سچے لوگو!
انسانی آدرشوں کی بھٹی میں تپ کر
کندن بننے والے لوگو!
تھک مت جانا
جھوٹ کے بادل گہرے، کالے چھٹ جائیں گے
جبر کی صدیاں، عشرے سارے کٹ جائیں گے
بارودی ارمان اچانک پھٹ جائیں گے
ازلی اور ابدی سچائی بھاڑ میں جائے
اپنے عہد کی گھائل روح کی خاموشی کوسنتے رہنا
خوابوں کی پوشاک لہو کے ہر قطرے سے بنتے رہنا
سانسوں کو تلوار بنا کر لڑنے والو!
لڑتے جانا
چہروں کو اخبار بنا کر پڑھنے والو!
پڑھتے جانا
جذبوں سے افکار بنا کر چلنے والو!
چلتے جانا
خوابوں کو پتوار بنا کر بڑھنے والو!
بڑھتے جانا
دل کو پالنہار بنا کر پلنے والو!
پلتے جانا
زخموں کو گلزار بنا کر کھلنے والو!
کھلتے جانا
غزلوں کو کوہسار بنا کر چڑھنے والو!
چڑھتے جانا
نظموں کو شاہکار بنا کر کرنے والو!
کرتے جانا
رسموں کی چکی میں پس کر رزقِ وفا بن جانے والو!
لاچاروں کے ننگے من کی سرخ قبا بن جانے والو!
اجڑے پجڑے گلزاروں میں بادِ صبا بن جانے والو!
سات سروں کے بہتے دریا کی موجوں سے سچے لوگو!
قسم ہے تم کو نومولود کی پہلی چیخ کی، اچھے لوگو!
تھک مت جانا۔ ۔ ۔
پارس جان