ہر طرف سسکیاں ہیں، ماتم ہے
یہ ہے رمضان یا محرم ہے
از فلسطین تا بلوچستان
خوں کا تہوار، غم کا موسم ہے
اب ہمیں چاہیے ہے یکجہتی
آپ کا لفظ لفظ مرہم ہے
بے بسوں کی صدائیں آتی ہیں
نیند کے اس طرف جہنم ہے
اپنے جیسوں سے برہمی کیسی
ظالموں سے لڑو اگر دم ہے
اے مذمت! مزاحمت بن جا
شور جتنا مچا سکو کم ہے
ذہن آتش فشاں ہے جذبوں کا
دل بھی اک کھولتا جہنم ہے
جو ہیں خاموش، ان کا ہونا کیا
جسم اک بوجھ، روح برہم ہے
سر کہاں جا کے پھوڑئیے پارس
حیف، شوریدگی کا عالم ہے
(پارس جان)