کشمیر: پیپلز نیشنل الائنس کے زیر اہتمام ریلیاں اور مظاہرے

|رپورٹ:پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|

راولاکوٹ میں ہونے والی ریلی اور جلسے کا ایک منظر

26 اگست کو نام نہاد آزاد کشمیر کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز سمیت بے شمار دیگر شہروں میں پیپلز نیشنل الائنس(PNA) کے زیر اہتمام بھارتی مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کے 5 اگست کے جابرانہ فیصلے کو مسلط کرنے کے لئے جاری فوجی جبر کے خلاف اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو ایک نئی سمت دینے کے لئے ’کشمیر چھوڑ دو تحریک‘ کا آغاز کرنے کے لئے احتجاجی ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد کیا گیا۔ مظفرآباد، باغ، راولاکوٹ، ہجیرہ، پلندری، کوٹلی، میرپور اور راولپنڈی سمیت دیگر بے شمار شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں ترقی پسند اور قوم پرست تنظیموں کے کارکنان، عوام اور نوجوانوں نے کشمیر پر بھارتی اور پاکستانی ریاستوں کے قبضوں کے خلاف اور کشمیر کی مکمل آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔

مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے جابرانہ فیصلے کے بعد پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی تمام ترقی پسند اور قوم پرست جماعتوں نے پیپلز نیشنل الائنس کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا تاکہ اس جابرانہ فیصلے کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کی جا سکے۔ پیپلز نیشنل الائنس کی کال پر مختصر وقت میں اتنے بڑے احتجاجوں کا انعقاد ایک اہم پیش رفت ہے۔

مودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد اقوام متحدہ، اسلامک ممالک کی تنظیم سمیت تما م عالمی اداروں کی بے عملی نے کشمیری عوام کے سامنے ان کے حقیقی کردار کو بڑے پیمانے پر بے نقاب کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی نام نہاد آزادکشمیر کے حکمران طبقات سمیت پاکستان کے حکمرانوں کی تمام فریب پر مبنی بیان بازی کی حقیقت بھی عیاں ہو گئی ہے۔ اس تمام صورتحال میں سیاسی کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے پیپلز نیشنل الائنس کی کال پر جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی۔ عوام اور سیاسی کارکنان کی ایک بڑی تعداد کی پاکستان کے حکمران طبقات اور نام نہاد عالمی اداروں سے وابستہ جھوٹی امیدیں ٹوٹنا شروع ہو چکی ہیں۔

مظفر آباد میں ہونے والی ریلی میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی

یہ درست ہے کہ عوام کی بہت بڑی تعداد ابھی تک اس احتجاجی عمل کا حصہ نہیں بنی لیکن اس کے باوجودایک طویل عرصے کے بعد اتنی بڑی تعداد میں لوگ آزادی کے نعروں کے گرد متحرک ہوئے ہیں اور دیگر ہزاروں کشمیر کی آزادی کے حوالے سے سیاسی بحث و مباحثے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ یہ احتجاجی ریلیاں ایک طویل عرصے کی سیاسی خاموشی کو توڑنے کا باعث بن رہی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ گروہی مقاصد و مفادات کے خلاف سختی سے لڑتے ہوئے ان مشترکہ سرگرمیوں کو جاری رکھا جائے اور اس عمل میں تمام تنظیموں کے سیاسی کارکنان کو ایک انتہائی مثبت اور متحرک کردار ادا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب پاکستان کے حکمران طبقات کشمیر میں موجود اپنے ہرقسم کے گماشتوں کے ذریعے اس سیاسی بیداری کے عمل کو کنٹرول لائن کی جانب مختلف مارچ منعقد کرانے کے لئے متحرک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ اس کو صرف بھارتی حکمرانوں کے خلاف اپنی سفارتی منافقت کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ دو روز قبل اسی طرح کا ایک ناٹک صحافیوں کی تنظیم کی جانب سے مارچ کی صورت میں کرانے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح کے مزید ناٹک آنے والے دنوں میں کشمیر کے حکمران ٹولے کی مختلف جماعتوں، بنیاد پرستوں اور کچھ نام نہاد آزادی پسند پارٹیوں کی قیادتوں کے ذریعے بھی کرانے کی کوشش کی جائے گی۔

پیپلز نیشنل الائنس میں شامل زیادہ تر تنظیموں کی یہ ایک بڑی کامیابی ہے کہ ان کی اکثریت نے ایسی کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہ لینے پر اتفاق کیا ہے۔ مودی حکومت کے اس فیصلے نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک نئی سیاسی سرگرمی اور بحث و مباحثے کے عمل کا آغاز کیا ہے جو آنے والے دنوں میں اتار چڑھاؤ کے ساتھ جاری رہے گا۔ 26 اگست کو نام نہاد آزاد کشمیر کے تما بڑے شہروں میں ہونے والے مظاہرے اسی عمل کے آغاز کی عکاسی ہیں۔ کشمیر میں آزادی کے حوالے سے ایک نئی امنگ بیدار ہو رہی ہے جس کا اس وقت محور پیپلز نیشنل الائنس ہے۔ یہ الائنس اپنے آغاز میں ایک بڑی پیش رفت ہے لیکن اگر یہ الائنس آنے والے دنوں میں سب سے پہلے حقیقی آزادی کے ایک سیاسی پروگرام کی صورت میں اس جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لئے متبادل فراہم نہیں کر پاتا تو اس کے زیادہ طویل عرصے تک قائم رہنے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔ سب سے بڑھ کر اس حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ماضی کے نظریات کے ذریعے مستقبل کی لڑائی نہیں لڑی جا سکتی اس لئے موجودہ عہد کے کردار سے ہم آہنگ نظریات کو اپناتے ہوئے ہی اس جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کیا جا سکتا ہے۔

راولاکوٹ

راولاکوٹ میں ہونے والی ریلی میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور آزادی کے نعرے لگائے

باغ

راولپنڈی

پلندری

میرپور

بھمبر

ہجیرہ

ناڑ۔ کوٹلی

Comments are closed.