|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، خیبر پختونخوا|
بونیر میں اس وقت سینکڑوں ماربل کی کانیں موجود ہیں جن میں ہزاروں مزدور کام کرتے ہیں جو کہ انتہائی گھمبیر مسائل کا شکار ہیں۔ ان مزدوروں کی یومیہ اجرت آٹھ سو سے ایک ہزار روپے تک ہے جس میں اس مہنگائی کے دور میں اپنے خاندان کو دو وقت کی روٹی بھی مہیا نہیں کی جاسکتی۔ جب کہ ان سے بارہ سے چودہ گھنٹے تک کام لیا جاتا ہے۔
مالک یا ٹھیکدار کی طرف سے ان کے ساتھ انتہائی برا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور ہر طرح سے مزدوروں کا استحصال کیا جاتا ہے۔
اسی طرح مزدوروں کی حفاظت کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا جاتا اور اکثر اوقات کانوں میں دھماکے کے دوران مزدوروں پر پتھر آجاتے ہیں اور مزدور مر جاتے ہیں یا مزدوروں کے ہاتھ یا پاؤں کٹ جاتے ہیں اور وہ ساری زندگی کیلئے معذور ہوجاتے ہیں۔
حادثات کا شکار ہونے والوں کی کسی طرح کی کفالت نہیں کی جاتی اور نہ ان کی مالی طور پر کوئی مدد کی جاتی ہے۔
اگر مزدور اپنے حق کے لئے آواز اٹھاتے ہیں یا یونین سازی کرتے ہیں تو ان کو کام سے نکالا جاتا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اگر تمام کانوں کے مزدور متحد ہو جاتے ہیں اور تمام کانوں کے اندر اپنی ایک مزدور یونین بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو مزدور اپنے بہت سارے حقوق ظالم مالکان سے چھین سکتے ہیں۔
اس طرح مالکان میں پھر یہ جرات نہیں ہوگی کہ وہ ایک بھی مزدور کو کام سے نکال پائیں اور اگر وہ ایسا کرنے کی کوشش کریں گے تو سارے مزدور مل کر ان کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ پھر مالک تمام مزدوروں کو بیک وقت کام سے نہیں نکال سکتا۔
اس وقت پاکستان شدید معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔ حکمران طبقہ آئی ایم ایف کی ایما پر معاشی بحران کا تمام تر بوجھ محنت کشوں پر ڈال رہا ہے جس کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش، پٹرول، ڈیزل، بجلی، گیس سمیت ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سرکاری اداروں کی نجکاری کر رہی ہے جس سے مہنگائی اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے مزدور کش اقدامات کے خلاف مختلف اداروں کے محنت کش منظم ہو رہے ہیں اور اپنی آواز بلند کر ہے ہیں، یہ لڑائی تمام محنت کشوں کی مشترکہ لڑائی ہے۔ اس لئے ماربل کے مزدوروں کو متحد ہو کر ملک کے تمام اداروں کے محنت کشوں کے ساتھ جڑت بنا کر اس نظام کے خلاف فیصلہ کن سیاسی لڑائی لڑنی ہوگی۔