|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، پشاور|
پشاور ڈولپمنٹ اتھارٹی میں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین پچھلے ایک سال سے سراپا احتجاج ہیں۔ پی ڈی اے میں ملازمین کی وفات کے بعد ان کے لواحقین کو کوٹے پر بھرتی کرنے کے حق سے محروم کرکے باہر سے حکومتی اہلکاروں اور با اثر شخصیات کی سفارش پر بھرتیاں کرنے، 2001ء کے بعد سے بھرتی ہوئے ملازمین کے فنڈ کو غیر قانونی طور پر روکنے کے علاوہ دیگر مسائل کے خلاف وقتا فو وقتا احتجاج کرتے رہے ہیں لیکن حکومت اور پی ڈی اے انتظامیہ مسلسل ان کے مطالبات کو حل کرنے کی بجائے مذاکراتی عمل کے گورکھ دھندے میں انہیں پھنسانے اور کمیٹی کمیٹی کھیلنے کا کام کرتی رہی۔ بالآخر پی ڈی اے ایمپلائز یونین کو مجبور ہوکر جنوری 2021ء کے آخر میں ایک بار پھر احتجاجی سلسلے کا آغاز کرنا پڑا۔
پچھلے ایک ہفتے سے پی ڈی اے ملازمین مسلسل احتجاج پر ہیں۔ لیکن انتظامیہ کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آیا جس کے بعد پی ڈی اے ایمپلائز یونین کو ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے پی ڈی اے کو مکمل طور پر بند کرکے تالا بند ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
یکم فروری سے پی ڈی اے کے 4000 ملازمین مکمل تالا بند ہڑتال پر جانے کا اعلان کر چکے ہیں اور یہ ہڑتال مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں بتدریج وسیع ہوتی چلی جائے گی۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی اے ایمپلائز یونین کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ انتہائی صورت میں پورے شہر کا پانی بند کرنے کی طرف جائیں گے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ پی ڈی اے ایمپلائز کے تمام مطالبات کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے ان کی اس جدوجہد میں آخر تک ان کے ساتھ اس جدوجہد میں شامل رہنے کی یقین دہانی کرواتا ہے۔