کوئٹہ: پیرامیڈیکس سٹاف ایسوسی ایشن کا دھرنا جاری، صوبہ بھر میں احتجاجی کیمپ، پریس کلب کے سامنے مظاہرہ!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|

پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن، بلوچستان کا دھرنا جو کہ 17 اپریل سے تا حال جاری ہے اور مظاہرین مستونگ روڈ پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 15 مئی بروز پیر سے پیرامیڈیکس کے محنت کشوں نے صوبہ بھر کے تمام بڑے اضلاع میں جن میں خضدار، قلات، مستونگ، کوئٹہ، پشین، چمن، لورالائی اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں؛ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ بھی لگا رکھے ہیں۔ ان احتجاجی کیمپوں میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہیں۔ دھرنے اور احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں اس وقت تک احتجاج پر بیٹھے رہیں گے جب تک ہمارے مطالبات کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوتا۔

21اپریل بروز اتوار پیرامیڈیکس ایسوسی ایشن نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں سینکڑوں کی تعداد میں محنت کشوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے۔ مظاہرین نے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم نوٹیفیکیشن کے اجراء کے بغیر اپنا احتجاج ختم نہیں کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کیمپ ابھی ضلع کے سطح تک ہے لیکن اب ہم اپنے احتجاج کو تحصیل کی سطح تک وسیع کرینگے۔ مزدور دشمن صوبائی حکومت پیرامیڈیکس سٹاف ایسوسی ایشن کے مسائل کے حل کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے بلکہ الٹا ان محنت کشوں کو دھمکایا جا رہا ہے کہ48گھنٹوں میں احتجاج ختم نہ کیا گیا تو سب احتجاجیوں کو معطل کردیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت احتجاج کو ختم کروانے کے لئے بھونڈے ہتھکنڈے بھی استعمال کر رہی ہے اور پیرامیڈیکس کے محنت کشوں پر دوسری تنظیموں کے ذریعے تشدد اور مار پیٹ کے جھوٹے الزامات لگا کر تحریک کو زائل کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔

واضح رہے کہ پیرامیڈیکس کے تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی احتجاجی تحریک ہے جو کہ پورے صوبے میں پھیل چکی ہے اور اپنے مطالبات کی منظوری تک تحریک کو جاری رکھنے میں پرعزم ہیں۔ ریڈورکرزفرنٹ کے تحریک کے آغاز سے ان محنت کشوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور پیرامیڈیکس کے محنت کشوں کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پیرامیڈیکس کے چارٹر آف ڈیمانڈ جو کہ 2014ء میں حکومت نے منظور کیا تھا اس کے حوالے سے نوٹیفیکیشن فی الفور جاری کیا جائے۔

مستونگ:

سبی:

خضدار:

جعفر آباد:

پشین:

Comments are closed.