پارہ چنار: 17 بچوں سمیت 32 افراد علاج اور دوائی نہ ملنے کی وجہ سے جاں بحق

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، خیبرپختونخوا|

کرم پارہ چنار میں علاج اور دوائیاں نہ ملنے کی وجہ سے 17 بچوں سمیت 32 افراد جاں بحق ہو گئے۔ یاد رہے کہ پارہ چنار پشاور مین شاہراہ پچھلے 68 دنوں سے سیکیورٹی خدشات کی بنا پر ڈپٹی کمشنر کے حکم پر بند کر دیا گیا ہے۔ 21 نومبر کو مسافروں کے ایک قافلے پر فائرنگ کی گئی جس میں بچوں سمیت 55 افراد کو قتل کر دیا گیا۔

اس وقت پارہ چنار وہاں کے رہائشیوں کے لیے ایک جہنم بن گیا ہے، جہاں کھانے پینے کے اشیاء، پٹرول، دوائیاں اور دوسری اشیاء ضرورت ناپید ہو چکی ہیں۔ سرد موسم اور کم غذائیت کی وجہ سے لوگ خصوصاً بچے بیماری کا شکار ہو رہے ہیں لیکن ان کے علاج کے لیے کوئی دوائی موجود نہیں ہے۔ راستے کی بندش کی وجہ سے مریضوں کو پشاور کے بڑے ہسپتالوں میں نہیں پہنچایا جا سکتا۔

اس وقت پارہ چنار کے عوام ایک ہولناک المیے سے دو چار ہیں لیکن صوبائی حکومت اور نہ ہی وفاقی حکومت کو اس کی کوئی فکر ہے۔ وہ تو آپس میں طاقت اور حکمرانی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ پچھلے 9 دنوں سے کوہاٹ میں قبائلی عمائدین، صوبائی حکومت اور فریقین کا ایک گرینڈ جرگہ جاری تھا جو آج بغیر کسی نتیجے پر پہنچے ختم ہو گیا۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ پارہ چنار میں مریضوں کے لیے فوری طور پر ائیر ایمبولینس مہیا کی جائیں، جو چوبیسوں گھنٹے وہاں پر موجود ہوں اور مریضوں کو فوری طور پر پشاور کے ہسپتالوں میں پہنچائیں۔ تمام راستوں کو محفوظ بناتے ہوئے فوری طور پر پارہ چنار کو دوائیاں، کھانے پینے کے اشیاء، پٹرول وغیرہ پہنچایا جائے، لوگوں کی آمد و رفت کے لیے راستوں کو کھولا اور محفوظ بنایا جائے۔

انقلابی کمونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ اس تمام تر ظلم اور جبر کی ذمہ دار یہ ریاست ہے، مٹی بھر دہشتگردوں کو ایک پوری ریاست کیسے کنٹرول نہیں کر سکتی؟ ایسا لگتا ہے کہ ریاست دانستہ طور پر پارہ چنار میں ایسے حالات کو پروان چڑھا رہی ہے۔

ان حالات میں کرم میں امن قائم کرنے کے لیے عام عوام کو تمام تر فرقہ واریت اور تعصبات سے بالا تر ہو کر منظم ہونے کی ضرورت ہے اور عوامی ایکشن کمیٹیوں کے صورت میں محنت کش عوام کو منظم ہوتے ہوئے تمام تر دفاع اور دوسرے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی ضرورت ہے۔ صرف اسی صورت میں پارا چنار کے عام ہم ان حالات سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔

آخری تجزیے میں دہشت گردی کی تمام تر جڑیں اسی سرمایہ دارانہ نظام میں پیوست ہیں اسی لیے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے اس سرمایہ دارانہ نظام کا مکمل طور پر خاتمہ ضروری ہے۔ اس لیے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والے تمام افراد اور تنظیموں کو اپنی حتمی منزل سوشلسٹ انقلاب کو بنانا ہو گا۔ اس کے بعد ہی دہشت گردی کا نہ صرف ڈٹ کر مقابلہ کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ بھی ہو سکتا ہے۔

سامراجی و ریاستی دہشتگردی مردہ باد!

مذہبی و فرقہ وارانہ دہشتگردی مردہ باد!

کرہ ارض کو بچانا ہو گا، سرمایہ داری کو اکھاڑنا ہو گا!

Comments are closed.