|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے زیر اہتمام 12 اپریل کو احتجاجی جلسہ اور ریلی نکالی گئی۔ کنفیڈریشن کے ساتھ منسلک مختلف مزدور یونینز اپنے اپنے دفاتر اور شعبوں سے ریلی کی شکل میں پریس کلب پہنچیں، جہاں پر اُنہوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اُٹھائے تھے جن پر اپنے مطالبات کے حوالے سے نعرے درج تھے۔ اِس کے بعد مظاہرین ریلی کی شکل میں سیکرٹریٹ کی طرف روانہ ہوئے جہاں پر اُنہوں نے اپنے مطالبات کی حق میں دھرنا دینا تھا،جس کی انتظامیہ کو پیشگی اطلاع بھی دی گئی تھی مگر اس کے باوجود پولیس نے اُنہیں وہاں جانے سے روک دیا اور’’اے ٹی ایف‘‘کے اہلکاروں نے پورے جلسے کو گھیرے میں لے لیا۔ مظاہرین نے ٹیکسی سٹینڈ چوک میں ہی دھرنا دے دیا اور وہیں پر جلسہ شروع ہوا۔
جلسے سے مختلف مزدور یونینز کے ساتھیوں نے خطاب کیا جس میں معروف آزاد، پی ڈبلیو ڈی کے قاسم خان، بی ڈی اے مزدور یونین کے صدر، لیبر فیڈریشن کے حاجی خان زمان، عابد بٹ اور پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے صوبائی صدر رمضان اچکزئی نے خطاب کیا جس میں اُنہوں نے کہا کہ اس نظام کو چلانے والے ہم ہیں اگر ہم اپنا ہاتھ روک دیں تو یہ نظام رُک جائیگا۔ مقررین نے حکمرانوں اور بیوروکریسی کو خبردار کیا کہ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہم اپنا ہر حربہ استعمال کرینگے۔ جلسے کے اختتام پر شدید نعرے بازی کی گئی اور مظاہرین پُر امن طور پر مُنتشر ہو گئے۔