|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|
کل رات مورخہ 22 جولائی 2017ء کو رات 12:00 بجے پاکستان ریلوے کی ٹرین ڈرائیورز ایسوسی ایشن، ٹرین ڈرائیور ویلفئیر ایسوسی ایشن (TDWA)نے اعلان کردہ پروگرام کے مطابق پورے ملک میں ریل کا پہیہ جام کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق ہڑتال سے پہلے 278ڈرائیوروں نے اجتماعی چھٹی کی درخواست جمع کرائی جسے حکومت نے ماننے سے انکار کر دیا جبکہ ہڑتال میں ایسوسی ایشن کے تمام ممبران شامل ہیں۔ ایسوسی ایشن کے قائدین کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں سے حکومت سے مذاکرات کی کوشش جاری تھی۔ پہلے تو شنوائی سے انکار رہا لیکن جب مذاکرات شروع ہوئے تو تمام جائز مطالبات رد کر دئیے گئے۔ اس وقت ملک کی تمام مین لائنز بند ہیں، ٹرینیں بڑے سٹیشنوں پر ٹریکوں پر بند کھڑی ہیں اور ہڑتال کی سرگرمیوں کا کلیدی مرکز راولپنڈی ہے۔ رات سے اب تک، حکومتی دعوؤں کے برعکس، جو ٹرینیں چلی ہیں وہ صرف آؤٹ سٹیشن سے مین ریلوے سٹیشن تک ریٹائرڈ ڈرائیوروں کے ذریعے لائی گئی ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ ہڑتال توڑنے کی سرتوڑ کوششیں کر رہی ہے۔ ایک طرف تو میڈیا پر پسنجر آپریشن بحال ہونے کی جھوٹی خبریں مسلسل چلائی جا رہی ہیں اور یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ہڑتال ناکام ہو گئی ہے تو دوسری طرف حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور ہڑتالی ڈرائیورز کو دہشت گردی کے مقدمات میں گرفتار کرنا شروع کردیا ہے، جو کہ کھلی ریاستی دہشت گردی ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ حکومت کے ان ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطالبات مندرجہ ذیل ہیں:
1۔فوری طور پر کئی سالوں سے تعطل کا شکارپے اسکیل اپ گریڈیشن کی جائے۔
2۔ عرصہ دراز سے واجب الادا رننگ الاؤنس، کھانے کے الاؤنس اور اوورٹائم کے پیسے ادا کئے جائیں۔
3۔ برخاست کیے گئے ڈرائیوروں کو فوراً بحال کیا جائے۔
ریلوے کا محکمہ کلیدی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ کروڑوں عام شہریوں کو سفری سہلویات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پورے ملک کو ایک نیٹ ورک میں پرو کر رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریلوے کے کل اثاثہ جات جن میں ٹریک، ٹریننگ سینٹرز، سٹیشنز، کانٹے، ریلوے شیڈ، رہائشی کالونیاں، اراضی، کیرج فیکٹریاں وغیرہ شامل ہیں اگر کھربوں کی نہیں تو کم از کم کئی سو ارب مالیت کے ہیں۔ اسی وجہ سے حکومت وقت نے اپنے منظور نظر خواجہ سعد رفیق کو ریلوے کا وزیر لگایا ہے جس نے باقی وزیروں کی طرح جھوٹی بیان بازی، لوٹ مار اور ریلوے کے محنت کشوں کے استحصال کے نئے ریکارڈ بنائے ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ریلوے میں حکومتی سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ سے جہاں درکار عملہ موجود نہیں وہاں نیا انفراسٹرکچر بنانے کی تو دور کی بات ہے، پرانا ہی برباد ہوا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے آئے دن ریل کے حادثات اخباروں اور ٹی وی چینلوں کی زینت بنے رہتے ہیں جبکہ ان تمام حادثات کا الزام عام ورکروں اور ڈرائیوروں پر ڈال کر انتظامیہ اور وزیر صاف بچ نکل جاتے ہیں۔ عملہ اور ٹرینیں کم ہونے کی وجہ سے مسافروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی ذمہ دار پھر حکومت، انتظامیہ اور ریلوے وزیر ہیں جو کہ نام نہاد پالیسی ساز ہیں۔
اس وقت حکومت ہڑتال کو ناکام کرنے کیلئے سر توڑ کوشش کر رہی ہے جس میں میڈیا پر پسنجر آپریشن کی بحالی، ریٹائیرڈ ڈرائیوروں کے ذریعے ٹرینیں چلانے اور مقامی سٹیشنز پر ورکروں کی معاونت حاصل کرنے کی جھوٹی خبریں شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ قیادت سمیت پانچ رکنی وفد کو مذاکرات کے بہانے بلا کر گرفتار کر لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق گذشتہ شب جب ٹرینیں روکی گئیں تو اس کے بعد ریلوے کے اعلیٰ حکام نے ہڑتالی ڈرائیورز کو مذاکرات کے لئے بلایا۔ ہڑتالی ڈرائیورز کا نمائندہ وفد جس میں چئیرمین راجا حفیظ اور جنرل سیکرٹری انجم بھی شامل تھے، راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پہنچے تو پولیس پہلے سے وہاں موجود تھی اور ان کو گرفتار کرکے دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت 13 ڈرائیوروں کو گرفتار کر کے ان پر دہشت گردی کے مقدمات درج کئے جا رہے ہیں جبکہ مسافروں کو درپیش مشکلات کا سارا الزام ریلوے ڈرائیوروں پر ڈالا جا رہا ہے۔دوسری طرف ریلوے وزیر سعد رفیق کا کہنا ہے کہ حکومت اور ادارہ ڈرائیوروں کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، جو کام پر نہیں آئے گا وہ گھر جائے گا۔
ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کا موقف ہے کہ اپنے جائز مطالبات کیلئے ہڑتال کرنا ہر مزدور ، یونین اور ایسوسی ایشن کا بنیادی حق ہے اور ہم TDWA کے تمام مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ریلوے حادثات کے ذمہ دار، ریلوے کی اعلی انتظامیہ اور ریلوے وزیر خواجہ سعد رفیق ہیں ،انہیں فوراً گرفتار کر کے ان پر قتل کے مقدمے چلائے جائیں اور گرفتار ڈرائیوروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔مسافروں کو درپیش پریشانیوں اور مسائل کی ذمہ دار حکومت ہے جسے ہڑتال سے متعلق کئی مرتبہ وارننگ دی گئی لیکن حکومت نے روایتی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے دانستہ طور پر مذاکرات سبوتاژ کئے جس کے بعد محنت کشوں کے پاس ہڑتال کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت ملک کے تمام ادارے اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں اور ڈرائیور ایسوسی ایشن کو ہڑتال کو کامیاب بنانے کیلئے تمام اداروں، یونینوں اور ایسوسی ایشنوں سے یکجہتی کی اپیل کرنی چاہیے۔ سب سے پہلے تو ڈرائیورز ایسو سی ایشن کو ریلوے کے دوسرے شعبوں کے محنت کشوں جن میں ٹکٹنگ سے لے کر لائن سٹاف وغیرہ شامل ہیں، کو ساتھ جوڑتے ہوئے مکمل پہیہ جام کی طرف بڑھنا چاہیے۔ریڈ ورکرز فرنٹ ، ملک کے تمام اداروں اور محنت کشوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ریلوے کے محنت کش بھائیوں کا اس اہم جدوجہد میں ساتھ دیں اور اس ہڑتال کو کامیاب بنانے میں اپنا طبقاتی کردار ادا کریں۔