|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|
پاکستان فارماسسٹس ایسوسی ایشن بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مطالبات کی فوری منظوری کے حق میں احتجاجی مظاہرہ ہوا، مظاہرے میں لاہور سے آئے ہوئے ’موومنٹ آف ایسوسی ایٹڈ پاکستانی فارماسسٹس‘ کے اراکین بھی شریک تھے اور انہوں نے فارماسسٹس کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔ مظاہرین نے سات نکاتی مطالبات کے حق میں بھرپور نعرے بازی کی۔اس موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں بیروزگار فارماسسٹس نے گزشتہ کئی سالوں کی بیروزگاری سے تنگ آکر احتجاجاً اپنی پانچ سالہ پروفیشنل ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں(Pharm-D) جلا ڈالیں۔اور ساتھ ہی اپنے سفید کوٹ (ایپرن) بھی نذرآتش کیا۔
اس موقع پر پی پی اے بلوچستان کے صدر ڈاکٹر سلیم بلوچ ،جنرل سیکرٹری ڈاکٹر صفی اللہ کاکڑ، موومنٹ آف ایسوسی ایٹڈ پاکستانی فارماسسٹس کے رہنما ڈاکٹر ذیشان دانش اور ڈاکٹر مراد بی بی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سینکڑوں کی تعداد میں ماہرین ادویات بیروزگاری کی وجہ سے سڑکوں پر آکر سراپا احتجاج ہیں مگر حکومت اور بیوروکریسی کی مجرمانہ خاموشی اس امر کی گواہی دیتی ہے کہ وہ نااہل اور کرپٹ ہیں۔مقررین نے مزید کہا کہ بلوچستان بھر کے ہسپتالوں میں سینکڑوں کی تعداد میں فارماسسٹس کی ضرورت ہے مگر حکمران اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں۔اور آج بیروزگاری سے تنگ آکر فارماسسٹس اپنی ڈگریاں جلانے پر مجبور ہیں۔مقررین نے مزید کہا کہ اُنکے مطالبات آئینی ہیں اور ان پر عمل درآمد کرنا حکومت کی پہلی ذمہ داری ہے۔مظاہرین نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جب تک اُن کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تب تک احتجاج، بھوک ہڑتالی کیمپ ،مظاہرے اور ریلیاں جاری رہینگی۔
واضح رہے فارماسسٹس کے احتجاجی کیمپ کو آج 48 واں دن ہے مگر کسی حکومتی نمائندہ نے اُن کے کیمپ تک آنے کی تکلیف نہیں کی۔