|منجانب: مرکزی بیورو، ریڈ ورکرز فرنٹ|
آئی ایم ایف کے احکامات پر بننے والے سرمایہ نواز اور عوام دشمن وفاقی بجٹ 21-2020ء کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد ملک بھر کے محنت کشوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ حکمران طبقے کے اس ظالمانہ بجٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ سرمایہ داروں کو بے تحاشہ ٹیکس چھوٹ اور سبسڈیوں سے نوازا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے جبری برطرف کیا جا رہا ہے اور پنشن کا بھی خاتمہ کیا جا رہا ہے۔ اس ظلم واستحصال کے خلاف حال ہی میں مختلف سرکاری اداروں کے محنت کشوں نے احتجاجی سلسلے کا آغاز کیا ہے اور اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر ایپکا نے15 جولائی کو ملک بھر میں احتجاج ریکارڈ کرایا اور قلم چھوڑ ہڑتال کی۔
چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے محنت کشوں نے بھی اس احتجاج اور قلم چھوڑ ہڑتال میں شرکت کی۔پنجاب کے 36 اضلاع میں احتجاج و ہڑتال ہوئی۔لاہور شہر کے تقریباًً تمام سرکاری دفاتر میں قلم چھوڑ ہڑتال کی گئی جبکہ شہر کے 45مقامات و محکمہ جات میں احتجاج کیا گیا جس میں ایم اے او کالج روڈ پر واقع لوکل گورنمنٹ کمپلیکس، محکمہ ایکسائز، محکمہ تعلیم،محکمہ زراعت،اینٹی کرپشن پنجاب، فرید کوٹ ہاؤس،محکمہ ماحولیات پنجاب،محکمہ صحت،محکمہ کچی آبادی،محکمہ لیبر،محکمہ سوشل سیکورٹی وغیرہ شامل ہیں۔ احتجاج کے دوران گرمی کی شدت کی وجہ سے کئی ایک ملازمین بے ہوش بھی ہو گئے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کو بالکل نظر انداز کیا ہے اورسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ اب سرکاری ملازمین کی پینشن کو سرے سے ہی ختم کیا جارہا ہے اورملازمین کی ریٹائر منٹ کی عمر بھی کمی کی جارہی ہے جو کہ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کے ساتھ دشمنی کا کھلا ثبوت ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں پائی جانے والی تفریق ختم کی جائے۔ اراکین اسمبلی اور بیوروکریسی کی طرح تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ کیا جائے، جبری ریٹائر منٹ اور پینشن کے خاتمے کی خبروں کی فوری تردید کی جائے۔ مزید مطالبات میں ہاؤس رینٹ کا موجودہ سکیلوں پر دیا جانا اور گروپ انشورنش کے نوٹیفیکیشن کا جاری کرنا شامل تھے۔
مزید برآں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایپکا کے مرکزی صدر حاجی محمد ارشاد حکومت کو مطالبات پورے کرنے کے لئے 22جولائی تک کی ڈیڈ لائن دی اور کہاکہ اگر دی گئی تاریخ تک ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو پھر وہ مطالبات کی منظوری تک ملک گیر ہڑتال،تالہ بندی و احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ سرکاری ملازمین کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ لیکن ہم ان محنت کشوں سے یہ اپیل بھی کرتے ہیں کہ جب ملک کے تمام عوامی اداروں اور نجی صنعتوں کے محنت کشوں کو کم و بیش ایک ہی جیسے مسائل کا سامنا ہے تو پھر مشترکہ مطالبات کے ایک پروگرام کے گرد ان مسائل کیخلاف جدوجہد بھی مشترکہ ہونی چاہئے۔محنت کش طبقے کی یہ جڑت ہی ان کی اصل طاقت ہے اور اس اتحاد کے بلبوتے پر ہی پاکستان کا محنت کش طبقہ ایک ملک گیر عام ہڑتال کرتے ہوئے حکمرانوں کے ان مزدور دشمن حملوں کا منہ توڑ جواب دے سکتا ہے۔