رپورٹ: |ریڈ ورکرز فرنٹ|
حکومت نے محنت کشوں پر نجکاری کے نئے حملے کا اعلان کر دیا ہے۔ اگلے ماہ فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) اور پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کے عمل کا آغاز کیا جائے گا۔ محنت کشوں کو دھوکہ دینے کے لیے اس دفعہ نجکاری نئے ناموں اور طریقوں سے کی جائے گی۔ فیسکو کو IPOکے طریقہ کار کے ذریعے بیچا جائے گا جو کہ زیادہ تیز ترین طریقہ کار ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت کمپنی کے حصص اسٹاک ایکسچینج میں فروخت کر دیے جاتے ہیں۔ وہاں سے بڑے سرمایہ داران حصص کو خرید کر کمپنی کے مالک بن سکتے ہیں۔ نجکاری کمیشن کے وزیر محمد زبیر نے اپنے حالیہ مضمون میں اس مزدور دشمن ارادے کا واضح طور اظہار کیا ہے۔ اس کے ساتھ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے نجکاری نے اسٹیل مل کی نجکاری کے دوبارہ آغاز کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
محمد زبیر کے مطابق موجودہ حکومت پی آئی اے، اسٹیل مل اور پاور کمپنیوں کو نجکاری کے لیے موزوں سٹرکچرنگ تک لے آئی ہے جو ماضی کی نسبت آگے کا مرحلہ ہے۔ واپڈا کی پاور کمپنیوں میں یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ فروری میں پی آئی اے کی آٹھ روزہ ہڑتال کو ختم کروانے کے لیے بولے گئے حکومت کے جھوٹ بھی اب کھل رہے ہیں۔ پی آئی اے کو دوحصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے تاکہ مزدوروں کی قوت کو توڑا جا سکے اور اس اہم ادارے کی نجکاری کا دوبارہ آغاز کیا جاسکے۔ محمد زبیر نے اپنے مضمون میں واپڈا اور پی آئی اے میں مزدور یونینوں کی مضبوط مزاحمت کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا ہے کہ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری رکوانے میں دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
موجودہ وفاقی حکومت 173ارب روپے کی نجکاری کر چکی ہے جس میں نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی کے علاوہ حبیب بینک، الائیڈ بینک اوریونائیٹڈ بینک کے باقی ماندہ حصص کی منڈی میں فروخت شامل ہے۔ اس کے علاوہ 69دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ تمام صوبائی حکومتیں بھی نجکاری کے عمل کو تیز کر رہی ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی نجکاری تیزی سے جاری ہے جبکہ دیگر تمام محکموں کو بھی نجی سرمایہ کاروں کو دیا جا رہا ہے۔ حکومت کے معاشی بحران کے پیش نظر آنے والے دنوں میں اس عمل میں شدت آئے گی جس کے باعث ہزاروں محنت کشوں کو نوکریوں سے نکالا جائے گا۔