رپورٹ: |نعیم مہر|
مورخہ15مئی بروز اتوار کو ملتان میں پروگریسیو یوتھ الائنس(PYA) کے زیرِ اہتمام ایک روزہ ریجنل مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا ۔ سکول مجموعی طور پر دو سیشنز پر مشتمل تھا۔ پہلے سیشن کا ایجنڈا ’’سوشلزم کیا ہے ‘‘اور دوسرا سیشن ’’عالمی تناظر‘‘ پر تھا۔ پہلے سیشن کو فاروق بلوچ نے چیئر کیا جبکہ لیڈ آف ماہ بلوص نے دی۔ ماہ بلوص نے اپنی لیڈ آف میں غیر طبقاتی سماج، قدیم اشتراکی نظام کے بعد ہونے والی سماجی نظاموں کی تبدیلی میں ذرائع پیداوار کے کردار اور پیداوری رشتوں پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ سرمایہ دارانہ طرزِ معیشت، سرمایہ دارانہ ریاست کا کردار اور سرمایہ دارانہ نظام کے تضادات کو بھی تفصیل سے بیان کیا۔ اس کے بعدان تضادات کے حل کے حوالے سے متبادل نظام کوسوشلزم کو قراردیا۔ سوشلزم کے اندر پیداواری رشتوں، ریاست اور سرمایے کے کردار پر روشنی ڈالی۔ لیڈ آف کے آخر میں سرمایہ دارانہ نظام کے حالیہ بحران اور سماج پر اسکے بھیانک اثرات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ماہ بلوص نے سوشلزم کے لئے جدوجہد کو تیز تر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ لیڈ آف کے بعد سوالات اور کنٹریبیوشنز کا سلسلہ شروع ہوا۔بہاولپور سے یاسرارشاداورفضیل اصغرجبکہ ملتان سے ڈاکٹر عمیر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے بحث کو جاندار طریقے سے آگے بڑھایا۔اس سیشن پر سوالات کی تعداداور معیار دیدنی تھا۔ بیشتر سوالات سوشلسٹ ریاست، مذہب، قدر کے قانون اور موجودہ دور میں سوشلزم کے عملی ماڈل کے متعلق تھے۔ آفتاب اشرف نے ان سوالات کے بطورِ احسن جوابات دیئے اور پہلے سیشن کو سم اپ کیا۔ پہلے سیشن کے بعد چائے کا وقفہ کیا گیا اور پھر دوسرے سیشن کا آغاز ہو اجسے نعیم مہر نے چیئر کیا اور لیڈ آف انعم پتافی نے دی۔ عالمی تناظر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سرمایہ داری کے 2008 ء کے بحران کے بعد دنیا کے اندر ہونے والے معاشی زوال اور سماجوں اور سیاست پر انکے اثرات کو لیڈ آف میں تفصیل سے بیان کیا گیا۔ خاص طور پر چین کی معیشت کی مسلسل گراوٹ اور عالمی معیشت اور سیاست کے ساتھ تعلق پر تفصیلاً بات رکھی۔ ساتھ ہی یورپی یونین کے بحران، فرانس کے حالیہ واقعات، یونان کے گزشتہ دو تین سال کے سیاسی اسباق، امریکہ میں جاری سیاسی تحریک اور برنی سینڈرز کا ابھار، جیریمی کاربن اور برطانیہ کے انتخابات، انڈیا میں طلبا تحریک سمیت تمام موضوعات کو زیرِ بحث لایا گیا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ سرمایہ داری کے پاس اس حالیہ بحران سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ یہ بحران مزید گہرا ہوتے ہوئے تحریکوں اور انقلابات کو جنم دے گا۔ مگر ایک انقلابی پارٹی کی موجودگی ہی ان تحریکوں کی کامیابی کی ضمانت فراہم کر سکتی ہے۔سوالات کے بعد یاسر ارشاد، فاروق بلوچ، اور آفتاب نے بحث کو آگے بڑھایا اور اس کے بعد انعم پتافی نے سوالات کی روشنی میں سکول کا سم اپ کیا۔ آخر میں انٹرنیشنل گا کر سکول کا باقاعدہ اختتام کیا گیا۔