حب: ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد

رپورٹ: |یاسر عرفات|
مورخہ28 مئی بروز ہفتہ صبح 11 بجے ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کے زیرِ اہتمام حب آفس میں مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول میں 20 سے زائدطالبِ علموں اور محنت کشوں نے شرکت کی۔ سکول ایک سیشن پر مشتمل تھا جس کا موضوع ’’عہدِ حاضر میں نوجوانوں اور محنت کشوں کا کردار‘‘ تھا۔ یامین لاسی نے سیشن کو چیئر کیا جبکہ میزان راہی نے دی۔ میزان نے لیڈ آف میں انتہائی مدلل انداز میں آج کے عہد کے کردار پر بات رکھی اور 2008 ء کے عالمی سرمایہ دارانہ بحران اور 2011 ء کے عرب انقلاب کے بعد کے اس عہد کو عالمی سطح پر انقلابات ، ردِ انقلابات اور تحریکوں کا عہد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج یورپ، امریکہ اور لاطینی امریکہ ہر جگہ نوجوان اور محنت کشوں کی سرمایہ دارانہ نظام کے جبر اور استحصال کے خلاف تحریکیں دیکھنے میں ملتی ہیں۔ حتیٰ کہ مشرقِ وسطیٰ میں جہاں آگ اور خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے لیکن وہاں بھی وقتاً فوقتاً محنت کش اپنے وجود کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے انڈیا میں چلنے والی حالیہ طلبہ تحریک اور گزشتہ برس محنت کشوں کی عام ہڑتال کا خاص طور پر حوالہ دیا اور کہا کہ پاکستانی نوجوان اور محنت کش جلد یا بدیر بڑی تحریکوں کی صورت میں تاریخ کے میدان میں قدم رکھیں گے مگر نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ خود کو مارکسی نظریات سے مسلح کریں اور پھر ان نظریات کو محنت کشوں تک بھی لے کر جائیں۔ انہوں نے قومی، نسلی،  لسانی اور فرقہ وارانہ اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خالص طبقاتی جنگ کے لئے صف بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
لیڈ آف کے بعد سوالات کا آغاز ہوا۔اس کے بعد گہرام، اللہ ورایو اور زبیر بلوچ نے بحث کو آگے بڑھایا۔ اس موقع پر کامریڈ فقیر نے ساحر لدھیانوی کا انقلابی گیت سنا کر شرکا کے دلوں کو گرما دیا۔ آخر میں پارس جان نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بحث کو سمیٹا اور سکول اختتام پذیر ہوا۔




Tags: × ×

Comments are closed.