|رپورٹ: ریڈورکرز فرنٹ، کراچی|
جوائنٹ نرسز ایکشن کمیٹی سندھ کے زیرِاہتمام ایک دفعہ پھر 22سے 24اکتوبر تک کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ جس کی باعث ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے بے حس حکام نے حرکت میں آتے ہوئے دو سال سے تاخیر کا شکار سمریوں پر عمل درآمد کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
اس دفعہ احتجاج کرنے والے محنت کشوں نے اپنے مطالبات میں فائیو ٹائیر فارمولہ کے تحت پروموشنز اور اپ گریڈیشن سمیت رننگ بیسک پے کے حساب سے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کا مطالبہ بھی شامل کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مظاہرین نرسز اساتذہ کے لئے ٹیچنگ الاؤنس کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ سٹوڈنٹس نرسز کے وظیفے کو بڑھا کر 20000 روپے کرنے اور 430 بچوں کے مستقبل کو تاریکی سے بچانے کے لئے ان کا اسپیشل امتحان لینے کے مطالبات بھی مظاہرین کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ سندھ بھر سے آئے نرسنگ کے پرعزم محنت کشوں نے ایک سال پہلے بھی انہیں مطالبات کے گرد یہیں کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا تھا۔ اسی کی وجہ سے ہی ان مطالبات نے سرکاری سمریوں کی شکل اختیار کی، لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ اس بار لڑائی عمل درآمد کروانے کی تھی، جس پر انتظامیہ نے چند مطالبات پر فوری عمل درآمد اور کچھ کو دوبارہ لمبے کھاتوں میں ڈال دیا، یعنی کچھ عرصے تک ان پر عمل درآمد کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے ساتھیوں نے دھرنے کے شرکاء کے تمام مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے ان سے اظہارِ یکجہتی کیا اور کہا کہ حکمران طبقات کوئی بھی حق بغیر جدوجہد کے نہیں دیتے۔ ساتھیوں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے شائع کیا گیا ’’عام ہڑتال‘‘ کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کرنے والا پمفلٹ بھی وہاں تقسیم کیا۔