|رپورٹ: ریڈ ورکرزفرنٹ، کوئٹہ|
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے این ٹی ایس 2015ء پاس کرنیوالے اُمیدواروں کا احتجاجی دھرنا دو دن سے جاری ہے۔ اس دھرنے میں صوبے بھر سے آئے ہوئے اُمیدوار شریک ہیں۔ دھرنے میں شریک اُمیدواروں جنہوں نے 2015ء میں محکمہ تعلیم کے اندر خالی مختلف آسامیوں کے لیے ٹیسٹ دیے تھے جن میں پاس ہو گئے تھے۔ محکمہ تعلیم کی طرف سے انہیں یونین کونسلز میں خالی آسامیوں پر تعینات کرنا تھا مگر 2015ء سے یہ پاس اُمیدواران در در کی ٹھوکریں کھا کر بالآخر اُنہیں پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنے پر بیٹھنا پڑا۔نئے وزیراعلیٰ نے آتے ہی سب کیساتھ وعدہ کیا تھا کہ این ٹی ایس کے پاس اُمیدواروں کو برسرِ روزگار کیا جائے گا مگر یہ وعدہ بھی حکمرانوں کے دیگر وعدوں کی طرح محض وعدہ ہی رہا۔ محکمہ تعلیم یہ کہتا ہے کہ ہمارے پاس خالی آسامیاں نہیں ہیں، جبکہ سابق صوبائی وزیرِ تعلیم کے مطابق صوبے میں تعلیم کے شعبے میں 8000 خالی آسامیاں پڑی ہیں۔ جبکہ یہ اُمیدواران دو سال سے اس آسرے پر بیٹھے ہیں کہ ہمارے روزگار کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
یہاں پر ایک اور اہم بات یہ ہے کہ محکمہ تعلیم کے حکامِ بالا نے ان پاس اُمیدواروں کو پھر سے کاغذات جمع کرانے اور نئی میرٹ لسٹ بنانیکا وعدہ کیا ہے جس کے لیے کوئٹہ میں آفیسر کلب کے سامنے گذشتہ دو دنوں سے اِن پاس اُمیدواروں کا لائن لگا رہتا ہے۔ مگر حکمران ان سب چیزوں کو صوبے میں نگران حکومت کے آنے تک ٹرخانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ریڈورکرزفرنٹ کی جانب سے ان تمام پاس اُمیدوران کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اُنکے تکلیف کو اپنا تکلیف سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ جدوجہد میں لڑیں گے اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان پاس اُمیدواروں کو فی الفور ان کے متعلقہ ضلعوں میں تعینات کیا جائے ۔