|ریڈ ورکرز فرنٹ، سندھ |
کروناوبا کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر لاک ڈاؤن جاری ہے۔ انھیں احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے نوابشاہ میں بھی تمام کاروباری مراکز بند ہیں، جس کے سبب بیروزگاری ایک سماجی وبا کی مانند محنت کشوں کے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ اسی زندگی وموت کی کشمکش میں سماج کا اکثریتی محنت کش طبقہ زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ پی پی پی سرکار کی وفاق کے ساتھ جاری نورا کشتی زمینی حقائق سے توجہ ہٹانے کا حربہ ہے۔ گھروں میں محصور لوگ بنیادی سہولیات کے لیے انتہائی پریشان ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوئی بھی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔ دوسری جانب لاک ڈاؤن میں روزگار برقرار رہنے کا بھی کوئی آسرا نہیں۔ اسی باعث سماجی بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے اور عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔
صحت شعبے کی حالت دیگر اضلاع و صوبوں سے مختلف نہیں بلکہ ان کے مقابلے میں بدتر ہے جس کا اندازہ نرسنگ اسٹاف، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل کے احتجاجوں سے لگایا جاسکتا ہے۔ کرونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو حفاظتی آلات کی فراہمی کے بجائے ان کے تنخواہ میں کٹوتی کی جارہی ہے جو سندھ حکومت کی عوامی دشمنی کی بہترین مثال ہے۔لہٰذا ان تمام مسائل کو دیکھتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ مطالبہ کرتا ہے کہ خزانہ خالی ہونے کا جھوٹا جواز پیش کیے بغیر زرداروں اور وڈیروں کے جاگیریں اور وزراء، مشیروں، اور سول و ملٹری بیوروکریسی کے تمام تر مراعات ضبط کرکے عوام کو مفت راشن، اور دیگر بنیادی ضروریات مہیا کی جائے۔ بجلی، گیس اور پانی سمیت دیگر بلز کی وصولی منسوخ کی جائے۔ کرایے کے مکانوں میں رہائش پزیر لوگوں کے کرایے کی وصولی روک دی جائے۔ بیروزگاری کے شکار محنت کشوں کی نوکریاں برقرار رکھی جائے۔ دفاع کی بجٹ میں کٹوتی کرتے ہوئے صحت کے شعبے کا بجٹ بڑھا یا جائے۔