|منجانب: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|
نام نہاد آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں کشمیر اسمبلی کے سامنے ینگ ڈاکٹرز کے گزشتہ دس دن سے جاری دھرنے پر پولیس نے 2 جولائی کی رات دس بجے وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں کئی ڈاکٹرز کے زخمی ہونے کی خبریں آ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ینگ ڈاکٹرز کے سوشل میڈیا پیج کے مطابق پندرہ سے زائد ڈاکٹرز کو گرفتا ر کر لیا گیا ہے جن میں ینگ ڈاکٹرز ایسوی ایشن آزاد جموں و کشمیر کے صدر ڈاکٹرز فہیم شاہ بھی شامل ہیں۔ مظفرآباد کی لولی لنگڑی حکومت ینگ ڈاکٹرز کے انتہائی بنیادی اور جائز مطالبات کو منظور کرنے کی بجائے ان کے احتجاجی دھرنے کو ختم کرانے کے لیے ریاستی دہشت گردی پر اتر آئی ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے اہم مطالبات میں حفاظتی لباس کی فراہمی کے ساتھ ینگ ڈاکٹرز کی تنخواہیں اور مراعات کو پنجاب کے ڈاکٹرز کے مساوی کرنا شامل ہیں۔
ینگ ڈاکٹرز کا اپنے ان مطالبات کے حق میں احتجاج کا سلسلہ گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے جس میں پہلے مرحلے پر انہوں نے ایک ماہ تک کالی پٹیاں باندھ کر علامتی احتجاج کیا۔ ایک ماہ کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے پہلے روزانہ دو گھنٹے کی علامتی ہڑتال کو دو ہفتے جاری رکھنے کے بعد پھر مکمل ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا جس میں سوائے ایمرجنسی کے تمام سروسز بند کر دی لیکن اس کے باوجود ان کے مطالبات منظور نہیں کیے گئے۔ ایک جانب کرونا سے بچاؤ کے لیے ضروری حفاظتی لباس نہ ہونے کے باوجود ینگ ڈاکٹرز اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر فرائض سر انجام دیتے رہے لیکن اس کے ساتھ اپنے مطالبات کو حکام بالا تک پہنچانے کے لیے علامتی احتجاج بھی جاری رکھا۔دوسری جانب حکمران طبقات ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات تسلیم کرنے کی بجائے مسلسل حیلے بہانوں سے ان کو ٹالتے رہے۔ حکمران طبقات اس قدر سفاک اور ظالم درندے ہیں کہ ینگ ڈاکٹرز کے علامتی احتجاجوں کے باوجود انہوں نے صحت عامہ کے حوالے سے اس ہنگامی صورتحال میں ڈاکٹرز کو نہ صرف ہڑتال کرنے پر مجبور کیا بلکہ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث اس خطے کے غریب عوام کو جو نام نہاد علاج کی سہولت میسر تھی اس سے بھی محروم کر دیا۔
ینگ ڈاکٹرز نے احتجاج اور ہڑتال کے باوجود حکمرانوں کی بے حسی سے مجبور ہو کر آخرکار تقریباً دس دن قبل کشمیر کے تمام ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کے نمائندوں پر مشتمل مظفرآباد اسمبلی کے سامنے دھرنا دے کر ان بے حس درندوں سے اپنا حق لینے کی کوشش کی۔ دس روز تک مسلسل دھرنا جاری رکھنے کے بعد بھی حکمرانوں نے ان کے مطالبات منظور نہیں کیے جس کے بعد 2 جولائی کی سہ پہر کو دھرنے میں بیٹھے مظاہرین نے مظفرآباد اسلام آباد سڑک کو بند کر دیا۔ ینگ ڈاکٹرز کے اس اقدام کے بعد آخرکار وحشی حکمرانوں نے پولیس کے مسلح جتھوں کے ذریعے نہتے ڈاکٹرز پر حملہ آور ہو کر ان پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاریوں کے ذریعے دھرنا ختم کرا دیا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز نے اس ریاستی جبر کے احتجاج کرتے ہوئے ایمرجنسی بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مظفرآباد سی ایم ایچ اور عباس اسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے سامنے ڈاکٹرز کا احتجاج جاری ہے۔ اس کے علاوہ کشمیر کے دیگر تمام ہسپتالوں کے ڈاکٹرز نے بھی اس ریاستی جبر کے خلاف ایمرجنسی معطل کر کے احتجاج کا آغاز کر دیا ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ ینگ ڈاکٹرز پر تشدد اور گرفتاریوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے ان کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت اور یکجہتی کا اعلان کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہم نرسنگ اور پیرا میڈیکل سٹاف سمیت تمام محنت کشوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریاست کے خلاف لڑائی میں ڈاکٹرز کی بھرپور حمایت کریں۔ریاست جبر کے خلاف کسی بھی شعبے کے محنت کشوں کی لڑائی پورے محنت کش طبقے کی لڑائی ہے اور یہ لڑائی تمام محنت کشوں کے اتحاد کی بنیاد پر ہی لڑی اور جیتی جا سکتی ہے۔
ینگ ڈاکٹرز کی جدو جہد زندہ باد!
ریاستی دہشت گردی مردہ باد!
محنت کشوں کا وسیع تر اتحاد زندہ باد!