رپورٹ: اسماء فاروق، خاتون نائب صدر، آل پاکستان پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن، شہباز شریف ہسپتال، ملتان
دنیا بھر میں سرمایہ دارانہ نظام اپنی تاریخی ناکامی سے دوچار ہو رہا ہے۔ ہر ملک میں اس نظام کے خلاف تحریکیں ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔ پوری دنیا میں سرمایہ دار حکمران طبقہ اس بحران کا بوجھ وہاں کی عام عوام پر ڈال رہا ہے، جب کہ حکمرانوں کی عیاشیاں دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔ پاکستان کے حکمران طبقے نے بھی ہمیشہ اس ملک کے معاشی بحرانوں اور اپنی عیاشیوں کا بوجھ یہاں کی عام عوام پر ہی ڈالا ہے۔ ہمارے سامنے سب سے اہم مثال پاکستان کا بجٹ ہے کہ جس میں آج تک کی پوری تاریخ میں کبھی بھی مہنگائی کے تناسب سے اجرتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا اور پچھلے تیس سالوں سے حقیقی اجرت مسلسل کم ہوتی چلی جا رہی ہے۔ یہ پاکستان کے حکمرانوں کا یہاں کے محنت کش عوام کی طرف رویہ ہے جو پچھلے ستر سال سے چلا آ رہا ہے۔ آج ہماری زندگی ایک مسلسل جنگ بن گئی ہے جس میں ہر روز ہم اس کشمکش میں لگے رہتے ہیں کہ شام تک گھر کا راشن کیسے پورا کرنا ہے۔
تبدیلی حکومت نے آتے ہی مہنگائی میں شدید اضافہ کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ حال ہی میں ہونے والے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں ٹیکسوں میں ہوشربا اضافے جیسی دیگر شرائط کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں کی نجکاری بھی سرفہرست ہے۔ صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کی بھی نجکاری کی جا رہی ہے جس سے عوام اور سرکاری ملازمین بری طرح متاثر ہوں گے۔ جہاں پہلے سے کام کرتے ہوئے مستقل ملازمین سے نجکاری کے بعد روزگار چھینا جائے گا وہیں کنٹریکٹ، ڈیلی و یجز اور اڈہاک پر کام کرنے والوں کو بیروزگار کرنے کا سلسلہ پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔
ڈیلی ویجز ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو آتے ہی’تبدیلی‘ حکومت نے بجٹ نہ ہونے کی بنیاد پر فارغ کر دیا ہے۔ صوبہ پنجا ب میں سرکاری ہسپتالوں کے تقریباً 4500ملاز مین کو تین یا چار ماہ کی تنخواہیں ادا کئے بغیر نکال دیا گیا ہے جن کو ابھی تک تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ہسپتالوں میں کئی سالوں سے کام کرنے والے کنٹریکٹ ملازمین کو بھی مستقل نہیں کیا گیا۔ ویسے تو ہر سال ان کے کنٹریکٹ میں توسیع کر دی جا تی ہے مگر یہ توسیع کا عمل اتنا سیدھا نہیں ہوتا۔ ہر سال ملازمین کو مسلسل سی ای او آفس کے بے شمار چکر لگانے پڑتے ہیں۔ کنٹریکٹ توسیع کرنے کے نام پر ملازمین کی تنخواہ روک دی جاتی ہے جو کئی مہینوں کے بعد ملتی ہے۔ اکثر ہر نئے سال جون میں بجٹ کے نام پر ایک مہینے کی تنخواہ ہڑپ کر لی جاتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ کنٹریکٹ ملازمین کو نوکری سے کسی بھی وقت نکال دیا جاتا ہے کیونکہ جب کنٹریکٹ معاہدہ کیا جا رہا ہوتا ہے تو اس میں پہلے سے ہی یہ شرط رکھی گئی ہوتی ہے کہ ملازم کو کسی بھی وقت بغیر بتائے نوکری سے نکالا جا سکتا ہے۔
اس وقت پنجاب سمیت پور ے پاکستا ن میں تقریباً ہر سرکاری ہسپتال میں بہت بڑی تعداد کنٹریکٹ ملازمین کی ہے جن کو کسی بھی وقت نکالا جا سکتا ہے۔ اس عمل کا آغاز ہو چکا ہے اور آج سب سے پہلے ان کنٹریکٹ ملازمین کو نکالنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جو ماضی میں نجکاری، ٹھیکیداری، اجرتوں میں اضافے اور مستقل روزگار کے لئے عملی میدان میں باقی ملازمین کو منظم کرتے چلے آئے ہیں۔ تحریک سے خوفزدہ یہاں کے حکمران جہاں اپنا حق مانگنے والے ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں وہیں دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ کی ملی بھگت کے ساتھ خفیہ سیکیور ٹی اداروں کی طرف سے بھی ان ملازمین کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور حکومت کے ظالمانہ مزدور دشمن اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہیں ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ شعبہ صحت کے علاوہ دیگر سرکاری اداروں اور محکموں میں بھی خفیہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اپنے حق کے لئے احتجاج کرنے والے محنت کشوں کو براہ راست ہراساں اور ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ اس سے یہاں کے حکمران طبقے کا محنت کشوں کی تحریک سے خوف واضح طور پر نظر آتا ہے۔
آنے والے دنوں میں تبدیلی حکومت سرکاری اداروں کے محنت کشوں پر نجکاری اور بیروزگاری کے بہت بڑے حملے کرے گی جس کے خلاف ہمیں آج سے منظم ہونا ہوگا اور نجکاری کے خاتمے، اجرتوں میں اضافے اور مستقل روزگار کے حصول کے لئے ایک منظم اور متحد تحریک کا آغاز کرنا ہو گا۔ اسی عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک ملک گیر عام ہڑتال کی کال دی جا سکتی ہے جس میں پورے پاکستان کے تمام سرکاری اداروں اور نجی صنعتوں کے محنت کش شامل ہوں، تا کہ حکمران طبقے کے ان مزدور دشمن حملوں کا سدباب کیا جا سکے۔ اب کہ ہماری تقدیروں کے فیصلے حکمرانوں کے ایوانوں میں نہیں ہوں گے، اب ہم اپنی تقدیر کو خود اپنے ہاتھوں میں لیں گے۔
مزدور اتحاد زندہ باد!
ایک کا دکھ، سب کا دکھ!
کنٹریکٹ،ایڈہاک اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرو!
نجکاری نامنظور!
آگے بڑھو۔۔۔ایک ملک گیر عام ہڑتال کی جانب!!!