|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ملتان|
21 ستمبر 2019 ء بروز ہفتہ ملتان میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیرِ اہتمام ”ورکرز کنونشن“ منعقد کیا گیا جس میں مختلف اداروں سے محنت کشوں اور یونینز نے شرکت کی۔ ورکرز کنونشن کے انعقاد کا بنیادی مقصد آئی ایم ایف کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے مختلف اداروں کے محنت کشوں پر مشتمل ایک اتحاد تشکیل دینا ہے تاکہ نجکاری اور بیروزگاری کے حملوں اور اجرتوں میں اضافے کے لیے ایک ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھا جاسکے۔ نجکاری، ٹھیکیداری اور بیروزگاری کے خلاف اور اجرتوں میں اضافے کے لیے ورکرز کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ اس معروضی ضرورت کو بنیاد بنا کر ریڈ ورکرز فرنٹ ملتان کے کارکنان نے سرکاری اور نجی اداروں میں رابطہ کاری مہم کا آغاز کیا اور مختلف اداروں میں جا کر یونین نمائندگان سمیت محنت کشوں کو ورکرز کنونشن کی اہمیت کے بارے میں بتایا اور اس میں شمولیت کی دعوت دی۔
مزدور کنونشن کا آغاز شام 5 بجے ملتان پریس کلب میں ہوا جس کی صدارت فضیل اصغر نے کی۔ فضیل نے ریڈ ورکرز فرنٹ کا تعارف پیش کیا اور کنونشن کے انعقاد کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ اس کے بعد ورکرز کنونشن میں آئے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا گیا جن میں ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن(نشتر ہسپتال)، آل پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن (چلڈرن ہسپتال، نشر ہسپتال)، ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن ملتان، ایس ای ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن ملتان، پنجاب ٹیچرز یونین، واپڈا ہائیڈرو یونین گرڈ مین ایسوسی ایشن ملتان، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ایمپلائز یونین، نیسلے ورکرز یونین اور کالونی ٹیکسٹائل مل ملتان کے وفود نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی کنونشن میں شریک ہوئی جن میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ایمرسن کالج، سائنس کالج، سٹی کالج ملتان شامل تھے۔
تقریب کو آگے بڑھاتے ہوئے فضیل اصغر نے مقررین کو سٹیج پر دعوت دی اور سب سے پہلے ریڈ ورکرز فرنٹ ملتان کی آرگنائزر اسماء فاروق کو مدعو کیا۔ اسماء نے اپنے خطاب میں آئی ایم ایف اور تبدیلی سرکار کے درمیان قرضے کی شرائط، معاہدے میں مزدور دشمن پالیسیوں کے محنت کش طبقے پر اثرات اور موجودہ دگرگوں حالات پر بات کی اور کہا کہ جو طبقہ پورے نظام کو چلا رہا ہے ان کی زندگی کے فیصلے مٹھی بھر حکمران اشرافیہ کر رہی ہے جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگی کے فیصلے اپنے ہاتھوں میں لینا ہوں گے اور متحد ہو کر اس نظام کے خلاف لڑنا ہوگا۔
بعد ازاں، واپڈا ہائیڈرو یونین ملتان سے رانا نوید، ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن سے صائمہ، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سے ڈاکٹر فرحان، پیرامیڈکل اسٹاف ایسوسی ایشن نشتر سے اشرف ساقی اور چوہدری مقبول گجر، ٹیچرز ایسوسی ایشن سے جمیل سبحانی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ایمپلائز یونین سے عامر خان، واپڈا ہائیڈرو یونین لاہور سے مقصود ہمدانی، نیسلے ورکرز یونین سے محمد رمضان، کالونی ٹیکسٹائل ملز سے یامین اور میپکو ملتان سے نکالے جانے والے ملازمین کی ترجمانی کرتے ہوئے مظفر جواد نے اپنے اداروں کے محنت کشوں کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔ وقت کی کمی کی وجہ سے کچھ مقررین کو اپنی بات کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔ تقریب کے دوران بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے آئے طالبِ علم ذیشان نے انقلابی شاعری پیش کی۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر آفتاب اشرف نے اختتامی قلمات ادا کر تے ہوئے کہا کہ آج مزدور تحریک کی سب سے اہم ضرورت مزدور اتحاد ہے۔ پچھلے لمبے عرصے سے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مختلف ادارے اپنی اپنی ادارہ جاتی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اگر مزدور نہ صرف اپنے ادارے بلکہ دوسرے اداروں کے محنت کشوں کے ساتھ جڑتے ہوئے متحد ہو جائیں تو کسی حکومت کی مجال نہیں کہ وہ ایک بھی مزدور دشمن قدم اٹھا سکے۔ مگر ایسا نہیں ہوتا جس کی سب سے بڑی وجہ ٹریڈ یونین قیادتیں ہیں جو اس راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ محنت کش ہمیشہ جڑنا اور مل کر جدوجہد کرنا چاہتے ہیں مگر قیادتیں تقسیم کرتی ہیں۔ آنے والے دنوں میں متحد جدوجہد ناگزیر ہے اور ورکرز اس بات کو اچھی طرح سمجھ رہے ہیں۔ آج پاکستان کے محنت کشوں کے پاس اپنے مسائل کا واحد حل ملک گیر عام ہڑتال ہے۔