|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ملتان|
سرکاری ہسپتالوں کی جاری نجکاری کے خلاف منگل 27فروری کے روز گرینڈ ہیلتھ الائنس ملتان نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا جس میں ضلع بھر کے ہیلتھ ملازمین نے شرکت کی۔ مظاہرین نے نجکاری کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور یہ مطالبہ کیا کہ فوری طور پر یہ عمل روکا جائے۔ اس دوران ضلع ملتان کے تمام دیہی مراکز صحت اور بڑی ہسپتالوں کی تالابندی کی گئی ہے اور ریلیوں کی صورت میں تمام ملازمین احتجاج کرتے ہوئے چوک کچہری میں اکھٹے ہوئے اور کافی دیر تک چوک پر دھرنا دیا۔ ریلی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ملتان CEOہیلتھ آفس، نشتر ہسپتال، چلڈرن ہسپتال، شہباز شریف ہسپتال، کارڈیالوجی ہسپتال، ڈینٹل نشتر ہسپتال، ٹاؤن ہسپتال رحیم آباد، ٹاؤن ہسپتال ممتاز آباد، ٹاؤن ہسپتال نیوملتان، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال شجاع آباد، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جلالپور پیروالہ کے ملازمین نے کی۔ احتجاج میں خواتین ملازمین کی بھی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ محکمہ صحت میں ملازمین انتھک محنت کر کے 24گھنٹے عوام کی خدمت میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ محکمہ صحت ایک بہت بڑا ادارہ ہے جو عوام کو ترجیہی بنیادوں پر علاج کی مفت سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ حکومت پنجاب محکمہ صحت کوکوڑیوں کے بھاؤ پرائیویٹ کمپنیوں کے حوالے کر رہی ہے جو کہ سرا سر عوام دشمن اقدام ہے۔ یہ ملازمین اور آئندہ آنے والی نسلوں کا معاشی قتل ہے۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ سرکاری وسائل کو اونے پونے داموں میں اور اپنے من پسند ٹھیکیداروں، خریداروں اور نام نہاد کمپنیوں کو فروخت کرنے سے ہر صورت روکنا ہے۔ محکمہ صحت میں لوٹ سیل کے ذریعے کئی ہسپتالوں، لیبارٹریز اور بلڈ بنکس کو فروخت کیا گیا ہے اور شعبہ ریڈیالوجی سمیت دیگر شعبے جن میں صفائی، سکیورٹی، ڈاک اور ادویات کی تقسیم کا نظام پرائیویٹ کمپنیوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ان ہسپتالوں میں علاج کی غرض سے جانے والے یہ بخوبی جانتے ہیں کہ اس پرائیویٹ نظام کے تحت ہسپتالوں کی کاانتظام و انصرام بد سے بد تر ہوتا چلا گیا ہے اور ہسپتالوں میں عوام ذلیل اور خوار ہو رہے ہیں۔ نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور ڈیلی ویجز کی بنیاد پر ملازمین کو تعینات کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے ملازمین کو بلیک میل کیا جارہاہے۔ پہلے ہی بے روزگاری اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے ایسے میں محکمہ صحت کو فروخت کرنے سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا اور ملازمین کا معا شی قتل عام ہوگا۔
محکمہ صحت کی نجکاری سے پرائیویٹ کمپنیاں مریضوں سے بھاری فیسیں وصول کر رہی ہیں جس کی مثال پرائیویٹ کمپنی کو دیئے گئے ملتان میں کڈنی سنٹر اور پنجاب کے چند دوسرے ہسپتال ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کی تعداد ان ہسپتالوں میں کم ہو گئی ہے۔ نجکاری کے ساتھ ساتھ کمپنیاں گورنمنٹ کے مستقل ملازمین کوبھی فارغ کرنے کی طرف جا رہی ہیں۔ تمام تر ملازمین 24/7، ماڈل ہیلتھ سنٹر اور شہرکے بڑے ہسپتالوں میں 24گھنٹے اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ یہ ادارہ ملازمین کی ان تھک محنت سے چل رہا ہے اور ہم حکومت پنجاب کے محکمہ صحت اور ملازمین کو پرائیویٹ کمپنیوں کے حوالے کرنے کی شدید مخالفت کر تے ہیں۔
عام شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شہری ہونے کے ناتے ہمارا یہ حق ہے کہ ہم اپنے حق کی آواز کو بلند کریں۔ ہسپتالوں کی نجکاری سے ان حکمرانوں کے علاوہ ہر شخص متاثر ہوگا۔ یہ ہم سب کا مسئلہ ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے بھی دھرنے میں شرکت کی اور اپنی حمایت کایقین دلایا۔ اس کے ساتھ ساتھ نجکاری کے خلاف اپنا لیف لیٹ تقسیم کیا اور ورکر نامہ بھی فروخت کیا۔