|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ملتان|
آج پاکستان کے کسی بھی ادارے کے مزدوروں کی حالت اذیت ناک حد تک کٹھن اور مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ 70سالوں میں یہاں کے حکمران طبقے نے یہاں صرف غربت، مہنگائی، بیماری، اور موت کو مزدوروں کے سر پر منڈلانے کی آزادی دی ہے۔ سرمایہ داری کے بحران نے پاکستان کے مزدور طبقے کو براہ راست متاثر کیا ہے۔
ریلوے کے حالات آج بھی ویسے ہیں جیسا انگریز چھوڑ کر گئے تھے اور اگر کوئی تبدیلی ہوئی ہے تو وہ گراوٹ کی صورت میں ہی ہوئی ہے۔ مزدور آج بھی یہاں اسی انفراسٹرکچر پر کام کر رہے ہیں جو انگریز یہاں بنا کر گئے تھے۔ اس تمام تر عرصے میں مزدوروں نے اپنے مطالبات کی جدوجہد مسلسل جاری رکھی اورآج بھی یہ جنگ جاری ہے۔
اس سلسلے میں مندرجہ ذیل مطالبات کے گرد ریلوے کے مزدور اپنی جدو جہد کو آگئے بڑھارہے ہیں:
تنخواہوں اور الاؤنسز میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے۔
گینگ مین سٹاف میں تمامTLAملازمین مستقل کئے جائیں۔
ہر ملازم کو چھ چھ ایڈوانس سالا نہ انکریمنٹ دی جائیں۔
تمام شعبوں میں ورکنگ کے مطابق TA دیا جائے اور TA کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔
TLA کی بھرتی کی بجائے ہر شعبہ میں ریگولر بھرتی کی جائے۔
انجینئرنگ سٹاف کی، گینگ مین ، کیرج اوراینڈ ویگن، لوکوشیڈ، ٹریفک سگنل، الیکٹرک، ٹیلی کام اور کمرشل سٹاف کو تنخواہ کا 65فیصد آپریشنل/مینٹینس/کمرشل الاؤنس دیا جائے۔
ٹیکنیکل سٹاف کو تنخواہ کا 40فیصد ٹیکنیکل الاؤنس دیا جائے۔
6ہزارروپے ماہوار دینے کے اعلان پر عملدرآمد کیاجائے۔
ریلوے ملازمین کے بچوں، پوتوں، نواسوں کیلئے بھرتی کا 50فیصد کوٹہ بحال کیا جائے اور اس میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 75فیصدتک بڑھا یا جائے۔
25فیصد ٹیکنیکل الاؤنس جو ہائی کورٹ سے منظور ہوا ہے وہ شیڈ سٹاف کو فی الفور دیا جائے۔ دو سکیل جو لوکو شیڈ مکینکل اور الیکٹرک سٹاف کیلئے منظور ہو چکا وہ بھی جاری کیا جائے۔
ٹی اے کی ادائیگی فی الفور کی جائے جو عرصہ دراز سے نہیں دیا جا رہا ہے۔
تما م ملازمین کی پروموشنز بحال کی جائیں۔ ٹی ایل اے ملازمین کو لوکو شیڈ میں بھرتی کیا جائے۔ ریلوے میں راشن ڈپو بحال کئے جائیں۔