|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس/ریڈ ورکرز فرنٹ، ملتان|
انقلابِ روس کی صد سالہ تقریبات کے سلسلے میں 16نومبر2017ء کو ملتان پریس کلب میں کتاب بعنوان ’’مارکسزم: عہد حاضر کا واحد سچ‘‘کی تقریب رونمائی منعقد کی گئی۔ تقریب کا آغاز 3بجے ہوا۔ تقریب میں ملتان کے مختلف تعلیمی اداروں سے طلبہ کی کثیر تعداد نے بھرپور شرکت کی جن میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، ایمرسن کالج، نشتر میڈیکل یونیورسٹی، این سی بی اے اینڈ ای، یونیورسٹی آف ایجوکیشن ملتان اور دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ شامل تھے۔ شرکاء میں اکثریت طلبہ کی تھی جن میں مختلف تعلیمی اداروں سے آئی ہوئی 20طالبات بھی شامل تھیں۔ طلبہ کے علاوہ مختلف اداروں سے محنت کشوں نے بھی تقریب میں شرکت کرکے اس کی خوبصورتی کو چارچاند لگا دئیے جن میں پیرا میڈیکل سٹاف سے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے نمائندگان، نرسز، پاکستان ریلو ے سے لیبر یونین کے نمائندگان اوراساتذہ سے ایس ۔ای۔ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن کے نمائندگان شامل تھے۔ یہ تقریب محنت کشوں اور طلبہ کے اتحاد اور یکجہتی کا زندہ ثبوت پیش کررہی تھی۔
یہ تقریب رونمائی کوئی روایتی طرز کی تقریب نہیں تھی جس کا مقصد محض کتاب کی تشہیر کرنا ہو یا پھر اپنی دکان چمکانا ہو بلکہ اس تقریب کا مقصد نوجوانوں اور محنت کشوں کو مارکسزم کے نظریات سے روشناس کرانا اور موجودہ عہد میں ان کی اہمیت سے آگاہ کراتے ہوئے انہیں انقلابی دھارے میں شامل کرنا تھا۔اس کا واضح اظہار بذات خود کتاب کے عنوان سے ہی ہو جاتا ہے جس میں کسی ڈھکے چھپے اور مصلحت پسندانہ انداز (غداری) میں نہیں بلکہ کھل کر یہ بتایا جا رہا ہے کہ مارکسزم ہی موجودہ عہد میں انسانی سماج کو درپیش مسائل کا واحد حل ہے ۔
تقریب کے آغازمیں سٹیج سیکرٹری فضیل اصغر نے عالمی صورت حال پر ایک مختصر نظر دوڑائی اور یہ بتایا کہ عالمی طور پر رونما ہونے والے غیر معمولی واقعات اس عہد کا خاصہ اور سرمایہ داری کے نامیاتی بحران کی پیداوار ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام آج تاریخی متروکیت کا شکار ہے اور اس نظام کی حدود کے اندر رہتے ہوئے کسی قسم کی اصلاح کرنے کا نتیجہ انسانی سماج کو مزید تباہی کی جانب دھکیلنا ہی ہوگا۔ آج اگر تمام تر بحرانات کا کوئی حل ہے تو وہ مارکسزم ہی ہے۔ عالمی صورت حال اور سرمایہ دارانہ نظام کی مختصر تصویر کشی کے بعد کتاب کے مترجم اسد پتافی کو کتاب کے متعلق اظہار خیال کرنے کیلئے دعوت دی گئی۔ اسد پتافی نے بات کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے کتاب کے مصنف ایلن ووڈز کے بارے میں بتایا کہ ان کا تعلق محنت کشوں کی عالمی تنظیم ’عالمی مارکسی رجحان‘سے ہے اور ان کی ہرتحریر خواہ وہ کتاب ہو یا کوئی مضمون کا مقصد عالمی محنت کش طبقے کی جدوجہد کو نظریاتی ہتھیار فراہم کرنا ہے۔ اس کتاب کو لکھنے کا مقصد بھی محنت کشوں اور نوجوانوں کو ان کی جدوجہد میں نظریاتی ہتھیار فراہم کرنا ہے۔ اس کتاب میں محنت کشوں کے نظریے (مارکسزم)کو انتہائی آسان اور مختصرالفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے مارکسزم پر مختصر بات کی اور بتایا کہ کس طرح مارکسی نظریات ناصرف موجودہ معاشی اور سیاسی بحران کا واضح حل پیش کرتے ہیں بلکہ سماج میں موجود بیگانگی (جو سرمایہ دارانہ نظام کی پیداوار ہے )کے خاتمے کابھی حل پیش کرتے ہیں۔ آج اگر کوئی نظریہ انسان کو معاشی اور سماجی جکڑ بندیوں، دہشت گردی، بے روزگاری، غربت، صنفی محرومی اور قومی محرومی وغیرہ سے آمکمل آزادی دلا سکتا ہے تو وہ مارکسز م کا نظریہ ہی ہے۔ کیونکہ یہ مارکسزم کا تناظر ہی تھا جس نے آج سے 150سال پہلے ہی سرمایہ دارانہ نظام کی محدودیت کے بارے میں بتا دیا تھا۔ ان تمام باتوں کے بارے میں اس کتاب میں مختصر اور آسان الفاظ میں ذکر کیا گیا ہے۔
اسد پتافی کے بعد ایمرسن کالج ملتان سے عاشر خلیل نے ایک منفرد طرز کا گیت گایا جس میں سادہ الفاظ میں انسانی سماج کے ارتقا اور انسانی محنت کی بدولت سماج کی تعمیر اور موجودہ عہد میں بے روزگاری کو انتہائی کوبصورتی سے بیان کیا گیا۔
اس کے بعد مختلف مقررین نے حاضرین سے خطاب کیا جن میں پیرا میڈیکل سٹاف سے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے نمائندے اے ڈی کنول، پاکستان ریلو ے سے لیبر یونین کے نمائندے محمد نعمت، اکرم میرانی، یاسر ارشاد اوراساتذہ سے ایس ۔ای۔ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن کے نمائندے جمیل سبحانی شامل تھے۔ جنہوں نے اپنے اپنے ادارے کو درپیش مسائل خاص طور پر نجکاری پر بات کی اور اس بات پر سب نے اتفاق کیا کہ نجکاری ایک ایسا مسئلہ ہے جو آج پاکستان کے تمام سرکاری اداروں میں مشترک ہے اور اس کے خلاف لڑائی بھی مشترکہ ہی بنتی ہے۔ اس کے علاوہ سب نے ریڈ ورکرز فرنٹ کی نجکاری کے خلاف جدوجہد اور پورے پاکستان کے مختلف اداروں کے محنت کشوں کو اکٹھا کرنے کی کاوشوں کو بھی سراہا۔
تقریب کے اختتامی کلمات ریڈ ورکرز فرنٹ کے نیشنل آرگنائزر آفتاب اشرف نے ادا کیے۔ نوجوانوں کی اکثریت کو مد نظر رکھتے ہوئے آفتاب اشرف نے خاص طور پر مارکسزم کے متعلق مغالطوں پر نظر دوڑائی اور ان کے جوابات دیے۔ اپنی بات میں آفتاب اشرف نے مختلف مثالوں کے ذریعے مارکسزم کی حقیقت کو واضح کیا۔ نوجوانوں کی جانب سے ہر مثال کے بعد اگلی مثال سننے کا تجسس بڑھتا ہی جاتا تھا۔ جس کا عملی اظہار انکی لگاتار تالیوں کی صورت میں نظر آ رہا تھا۔ عام زندگی سے جڑی ہوئی مثالوں کے ذریعے انسانی تاریخ اور سماجی بناوٹ کو آفتاب نے انتہائی خوبصورتی کیساتھ بیان کیا۔
تقریب کے اختتام کے بعد ملتان پریس کلب سے نواں شہر چوک تک نجکاری کے خلاف ایک ریلی بھی نکالی گئی جس کا انتظام ریڈ ورکرز فرنٹ نے گرینڈ ہیلتھ الائنس اور ایس۔ای۔ایس اساتذہ ایسوسی ایشن کے تعاون سے کیا۔ اس ریلی میں نوجوانوں کی بھاری تعداد نے شرکت کی اور پروگرام کے اندر ہونے والی بحث سے قیمتی اسباق حاصل کرتے ہوئے سڑک پر اپنے جذبات کا اظہار بلند نعروں کی صورت میں کیا۔ ریلی کے اختتام پر ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے راول اسد نے ملتان میں نجکاری کے خلاف مزدور ایکشن کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔ اس مزدور ایکشن کمیٹی میں ملتان کے ہر سرکاری ادارے کے نمائندوں کو شامل کرتے ہوئے نجکاری مخالف جدوجہد کا لائحہ عمل تخلیق کیا جائے گا۔