|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ملتان|
ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) اور پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے گزشتہ سال 2فروری کو نجکاری کے خلاف احتجاج کرنے والے پی آئی اے کے محنت کشوں پر ریاستی جبر کے خلاف ملتان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے اس دن کو یوم سیاہ قرار دیا جب رینجرز اور پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں نجکاری کے خلاف سراپا احتجاج دو ملازمین شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پی آئی اے کوئی پہلا ادارہ نہیں ہے جس کی نجکاری کی جا رہی ہے بلکہ ایسا آج پاکستان کے تقریبا ہرسرکاری ادارے کے ساتھ ہو رہا ہے جن میں پی آئی اے، واپڈا، اسٹیل ملز اور ریلوے نمایاں ہیں۔ ان تمام اداروں کی طرح پی آئی اے کو بھی پرائیویٹ ائرلائنز کے کاروبار میں اضافے کیلئے نجکاری کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ 2فروری2016 کو جب پی آئی اے کو نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس وقت پی آئی اے کے محنت کشوں نے اس کیخلاف اعلان جنگ کر دیا اور جب پولیس کی لاٹھیاں بھی محنت کشوں کا کچھ نہ بگاڑ سکیں تو پھر آخر کار رینجرز کو بلایا گیا اور رینجرز نے محنت کشوں پر سیدھا فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں دو محنت کش جاں بحق ہو گئے۔ اس واقع کے بعد پی آئی اے کے محنت کشوں نے اس تحریک کو اور شدید کر دیا اور 8دنوں تک پی آئی اے کی کوئی ایک پرواز بھی نہ اڑ سکی۔ مگر ان محنت کشوں کے قتل عام کے ذمہ دار حکمران طبقے کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پی آئی اے کے محنت کشوں کے قاتل حکمرانوں کے خلاف فوری قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے کاروائی کی جائے اور نجکاری کی مزدور دشمن پالیسی کو روکا جائے اور وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن کا خاتمہ کیا جائے۔
پاکستان ریلوے سے اپنے پی آئی اے کے محنت کش بھائیوں پر ریاستی جبر کے خلاف آواز بلند کرنے کیلئے مشتاق اور انجم سعید نے احتجاج میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے طلبہ بھی احتجاج میں شریک تھے جن میں عبدالرحمان، شمس الرحمان، ماہ بلوص، جمشید، وقار، چنگیز، راول،قیوم، فضیل اور دیگر شامل تھے۔