|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، بلوچستان|
گزشتہ دنوں مچھ (بولان) کے پریس کلب کے سامنے کانکن لیبر یونین مچھ کے زیرِ اہتمام احتجاجی مظاہرہ ہوا، مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھا ئے ہوئے تھے جن پر انہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں مختلف نعرے درج کیے تھے۔ واضح رہے کہ مچھ بولان میں یہ احتجاج ایک ریلی کی صورت میں ہونا تھا مگر ضلعی انتظامیہ نے سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر ریلی کو منسوخ کروا دیا۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آنے سے پہلے نئے پاکستان میں ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا مگر ان کی ہر پالیسی محنت کشوں کی دشمنی پر مبنی ہوتی ہے۔ پنجاب میں بھٹوں کی بندش بلوچستان کے اندر کول مائنز میں کام کرنے والے محنت کشوں کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت میں اس کے اندر کام کرنے والے محنت کشوں کے پاس اپنے گھر کا چولہا جلانے کے لیے کوئی دوسرا متبادل ذریعہ معاش نہیں ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مچھ بولان کانکن لیبر یونین کے صدر محمد اقبال خان نے کہا کہ بلوچستان میں کول مائنز کے اندر کام کرنے والے محنت کشوں کے پاس کوئی بھی بنیادی سہولیات جن میں سوشل سیکیورٹی کارڈز، EOBI پنشن کارڈز، میڈیکل الاؤنس شامل ہیں اور مائنز کے اندر کام کرنے کے حوالے سے مائنرز کے پاس کوئی حفاظتی آلات تک نہیں ہوتے؛ نہ ہی کوئی آکسیجن کا بندوبست اور کسی ایمرجنسی کی صورت میں دور دور تک ہسپتال کا وجود نہیں ہے۔ جبکہ حادثات میں جانی نقصان کی صورت میں شہید مزدور کے لواحقین یا یونین کو ڈیتھ گرانٹ کی سہولت حاصل کرنے کے لئے مختلف دفتروں کے چکر کاٹ کاٹ کے دربدر ہونا پڑتا ہے، مگر ان سارے مسائل میں حکمرانوں کی بے حسی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانوں کے اندر روزمرہ کی بنیاد پر پیش آنے والے حادثات اور واقعات کے تدارک کیلئے حکمران صرف افسوس کرتے ہیں بلکہ کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جاتے، اور تمام صورتحال میں حکمران اور کول مائنز کے مالکان آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں اور تمام تر ریاستی ادارے ان کے ساتھ محنت کشوں کے استحصال میں برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکام بالا سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ماحولیاتی آلودگی کا بہانہ بناکر بھٹوں کی بندش کے فیصلے کو واپس لیا جائے یا پھر ان تمام مزدوروں کو متبادل ذریعہ معاش فراہم کیا جائے۔ کیونکہ پورے پاکستان کے اندر اس وقت بھٹوں اور کول مائنز کے اندر کام کرنے والے محنت کشوں کی تعداد لاکھوں میں ہے، جن کے روزگار اس نااہل حکمرانوں کی وجہ سے خطرے میں پڑ چکا ہے۔ مگر ان تمام تر مسائل اور مشکلات پر نااہل حکمران اور ان کا دلال میڈیا خاموش ہے۔ جسکی ہم نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اسکے خلاف ہم سخت سے سخت احتجاجی تحریک چلانے کا عہد بھی کرتے ہیں۔
ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے بلوچستان کے اندر مائنز میں کام کرنے والے کانکنوں کے تمام تر بنیادی اور جائز مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہم حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت کی بھٹوں کی بندش کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر بھٹوں کی بندش سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی آتی ہے تو ان تمام تر عمل کے ساتھ جڑے ہوئے محنت کشوں کو متبادل ذریعہ معاش فراہم کریں۔ جبکہ دوسری طرف روزانہ کی بنیاد پر ان کانوں میں حادثات کے نتیجے میں شہید ہونے والے محنت کشوں کی نہ صرف مالی امداد کا مطالبہ کرتے ہیں بلکہ ان نااہل حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ محنت کشوں کی قیمتی جانوں کی ضیاع کو روکنے کے لیے جلدازجلد مروجہ قوانین پر علم درآمد کرکے حفاظتی تدابیر کے آلات و اوزار فراہم کریں۔ بصورتِ دیگر کسی بھی نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔