|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ|
بحران میں گرتی ہوئی پاکستانی معیشت ہر گزرتے لمحے محنت کش طبقے کا خون نچوڑتی چلی جا رہی ہے۔ حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں کا بل یہاں کے عام لوگوں پر ڈال کر زندگی گزار رہا ہے۔ آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کی جانب سے دیے جانے والے قرضوں کی پہلی شرط عوامی ٹیکس کے پیسوں سے بنے اداروں کی نجکاری ہے۔ حکمران طبقے کے نجکاری کے اس تازہ ترین حملے کا نشانہ ملتان انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز(MIKD) بننے جا رہا ہے۔
1ارب 40کروڑ کی لاگت سے مکمل ہونے والے جنوبی پنجاب کے واحد کڈنی سنٹر کو انڈس ہسپتال گروپ (ایک نجی گروپ) کو دینے کا پنجاب حکومت نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ نجکاری کے اس حملے سے نا صرف اس ہسپتال میں کام کرنے والے لگ بھگ 300ملازمین متاثر ہوں گے بلکہ محنت کش عوام علاج معالجے کی رہی سہی سہولت سے بھی محروم ہو جائیں گے۔ متاثرین میں نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف، ڈاکٹرز سمیت تمام شعبوں کے ملازمین شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ریجنل بلڈ بینک کو بھی انڈس گروپ کے زیرنگرانی میں دیا جا رہا ہے ۔ انڈس گروپ اور پنجاب حکومت کے درمیان ایم او یو جون میں سائن کیا جائے گا۔
کڈنی سنٹر کی نجکاری کیخلاف پیرا میڈ یکل اسٹاف ایسوسی ایشن کڈنی سنٹر سراپا احتجاج ہیں۔ پیرا میڈیکل سٹاف نے چیئر مین طاہر خان اور جنرل سیکرٹری شاہد خان کی قیادت میں پچھلے کئی مہینوں سے احتجاجی کیمپ لگارکھا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، تحریک انصاف سمیت دیگر پارٹیوں کی مقامی قیادت نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ’اظہار یکجہتی‘ کے لئے مظاہرے میں شرکت کی جبکہ یہ ساری پارٹیاں نجکاری کی حامی ہیں۔
ریڈ ورکرز فرنٹ نے اس موقع پر واضح موقف اپناتے ہوئے دیگر اداروں کے مزدورں کے ساتھ طبقاتی جڑت کی بنیاد پر تحریک کو آگے بڑھانے کی بات کی اور دیگر ہسپتالوں سمیت اداروں کے ملازمین سے اس تحریک کی حمایت لینے کے لیے لائحہ عمل بنانے پر زور دیا۔ اس سلسلے میں ریڈ ورکرز فرنٹ اورMIKD کے ملازمین مل کر رابطوں کا آغاز کر رہے ہیں جس میں نشتر ہسپتال، چلڈرن ہسپتال، ڈینٹل ہسپتال کے ساتھ ساتھ واپڈا، ریلوے اور دوسرے اداروں کے محنت کشوں سے اس تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حمایت لینے کی طرف جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریڈروکرز فرنٹ کے نمائندگان نے، MIKDکے محنت کشوں کی نجکاری کے خلاف اس تحریک میں اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔