رپورٹ: | بلال آذر|
یکم مئی 2016ء کو کلورکوٹ ضلع بھکر میں پہلی دفعہ مزدوروں کا عالمی دن منایا گیا۔ اس موقع پر پرانی ٹاؤن کمیٹی کے باہر ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس کے سامنے ایک جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ اس جلسہ کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری کے فرائض پنجاب ٹیچرز یونین(PTU) تحصیل کلورکوٹ کے عہدیداران اور کارکنان نے نبھائے۔ بالخصوص پنجاب ٹیچرز یونین(PTU) تحصیل کلورکوٹ کے جنرل سیکرٹری رانا طارق نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) نے احتجاجی جلسے میں پنجاب ٹیچرز یونین(PTU) کے ساتھ مکمل تعاون کیا اور اس احتجاج کا دائرہ کار وسیع کر کے اس میں واپڈا اور دیگر اداروں کے محنت کشوں، وکلاء، کلرکس اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد تک پھیلانے کی بھرپور کوشش کی۔ جلسے کا انعقاد صرف ایک دن کے شارٹ نوٹس پر کیا گیا۔ جلسہ کی خاص بات خواتین ٹیچرز کی اس جلسے میں شرکت اور جوش وخروش تھا۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بلال آذر نے ادا کئے۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے رانا فاروق ایڈوکیٹ نے محنت کشوں کے عالمی دن پر شکاگو کے محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی حاصلات و محنت پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے پنجاب ٹیچرز یونین(PTU) سمیت تمام سرکاری اداروں کے ملازمین اور ان کے عہدیدران کے ساتھ مکمل تعاون اور حمایت کا اعلان کیا۔ سینئر ٹیچر ز رہنما حاجی امیر خان نے ٹیچرز کے مسائل پر بات کی اور نجکاری کے عمل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے خون کے آخری قطرے تک نجکاری کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
اس کے بعد سینئر ٹیچر رہنما مشتاق ساجد نے شکاگو کے مزدور وں کو سرخ سلام پیش کیا اور نجکاری کے خلاف تحریک میں اپنی شرکت اور مکمل تعاون کا اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں اسی ملک میں محنت کشوں کی عظیم الشان تحریکیں رہی ہیں جن میں سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے اثاثوں پر محنت کشوں نے قبضے کر لیے تھے اور مجبوراًذولفقار علی بھٹو کو تمام اداروں کو قومی تحویل میں لینا پڑ گیا تھا۔ آج پھر اسی طرح کے اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔
اس کے بعدریلی کا آغاز ہوا جو آفس سے چلتی ہوئی ریلوے پھاٹک تک پہنچی ۔ نجکاری مردہ باد، تعلیم کو تجارت مت بناؤ، ون کلاس ون ٹیچر، یہ جو ساری نجکاری ہے؛ عیاری ہے عیاری ہے، سرمایہ داری مردہ باد، مزدور راج زندہ باد،آئی ایم ایف کا جو یار ہے؛ غدار ہے غدار ہے،حکمرانوں سن لو ہم تمہارے باپ ہیں کے نعروں سے ریلی گونجتی رہی۔ اس موقع پر انقلابی ترانوں نے ماحول کو گرمائے رکھا۔
اس کے بعدریلی ریلوے پھاٹک کلورکوٹ پہنچنے پر واپڈا ہائیڈرو یونین کے رہنماء رانا خوشی محمد نے تمام ٹیچر ز محنت کشوں سے مکمل اظہار یکجہتی اور مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ اس کے بعد ریڈ ورکرزفرنٹ (RWF) کے رہنماکامریڈ پارس جان نے مزدوروں محنت کشوں کے مسائل اور ان کے حل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں مرض کی علامات کا نہیں بلکہ اس کی جڑ کا خاتمہ کرنا ہے۔ اگر سرمایہ داری نظام برقرار رہے گا تو نجکاری کی پالیسی بھی برداشت کرنی پڑے گی۔ یہ ایسے ہی ہے کہ سمندر میں رہ کر مگر مچھ سے بیر نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ طبقاتی نظام ہے اور اس میں تعلیم سمیت ہر چیز طبقاتی ہے۔پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ دس ہزار روپے کا مقروض ہے۔ یہ قرضہ محنت کشوں پر نہیں بلکہ حکمرانوں کی عیاشیوں پر خرچ ہوا ہے اس لیے محنت کش اس کو ادا کرنے کے پابند نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں تعلیم کا بجٹ کم از کم 20 فیصدمختص کیا جائے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی 50 فیصد اضافہ کیا جائے۔ موجودہ حکمرانوں کے نجکاری پروگرام پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا کہ یہ سب جھوٹ اور فراڈ پر مبنی پروگرام ہے جس کے ذریعہ محنت کشوں سے روٹی چھیننے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ آج کے دن ہم شکاگو کے مزدوروں کو خراج تحسین پیش کر تے ہیں اور ان کے مشن کو پورا کرنے کیلئے یکجہتی کو اپنا ہتھیار بنا ئیں گے اور موجودہ حکمرانوں سے اعلان جنگ کا عہد کرتے ہیں۔ اس کے بعد سٹیج سیکرٹری نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور احتجاجی مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔