|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، پختونخوا|
ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیر اہتمام یوم مئی 2018ء کے موقع پر سواڑی، بونیر میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں محتلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں اور نوجوانوں کے ساتھ ساتھ مزدور ادبی سنگر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے شعراء نے بھی شرکت کی۔ تقریب کا آغاز دن 11 بجے ہوا۔ تقریب کے پہلے مقرر ریڈ ورکرز فرنٹ، بونیر کے آرگنائزر وقار عا لم تھے۔
وقار نے کہا کہ 2008ء کے عالمی معاشی بحران کے بعد ہم ایک نئے عہد میں داخل ہوچکے ہیں جو کہ تحریکوں، انقلابات اور ردانقلابات کا عہد ہے۔ 2008ء کے بحران کے بعد سرمایہ دار پوری دنیا میں بحران کا سارا بوجھ محنت کشوں پر ڈال رہے ہیں۔ ایک طرف محنت کشوں سے سہولیات چھینی جا رہی ہیں تو دوسرے طرف تنخواہوں، پنشنوں میں کٹوتیاں کی جا رہی ہے۔ اس طرح پاکستان میں بھی فیکٹریوں کے بند ہونے کی وجہ سے روزگار چھینا جا رہا ہے۔ حکمران ائی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ایما پر 60 سے زیادہ اداروں کی نجکاری کر رہے ہیں۔ مزدوروں کا استحصال اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔ کام کے اوقات کار 12سے 16 گھنٹے تک جا پہنچے ہیں۔ کسی بھی فیکٹری میں مزدورں کے لئے کوئی حفاظتی اقدامات موجود نہیں جس کی وجہ سے آئے روز مزدوروں کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔ اس پورے عمل کے خلاف پوری دنیا اور پاکستان میں بھی مختلف اداروں کے محنت کش مزاحمت کر رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ نہیں جہاں مزدور اپنے حق کی لڑائی نہ لڑ رہے ہو۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام اداروں کے مزدور مل کر اس نظام کے خلاف ایک فیصلہ کن لڑائی لڑتے ہوئے اس نظام کا خاتمہ کرے اور استحصال ، ظلم اور جبر سے پاک ایک سوشلسٹ سماج کی تشکیل کرے۔
وقار عالم نے کہا کہ اس حوالے سے ریڈ ورکر فرنٹ مزدور تحریک میں ’’ملک گیرعام ہڑتال‘‘ کی بحث اتار رہا ہے تاکہ تمام اداروں کے محنت کش متحد ہو کر اپنی مشترکہ جدوجہد کرے۔ اس کے بعد سحر بونیری، کامریڈ گل روز، سیلم، بیتاب بونیری، گلزار موسم، ناز یوسفزئی اور کامریڈ اشفاق حسین نے یوم مئی کی تاریخ اور مزدور تحریک کے دیگر پہلوؤں پر پر روشنی ڈالی اور شکاگو کے مزدورں اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔