|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بونیر|
یکم مئی، عالمی یومِ مزدور 2024ء کے موقع پر ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے بونیر جوہڑ میں ایک مزدور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کے بعد احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔
سیمینار اور ریلی میں اساتذہ، ماربل کی کانوں میں کام کرنے والے محنت کشوں، ٹرانسپورٹ کے محنت کشوں اور طلبہ نے شرکت کی۔
ریلی سے پہلے ریلی کی تیاریوں کے سلسلے میں ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے بونیر میں عام ہڑتال اور سوشلسٹ انقلاب کے پیغام پر مبنی پوسڑز چپساں کئے، لیف لیٹ تقسیم کیے اور محنت کشوں کو سیمینار میں شرکت کی دعوت دی۔
سمینار صبح 10:30 بجے ماشا اللہ پلازہ میں شروع ہوا۔ سمینار سے کامریڈ وقار عالم، کامریڈ گل روز، کامریڈ اشفاق خان و دیگر نے خطاب کیا۔
مقریرین نے شکاگو کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ آج سرمایہ درانہ نظام پوری دنیا میں شدید مالیاتی اور سیاسی بحران کا شکار ہے جس کے اثرات پاکستان جیسی پسماندہ ریاستوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔ جس کے سبب پاکستانی ریاست بد ترین معاشی بحران کا شکار ہے، مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے، روزگار کے مواقع مسلسل کم ہو رہے ہیں، جبکہ کسی بھی سیاسی پارٹی کے پاس اس بحران سے نکلنے کا کوئی حل موجود نہیں۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے پاس ایک ہی حل ہے کہ آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرض لیا جائے۔
پٹرول، بجلی، گیس اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ محنت کش فاقہ کشی پر مجبور ہو چکے ہیں، پرائیویٹ سیکٹر، ماربل کی فیکٹریوں اور کانوں میں کام کرنے والے ملازمین سخت ترین حالات میں کام کر رہے ہیں لیکن ان کو حکومت کے طرف سے مقرر کردہ تنخواہ سے بہت کم تنخواہ دی جاتی ہے، جبکہ ان سے اوور ٹائم کام لیا جاتا ہے۔ ان کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی کوئی سیفٹی نہیں ہوتی۔ اگر کام کے دوران کوئی مزدور زخمی، اپاہج یا مر جاتا ہے تو ان کو مالکان کے طرف سے کوئی ریلیف نہیں دیا جاتا۔
اس ظلم، جبر اور استحصال کے نظام کو ایک سوشلسٹ نظام کے ذریعے ہی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ سوشلزم میں تمام انسانوں کو روزگار، رہائش، تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی ضروریات مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔ گلگت بلتستان میں آٹے کی سبسڈی کے خاتمے کے خلاف تحریک اور کشمیر میں بجلی کے بلوں کے خلاف محنت کش عوام کی تحریک میں پورے پاکستان کے محنت کشوں کے لئے جدو جہد کے اسباق ہیں۔
سیمینار میں انقلابی لیٹریچر پر مبنی بک سٹال بھی لگایا گیا تھا جس میں انقلابی نظریات پر مبنی’لال سلام پبلیکیشنز‘ کی کتابیں، ماہانہ ’ورکرنامہ‘، سہ ماہی میگزین’لال سلام‘ اور نوجوانوں کا میگزین ’ہلہ بول‘دستیاب تھے۔ نوجوانوں اور محنت کشوں نے اس بک سٹال میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
سیمینار کے بعد ماشا اللہ پلازہ سے جوہر چوک تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے دوران محنت کشوں میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے لیف لیٹس تقسیم کئے گئے اور آئی ایم ایف، مہنگائی، بے روزگاری، اور نجکاری کے خلاف نعرے لگائے گئے۔