|رپورٹ: مرکزی بیورو، ریڈ ورکرز فرنٹ|
پاکستان میں یوم مئی 2023ء ایک ایسے وقت میں منایا گیا ہے جب یہ ملک اپنی 76 سالہ تاریخ کے بد ترین معاشی، سیاسی، سماجی اور ریاستی بحران سے گزر رہا ہے۔ معیشت دیوالیہ پن کے کنارے کھڑی لڑکھڑا رہی ہے بلکہ اگر بورژوا اصطلاحات کے گورکھ دھندے سے ہٹ کر دیکھا جائے تو یہ درحقیقت دیوالیہ ہو چکی ہے، بس اس کا باقاعدہ اعلان باقی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھی شارٹ ٹرم افراط زر 47 فیصد تک بڑھ چکا ہے جبکہ حقیقت میں یہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں پچھلے پانچ سال میں 150 فیصد سے زائد کی کمی ہو چکی ہے۔ پچھلے محض ایک سال میں جہاں مہنگائی میں کمر توڑ اضافہ ہوا ہے وہیں صنعتی بحران کے کارن بڑے پیمانے پر انڈسٹری کی بندش نے لاکھوں محنت کشوں کو روزگار سے محروم کر دیا ہے۔ سرمایہ دار حکمران طبقہ اور ریاستی اشرافیہ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسے سامراجی عالمی مالیاتی اداروں کے احکامات کے عین مطابق اس بحران کا تمام تر بوجھ محنت کش طبقے کے کندھوں پر منتقل کر رہے ہیں۔ عوام کی پیٹھ پر بالواسطہ ٹیکسوں کا ایک ضخیم پہاڑ لاد دیا گیا ہے۔ عوامی سبسڈیوں کا تقریباً خاتمہ ہی کر دیا گیا ہے جبکہ تعلیم، علاج اور بنیادی انسانی ضرورت کے دیگر شعبہ جات پر ریاستی اخراجات میں شدید کٹوتی کی جارہی ہے تاکہ ملکی و عالمی سرمایہ داروں کی تجوریوں کو اور زیادہ بھرا جا سکے۔ عوامی اداروں پر نجکاری کا حملہ زور و شور سے جاری ہے۔ بہت سے اہم عوامی اداروں کی مکمل یا جزوی نجکاری ہو چکی ہے اور بقیہ کو بیچنے کی تیاری جاری ہے۔ نجکاری کے نتیجے میں جہاں ایک طرف محنت کش عوام کو ماضی میں میسر تھوڑی بہت بنیادی سہولیات بھی مہنگی ہو کر ان کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں وہیں دوسری طرف ڈاؤن سائزنگ کے نتیجے میں لاکھوں ورکرز بیروزگار ہو چکے ہیں۔
بجلی، پیٹرول، ادویات، خوراک، رہائش، تعلیم، علاج سمیت ہر بنیادی ترین ضرورت محنت کش طبقے کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے۔ پچھلے سال آنے والے سیلاب سے متاثرہ لاکھوں لوگ ابھی تک کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف پاکستان جیسے زرعی ملک میں آٹے کے حصول کے لئے لگنے والی لائنوں میں بھگدڑ مچ جانے کے واقعات میں اب تک درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
پاکستانی سرمایہ داری کے بحران کی شدت ناگزیر طور پر ریاست و سیاست پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ ریاست اور اس کے تمام اہم ادارے معاشی و سیاسی مفادات کے گرد داخلی و آپسی دھڑے بندی، ٹکراؤ اور تضادات کا شکار ہیں جن کا ذکر اب کھلے عام ہوتا ہے۔ یہی صورتحال تمام مین سٹریم سیاسی پارٹیوں کی بھی ہے جو کسی نہ کسی ریاستی دھڑے کے ساتھ گٹھ جوڑ بنا کر مخالف دھڑوں کے ساتھ بر سر پیکار ہیں تا کہ اقتدار میں آکر، یا اسے قائم رکھ کر اپنی لوٹ مار میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔ لیکن ایک بات بالکل واضح ہے کہ پاکستان کے محنت کش طبقے پر خوفناک معاشی، سیاسی و سماجی حملے کرنے کے حوالے سے سرمایہ دار حکمران طبقے کے ان تمام دھڑوں میں سو فیصد اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
یہ حالات متقاضی تھے کہ محنت کش طبقہ یوم مئی پر ہر ممکن حد تک اپنی طاقت کا اظہار کرے اور حکمرانوں کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف منظم ہونے کی طرف بڑھے۔ اس حوالے سے یوم مئی کی تقریبات کو منعقد کرنے میں ریڈ ورکرز فرنٹ نے ملک گیر سطح پر ایک انتہائی فعال کردار ادا کیا۔ اس سال یوم مئی کے موقع پر ریڈ ورکرز فرنٹ کے بینر تلے ملک کے 21 شہروں میں تقریبات، مزدور جلسے، ریلیاں، احتجاج اور دیگر سرگرمیاں منعقد ہوئیں۔ ان میں کراچی، حیدر آباد، دڑو، تنگوانی، کوئٹہ، مچھ، لورا لائی، بہاولپور، لودھراں، ملتان، ڈی جی خان، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، قصور، بونیر، تیمر گرہ، وانا، پشاور، راولاکوٹ اور گلگت میں ہونے والی سرگرمیاں شامل ہیں۔
یعنی دوسرے الفاظ میں ملک کے شمال سے جنوب اور مشرق سے لے کر مغرب تک اور لاہور، کراچی، ملتان جیسے بڑے صنعتی مراکز سے لے کر گلگت اور کشمیر کے پہاڑوں اور ریاستی دہشتگردی کے ہاتھوں برباد حال وزیرستان تک محنت کشوں نے ہاتھوں میں سرخ پرچم تھام کر ان سرگرمیوں میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے سنگ بھر پور حصہ لیا۔ ان محنت کشوں میں ریلوے، واپڈا، پوسٹ، پورٹ ٹرسٹ، شعبہ تعلیم و صحت، پی ڈبلیو ڈی اور دیگر عوامی اداروں و شعبہ جات کے ورکرز سے لے کر کان کنوں اور نجی صنعت کے مزدوروں نے ایک بڑی تعداد میں شرکت کی۔
یہ بھی ریڈ ورکرز فرنٹ کے لئے نہایت اعزاز کی بات ہے کہ یوم مئی کی کئی تقریبات کے لئے ہمیں متعلقہ شعبے کے محنت کشوں اور ان کی یونینز کی جانب سے جگہ فراہم کی گئی اور مئی ڈے کی کئی سرگرمیاں ریلوے اسٹیشنوں، ریلوے انجن شیڈز، گرڈ اسٹیشنوں، محکمہ جاتی ہالز وغیرہ میں منعقدکی گئیں۔ اسی طرح کراچی میں ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے نکالی جانے والی زبردست احتجاجی ریلی کے تمام تر اخراجات لانڈھی، کورنگی انڈسٹریل ایریا (پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی زون) کے صنعتی مزدوروں اور ان کی یونینز نے خود اٹھائے۔
یوم مئی کے جلسوں، احتجاجی ریلیوں اور دیگر سرگرمیوں میں ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے پیش کئے جانے والے فوری مطالبات میں مہنگائی کے تناسب سے اجرتوں میں فوری اضافہ، روزگار کی مستقلی اور جبری برطرفیوں کا خاتمہ، نجکاری اور ڈاؤن سائزنگ کا خاتمہ، یونین سرگرمیوں کی مکمل آزادی جیسے مطالبات سر فہرست تھے۔ مگر ان فوری مانگوں کے ساتھ ساتھ موجودہ ملکی و عالمی سرمایہ دارانہ بحران کی مارکسی وضاحت، سرمائے اور محنت کا بنیادی تضاد، قدر زائد، عالمی مزدور تحریک، مزدور انقلابات کی تاریخ، ملکی و عالمی تناظر، ملک گیر عام ہڑتال کا لائحہ عمل، سوشلسٹ انقلاب اور ایک متبادل سوشلسٹ منصوبہ بند معیشت اور مزدور ریاست کے بنیادی خدو خال جیسے موضوعات کو بھی ملک کے طول وعرض میں ہونے والی ان سرگرمیوں میں زیر بحث لایا گیا، جن میں محنت کشوں نے بھر پور دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔
یوم مئی 2023ء کے موقع پر ریڈ ورکرز فرنٹ کی یہ کامیاب ملک گیر سرگرمیاں اچانک سے نہیں ہوئیں بلکہ جہاں ان میں ایک طرف RWF کے کارکنان کی جانب سے مزدور تحریک میں کی جانے والی مستقل انقلابی مداخلت کا ایک اہم کردار ہے وہیں دوسری طرف ان سرگرمیوں کے لئے منظم منصوبہ بندی اور تیاری بھی کافی عرصہ پہلے شروع کر دی گئی تھی۔اس حوالے سے ریڈ ورکرز فرنٹ کے پروگرام و مطالبات پر مشتمل پانچ ہزار پوسٹرز چھاپے گئے جنہیں ملک کے طول و عرض میں عوامی اداروں اور نجی صنعتی علاقوں میں چسپاں کیا گیا۔ پورے ملک میں محنت کشوں کے ساتھ میٹنگز کے ایک سلسلے کا آغاز کیا گیا جس میں یوم مئی کی تمام تیاریوں نے حتمی شکل اختیار کی۔ اس حوالے سے ایک زبردست سوشل میڈیا کیمپئین بھی لانچ کی گئی جس میں لیبر رپورٹس، مزدور تحریک کی تاریخ، ورکرز کے مسائل و مطالبات، ملکی و عالمی تناظر پر مارکسی تجزئیے پر مبنی پروگرامز، عالمی مزدور تحریک، محنت کشوں کی زندگی اور مزدور انقلابات پر بنی مختصر دستاویزی فلموں سمیت بے شمار کاوشیں شامل تھیں۔ اس حوالے سے ریڈ ورکرز فرنٹ کے پیغام کو پھیلانے میں سوشل میڈیا چینل ”مزدور ٹی وی“ نے ایک انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ اسی طرح مزدور تحریک اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے ترجمان ”ماہانہ ورکرنامہ“ کی باقاعدہ اشاعت کے بغیر بھی یہ کامیابی ممکن نہیں تھی۔
یوم مئی کی تمام سرگرمیوں کی تیاریوں سے لے کر انہیں منعقد کرنے تک ترقی پسند طلبہ اور نوجوانوں پر مشتمل RWFکے ساتھی فرنٹ، پروگریسو یوتھ الائنس نے بھی ایک اہم کردار ادا کیا اور ”انقلاب کے تین نشان۔۔۔طلبہ، مزدور اور کسان“ کے نعرے کو عملی جامہ پہنایا۔ اسی سلسلے میں پی وائی اے، لاہور کے کارکنان نے یوم مئی کے لئے خاص طور پر ایک سٹریٹ تھیٹر ”مشین“ تیار کیا جسے محنت کشوں کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی۔
انتہائی نامساعد حالات اور ہر قسم کی مشکلات کے باوجود یوم مئی 2023ء کے موقع پر شاندار ملک گیر سرگرمیوں کے انعقاد پر ریڈ ورکرز فرنٹ کے تمام کارکنان بلاشبہ مبارکباد اور خراج تحسین کے مستحق ہیں لیکن یہ کامیابی مکمل تب ہو گی جب محنت کشوں کی جانب سے ریڈ ورکرز فرنٹ کو ملنے والی سیاسی و نظریاتی پذیرائی کو ایک ٹھوس شکل دیتے ہوئے مزدوروں کی ایک بڑی تعداد کو فرنٹ کا ممبر بنایا جائے گا، انہیں منظم کرتے ہوئے ان کی سیاسی و نظریاتی تعلیم و تربیت کی جائے گی، انہیں سائنسی سوشلزم کے مزدور نظریات سے روشناس کرایا جائے گا اور اس سارے عمل کے ذریعے مستقبل میں محنت کشوں کی ایک سوشلسٹ انقلابی پارٹی کی تخلیق کے کام کو مزید تیزی ے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔
فتح کی سمت متحد۔۔۔بڑھے چلو! بڑھے چلو!
فتح تمہاری منتظر۔۔۔بڑھے چلو! بڑھے چلو!