|رپورٹ: ریڈورکرز فرنٹ، کراچی|
ریڈ ورکرز فرنٹ اور جنرل ٹائرز ورکرز یونین کے زیر اہتمام یوم مئی کے موقع پر ایک احتجاجی ریلی اور جلسے کا انعقاد کیا گیا۔جس میں کورنگی انڈسٹریل ایریا لیبر یوتھ، تھل انجینئرنگ، پکسار، مشین ٹول فیکٹری اور دیگر اداروں سے ٹریڈ یونین رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ ریلی کا آغاز4 بجے شام کواسپتال چورنگی سے ہوا جو قریباً آدھے گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد داؤد چورنگی پہنچی۔
اس موقع پر داؤد چورنگی میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے فارس راج کا کہنا تھا کہ یوم مئی عالمی محنت کش طبقے کی یکجہتی ،اتحاد اور جدوجہد کو آگے بڑھانے کا پیغام دیتا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی سیاست میں حاوی سیاسی پارٹیاں مزدور دشمن پالیسیوں کو اپنا چکی ہیں اس صورت حال میں محنت کشوں کو خود کو منظم کرنا ہوگا۔ اُن کاکہنا تھا کہ ملک ریاض اور میاں منشا جیسے چند اور سرمایہ دار ملک کے 90 فیصد سے زائد وسائل پر قابض ہیں جبکہ ملک کی بھاری اکثریت کو روزمرہ کی بنیادی ضرورتیں بھی میسر نہیں۔ حکمران طبقہ کسی اعتبار سے اس قابل نہیں کہ اس سے اپنی نسل کی باگ ڈور سنبھالنے کی توقع کی جا سکے،اس لیے محنت کشوں کو آگے بڑھتے ہوئے خود کو تاریخ کے میدان میں پیش کرنا ہوگا تاکہ اس سماج کو محنت کشوں کے کنٹرول اور انتظام میں چلایا جا سکے۔ اس کے لیے ملک بھر کے محنت کشوں کو عام ہڑتال کی تیاری کرنا ہو گی۔ ایک عام ہڑتال کے ذریعے ہی سے حکمران طبقے سے اُس کی طاقت کو چھینا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر مشین ٹول فیکٹری، KIALY،اور پکسار سے محنت کشوں کے رہنما سیف اللہ کنڈی، فرقان احمد اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت کی پکار ہے کہ محنت کش اپنے مسائل کے لیے یکجا ہوں۔ جنرل ٹائرز ورکرز یونین کے رہنما ظہور احمد اعوان کا کہنا تھا کہ جنرل ٹائرز ورکر ز یونین نے لانڈھی اور کورنگی میں محنت کشوں کی نرسری کا کردار ادا کیا ہے اور ہم یہ کردار آگے بھی اداکرتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ کراچی میں 30 اپریل کی شام سے ہی یکم مئی کی تقریبات کا آغازشروع ہو گیا تھا،اور مختلف تقریبات میں ریڈورکرز فرنٹ کی جانب سے بھر پور مداخلت کی گئی۔ اس موقع پر ریڈورکرز فرنٹ کی جانب سے شائع کیا گیا لیف لیٹ خاص توجہ کا محور رہا ۔اور لیف لیٹ میں موجود عام ہڑتال کے مطالبے سے بہت سے محنت کشوں، محنت کشوں کے نمائندوں، صحافیوں اور سیاسی کارکنوں نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کا حل عام ہڑتا ل ہی ہے اور بالآخر یہی ہونا ہے۔