خیبر پختونخواہ: آل گورنمنٹ ایمپلائیز گرینڈ الائنس کا شاندار احتجاجی جلسہ!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کے پی کے|

7 اگست کو ظفر پارک بٹخیلہ، ملاکنڈ میں آل گورنمنٹ ایمپلائیز گرینڈ الائنس کی طرف سے ایک عظیم الشان احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج میں پورے صوبے سے مختلف سرکاری اداروں کے پانچ ہزار سے زیادہ محنت کشوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر آئی ایم ایف، حکومت اور حکمرانوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس جلسے کا انعقاد حال ہی میں پختونخواہ کی سطح پر بننے والے تمام سرکاری اداروں کے ملازمین کے الائنس کی طرف سے کیا گیا تھا۔ جس میں ان ڈیپارٹمنٹس میں موجود محنت کشوں کی مختلف تنظیمیں اور یونینز بھی شامل تھیں۔ احتجاجی جلسہ مندرجہ ذیل مطالبات کے گرد منعقد ہوا:
1۔ تمام ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہ میں ضم کر کے پے روائز کی جائے۔
2۔ تمام ملازمین کو یکساں ٹائم سکیل اور مراعات دی جائیں۔
3۔ ایڈہاک ازم کا خاتمہ کیا جائے۔
4۔ ملک بھر میں ملازمین اور محنت کشوں کے حوالے سے IMF کا اثر ورسوخ ختم کیا جائے۔
5۔ تنخواہوں میں موجودہ کمر توڑ مہنگائی کے تناسب سے 100 فی صد فیصد اضافہ کیا جائے۔
اس کے علاوہ دیگر مطالبات بھی شامل تھے۔ مظاہرین نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہمارا اگلا پڑاؤ اسلام آباد ہو گا اور ہم اسلام آباد میں بھر پور دھرنا دینگے۔


پاکستانی ریاست بھی پور ی دنیا کی طرح معاشی بحران کا سارا ملبہ محنت کشوں پر ڈال رہی ہے جس کے تحت ریاست محنت کشوں پر معاشی حملے کررہی ہے۔ مہنگائی میں آئے روز بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے اور روپے کی قدر میں کمی آرہی ہے لیکن اس سال بجٹ میں ملازمین کے تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ حکومت آئی ایم ایف کے اشاروں پر عوام پر بے تحاشہ ٹیکس لگا رہی ہے۔ اسی طرح حکومت آئی ایم ایف کے حکم پر 200 سرکاری اداروں کی نجکاری کر رہی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں ملازمین کو روزگار سے فارغ کر دیا جائے گا۔ حکومت کے ان اقدامات کے خلاف پورے ملک کے اندر مختلف اداروں کے ملازمین احتجاج کر رہے ہیں لیکن ابھی تک ان اداروں کی محنت کشوں کی جدوجہد الگ الگ اور ایک دوسرے سے کٹی ہوئی ہے۔ ایسے میں کے پی کے کی سطح پر محنت کشوں کا الائنس بننا انتہائی خوش آئند اور آگے کا قدم ہے لیکن اس الائنس کو پورے پاکستان کے محنت کشوں تک وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں بلوچستان میں بھی اسی طرح محنت کشوں کا ایک الائنس بنا ہے۔ اس حوالے سے ایک رابطہ کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے جو پورے پاکستان کے محنت کشوں سے رابطہ قائم کرے اور ملکی سطح پر ایک اتحاد قائم کیا جائے۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حکومت آسانی سے ان مطالبات کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے بھی حکومت پر ان پالیسوں کو لاگو کرنے کا دباؤ ہے۔ ایسے میں حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرے گی اور محنت کشوں کو دبانے کیلئے ریاستی طاقت کا استعمال بھی کرے گی۔ لہٰذا اس جدوجہد کو مستقل بنیادوں پر منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت محنت کشوں کے ہاتھوں میں ملک گیرعام ہڑتال ہی ایک ایسا اوزار ہے جس کے ذریعے اپنی لڑائی جیتی جا سکتی ہے۔
آئی ایم ایف مردہ باد!
محنت کشوں کا اتحاد زندہ باد!
دنیا بھر کے محنت کشو، ایک ہو جاو!

Comments are closed.