|تحریر: جارج مارٹن، ترجمہ: اختر منیر|
ایک سال قبل یکم اکتوبر کو ہونے والا کیٹالونیا کی آزادی کا ریفرنڈم کیٹالونیا اور سپین کی پوری ریاست میں سیاسی حالات کا محور بن گیا تھا۔ عوام انتہائی تیزی سے سیاسی میدان میں داخل ہونے لگے جسے ہم ’’ریپبلکن اکتوبر‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ نچلی سطح سے بہت بڑا تحرک دیکھنے میں آیا جس نے ریاستی ڈھانچوں اور جنریلیٹیٹ (کیٹالان حکومت) کے رہنماؤں کی ہچکچاہٹ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، جو 1978ء کی تحریک کے بعد کی ریاست کے لیے گزشتہ چالیس برس میں سب سے بڑا مسئلہ ثابت ہوا۔
اب ایک سال بعد کیٹالان حکومت کے وہ افراد جنہوں نے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا یا تو ناقابل ضمانت گرفتار ہیں (اور غداری کے مقدمے چلنے کا انتظار کر رہے ہیں) یا جلاوطن ہیں۔ درجنوں رپبلکن کارکنان کو نفرت انگیز جذبات ابھارنے سے لے کر دہشت گردی تک کے مقدمات کا سامنا ہے اور کچھ کو جلاوطنی پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ اس پر مسلسل یہ تلوار بھی لٹک رہی ہے کہ اسپین کی ریاست مداخلت کرتے ہوئے کیٹالونیا کے اداروں کو دیے گئے اختیارات چھین سکتی ہے۔ کیٹالان حکومت ہسپانوی ریاست کی قائم کردہ حدود کو تسلیم کر رہی ہے۔
’’نہ بھولو نہ ہی معاف کرو‘‘
یکم اکتوبر کے ریفرنڈم کی سالگرہ ایک سال پہلے ریفرنڈم کے دفاع میں بننے والی کمیٹیوں کی جانب سے سڑکیں بلاک کرتے ہوئے اور گلیوں میں مظاہرے کرتے ہوئے منائی گئی۔ طالب علموں نے ہڑتال کردی اور 50,000 طلبہ بارسلونا کی سڑکوں پر نکل آئے۔ شام کے وقت بارسلونا اور دوسرے شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے ’’یکم اکتوبر، نہ بھولو نہ ہی معاف کرو‘‘ کے نعرے کے ساتھ سڑکوں پر ریلیاں نکالیں۔ ان کا مزاج لڑاکا اور سرکش تھا اور ساتھ ہی وہ کیٹالان کی حکومت میں موجود تحریک آزادی کے رہنماؤں پر بھی شدید تنقید کر رہے تھے۔
اس بات پر لوگوں کی بے چینی بڑھ رہی ہے کہ بارسلونا میں حکومت کی حمایت کرنے والی پارٹیاں (ظاہری طور پر آزادی کی حامی PDECat اور ERC) ’’کیٹالان ریپبلک کو ایک حقیقت بنانے‘‘ اور ’’ریفرنڈم میں سامنے آنے والی عوام کی مرضی پر عمل درآمد‘‘ کی بات تو کرتی ہیں، لیکن عملی طور پر انہوں نے خود کو ہسپانوی ریاست کی جانب سے مقرر کردہ حدود تک محدود کر رکھا ہے۔
مظاہرے کے آخر میں ہونے والی ریلی میں لوگوں نے کیٹالونیا کے صدر قوئم ٹورا پر آوازے کسے۔ ’’لوگ حکم دیں، حکومت مانے‘‘ کے نعرے سنائی دے رہے تھے۔ بعد ازاں کیٹالونیا کی پولیس نے کیٹلان پارلیمنٹ کے دروازوں تک پہنچنے والے اور وایا لائیٹانا کے مرکزی پولیس سٹیشن کے باہر موجود آزادی کے حامیوں پر تشدد بھی کیا۔ آزادی کے حامیوں پر پولیس کے جبر (اور دائیں بازو کے اشتعال پسندوں کے ساتھ نرمی) کی وجہ سے کیٹالونیا کے وزیر داخلہ میقیل بچ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جانے لگا۔
ماضی کے اسباق
آزادی کی تحریک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس نتیجے پر پہنچ رہی ہے کہ پچھلے سال جو کچھ بھی ہوا اس سے نتائج اخذ کرنا ضروری ہے۔ لاکھوں عام لوگوں نے نیچے سے منظم ہو کر کمیٹیاں بنائیں اور پولنگ اسٹیشنوں کے کھلنے کو یقینی بناتے ہوئے ہسپانوی ریاست کی طاقت کو ٹکر دی۔ وہ پولیس کی ظالمانہ مداخلت کے آگے ڈٹے رہے۔ ان کوششوں کے بغیر ریفرنڈم نہیں ہوسکتا تھا۔
کیٹالان حکومت کے رہنما ریفرنڈم کو ہسپانوی ریاست کے ساتھ سودے بازی کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتے تھے، یا اس کی ناکامی کی صورت میں یورپی یونین کو مداخلت پر مجبور کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ ایک بڑی عوامی سول نافرمانی کا خیال ان کے حساب کتاب میں ہی نہیں تھا۔ یکم اور 3 اکتوبر کی عام ہڑتالوں کی شکل میں عوام کی فیصلہ کن مداخلت سے سارا منظر نامہ تبدیل ہو گیا۔ تحریک نے باغیانہ روش اختیار کر لی۔ ہسپانوی ریاست نے ریفرنڈم کو روکنے کا عزم کیا اور اس مقصد کے لیے مسلح افراد کے جتھوں کی طاقت استعمال کی۔ پر وہ ناکام ہو گئے۔ ریفرنڈم ہوا۔ لوگ جیت گئے۔
اگلے روز پیٹی بورژوا قوم پرست سیاستدان، جو تحریک کی قیادت کر رہے تھے، مفلوج ہو کر رہ گئے۔ وہ متزلزل اور تذبذب کا شکار تھے۔ 10 اکتوبر کو انہوں نے ریپبلک کا اعلان کر دیا مگر فوراً ہی اعلان کو معطل بھی کر دیا۔ انہوں نے ہسپانوی ریاست کو مذاکرات کی دعوت دی۔ ہسپانوی ریاست نے تنبیہ کی۔ ایک مرتبہ پھر کیٹالان حکومت تذبذب کا شکار ہو گئی۔ بالآخر 27 اکتوبر کو انہوں نے ریپبلک کا اعلان کر دیا مگر محض علامتی طور پر، جس کے دفاع کا وہ کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے۔ کچھ جلاوطن ہو گئے اور باقی عہدوں سے ہٹائے جانے اور گرفتار ہونے کا انتظار کرنے لگے۔
ہسپانوی ریاست بالکل نہیں ہچکچائی۔ اس نے کیٹالان حکومت اور پارلیمنٹ کو تحلیل کیا اور قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کر دیا۔ آزادی کی حامی پارٹیاں دوبارہ الیکشن جیت گئیں، مگر ہسپانوی عدلیہ نے نئی کیٹالان حکومت کی تشکیل روک دی تاوقتیکہ کوئی ایسا صدر منتخب کیا جائے جس پر ریفرنڈم میں حصہ لینے کا الزام نہ ہو۔ کیٹالان پارلیمنٹ کی آزادی کی حامی اکثریت نے احتجاج کیا مگر ہسپانوی ریاست کی جانب سے متعین کردہ حدود کو تسلیم کر لیا۔
سرمایہ داری کے خلاف، کیٹالان ریپبلک کے لیے!
پیٹی بورژوا قوم پرستوں کی جانب سے مسلسل تذبذب اور پیچھے ہٹنے کے عمل نے نہ صرف بے چینی کو جنم دیا بلکہ کیٹالان ریپبلک کی تحریک کے کارکنان میں ان کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت بھی پیدا ہوئی۔ ریفرنڈم کا ایک سال پورا ہونے پر ہونے والے واقعات میں ریپبلک کے دفاع کے لیے بننے والی کمیٹیوں اور CUP نے اپنے طور پر وسیع عوامی احتجاج منظم کرنے سے لے کر کیٹالان حکومت کی مخالفت میں کھڑے ہونے تک کے اقدامات کیے۔
ایک سال پہلے ہونے والا کیٹالونیا کی آزادی کا ریفرنڈم اسباق سے بھرا پڑا ہے۔ 1978ء کی ہسپانوی ریاست کے تناظر میں خودارادیت محض انقلابی اقدامات سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ لوگوں نے یہ اقدامات اٹھائے: عوامی تحرک، کارکنان کی تنظیم، احتجاج اور عام ہڑتالیں۔ پیٹی بورژوا قوم پرست سیاستدان اس راستے پر چلنے کے لیے تیار نہیں تھے اور انہوں نے تحریک کو بند گلی میں دھکیل دیا۔
نتیجہ واضح ہے: تحریک کو آگے لے جانے کے لیے ایسی قیادت درکار ہے جس کی مضبوط بنیاد ان اقدامات پر ہو جو لوگوں نے ریفرنڈم کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے تھے۔ ہزاروں کارکنان اپنے ذاتی تجربات سے یہ نتائج اخذ کر رہے ہیں۔
CRDs اور CUP کے کندھوں پر ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ ریفرنڈم کی سالگرہ کے موقع پر احتجاج سرمایہ داری مخالف رنگ اختیار کرنے لگے، بینکوں کے باہر ریلیاں نکالی گئیں، (بینکوں کی طرف سے) گھر ضبط کرنے کے خلاف مظاہرے کیے گئے اور بارسلونا سٹاک ایکسچینج کو بند کر دیا گیا۔ آگے بڑھنے کا یہی راستہ ہے۔ کیٹالان ریپبلک کے حصول اور 1978ء کی حکومت کے خلاف جدوجہد صرف تب ہی کامیاب ہو سکتی ہے اگر انقلابی اور سرمایہ داری مخالف راستہ اختیار کیا جائے، جسے پورے سپین کے عوام کی یکجہتی اور حمایت حاصل ہو۔