|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ|
یکم مئی کا دن ہر سال پوری دنیا میں شکاگو میں شہید ہونے والے محنت کشوں کی یاد اور آج محنت کش طبقے کی حقوق کیلئے جدوجہد کو آگے بڑھانے کیلئے منایا جاتا ہے۔ ہر سال پوری دنیا میں مختلف نجی و سرکاری اداروں کے محنت کش اس دن احتجاج اور ریلیاں کرتے ہیں۔ پاکستان کے محنت کش طبقے کی جانب سے بھی ہر سال اس دن کو بھر پور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، البتہ حکمران طبقے کے میڈیا پر اس دن کی کوریج بھی انتہائی مکاری اور مزدور دشمن روایت کو برقرار رکھتے ہوئے کی جاتی ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ ہر سال پورے ملک میں اس دن مختلف ریلیاں اور جلوس کا انعقاد کرتا ہے اور مختلف اداروں کے محنت کشوں کے جلسوں اور ریلیوں میں بھرپور شرکت کرتا ہے۔
کرونا وائرس وباء کی وجہ سے یوم مئی 2020 کا دن اپنے روایتی انداز میں تو نہیں منایا جا سکا، البتہ تمام تر مشکلات کے باوجود اس سال بھی ریڈ ورکرز فرنٹ نے معروضی رکاوٹوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے کی بجائے پاکستان میں پہلی بار محنت کشوں کا آن لائن جلسہ منعقد کر کے انہیں سرخرو کیا۔ انتہائی کم وسائل اور تکنیکی پسماندگی کے باوجود کامیابی کیساتھ اس آن لائن جلسے کا انعقاد یقینا انقلابی نظریات کی بدولت ہی ممکن ہو پایا۔ بہت ہی کم وقت کے اندر ریڈ ورکرز فرنٹ کی سوشل میڈیا ٹیم نے آن لائن جلسے کیلئے تمام تر انتظامات کیے، جن میں آن لائن براہ راست نشریات کرنے کے طریقہ کار کو الف سے سیکھنا بھی شامل تھا۔ براہ راست نشریات کو بیک وقت چار آن لائن پلیٹ فارمز پر نشر کیا گیا۔ ان میں ریڈ ورکرز فرنٹ کا فیس بک پیج، لال سلام فیس بک پیج، لال سلام یوٹیوب چینل اور ریڈ ورکرز فرنٹ کا ٹویٹر اکاؤنٹ شامل تھے۔ براہ راست نشریات کو 11500 سے زائد لوگوں نے دیکھا، جبکہ براہ راست نشریات کے بعد بھی ناظرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ نا صرف اس جلسے کو بڑی تعداد میں دیکھا گیا بلکہ تمام اداروں کے محنت کشوں کی جانب سے اس اقدام کو خوب سراہا بھی گیا۔ محض ریڈ ورکرز فرنٹ کے فیس بک پیج پر براہ راست نشریات کے دوران 1300 سے زائڈ کمنٹس آئے، جن میں آن لائن جلسے کی کاوش اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے مزدور تحریک میں کردار کو خوب سراہا گیا۔ جلسے کی مکمل نشریات ریڈ ورکرز فرنٹ کے فیس بک پیج پر ابھی بھی موجود ہیں۔ جلسے میں ملک کی بڑی ٹریڈ یونینز کے نمائندگان کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان اور پاکستانی زیرانتظام کشمیر سے بھی محنت کشوں اور مزدور رہنماؤں نے شرکت کی۔
جلسے کا آغاز صبح 9 بجے ہوا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر آفتاب اشرف کی صدارت میں منعقد ہونے والے اس جلسے میں میزبانی کے فرائض ماہانہ ورکرنامہ کے ایڈیٹر ولید خان نے سر انجام دیے۔ جلسہ تقریباً 5 گھنٹے 40 منٹ تک جاری رہا۔ جلسے میں پاکستان کے مختلف نجی و سرکاری اداروں اور فیکٹریوں کے محنت کشوں اور ٹریڈ یونین نمائندگان نے نا صرف شرکت کی بلکہ تقاریر بھی کیں۔ مقررین کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ تقریبا 6 گھنٹے تک مسلسل جاری رہنے والی تقریب میں بھی وقت کی کمی کی وجہ سے بہت سارے محنت کش ساتھیوں کو تقاریر کیلئے وقت نہ مل پایا۔ آن لائن جلسے سے خطاب کرنے والوں میں شعبہئ صحت سے ڈاکٹر خضر حیات (چیئر میں وائی ڈی اے پنجاب)، ڈاکٹر تقی انور (صدر پی ایم اے ضلع پونچھ، کشمیر)، سسٹر مقدس (وائی این اے، چلڈرن ہسپتال لاہور)، اعجاز علی (وائی این اے، لاڑکانہ)، واپڈا سے سعید ملک (نیشنل انفارمیشن سیکرٹری، ہائیڈرو ایکشن کمیٹی)، آغا سخاوت علی (چیف آرگنائزر، واپڈا لائن مین ایسوسی ایشن)، اخلاق احمد خان (چیئر مین کراچی الیکٹرک لیبر یونین، سی بی اے)، عبدالواحد (سینئر ڈپٹی جنرل سیکرٹری، پورٹ قاسم ورکرز یونین، کراچی)، گلگت بلتستان سے ایڈووکیٹ احسان علی (مارکسی عوامی رہنما)، شعبہ تعلیم سے میاں شہزاد (صدر پنجاب ٹیچرز ایسوسی ایشن قصور)، فائزہ رعنا (پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن)، جمیل سبحانی (صدر، سیکنڈری ایجوکیشن سکول ایسوسی ایشن ملتان)، ناصرہ وائیں (پرائیویٹ سکول ٹیچرز، ریڈ ورکرز فرنٹ گوجرانولہ)، پاکستان ریلوے سے مجید زہری (ریلوے محنت کش یونین بلوچستان)، پنجاب ایریگیشن ڈپارٹمنٹ سے آصف سیٹھی (سرکل چیئرمین، پاکستان ایریگیشن ایمپلائز پاور یونین، ہیڈ مرالہ)، پاکستان یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن سے سید عارف حسین شاہ (چیئر مین آل پاکستان ورکرز یونین)، مختلف نجی و سرکاری صنعتوں سے شرافت علی (بیسٹ ٹینری انڈسٹری، شیخوپورہ)، عابد بٹ (صوبائی انفارمیشن سیکرٹری، بلوچستان لیبر فیڈریشن)، ذیشان ریاض (پی آئی اے، ڈیلی ویجز ورکر)، شامل تھے۔
تمام مقررین نے انتہائی جوش و خروش کیساتھ اس جلسے سے خطاب کیا اور مزدور اتحاد پر زور دیا۔
وقت کی کمی کی وجہ سے جن محنت کش ساتھیوں اور ٹریڈ یونین نمائندگان کو بات کرنے کا موقع نہ مل سکا ان میں شعبہ صحت سے ڈاکٹر حنیف لونی (جنرل سیکرٹری، وائی ڈی اے بلوچستان)، صائمہ (جنرل سیکرٹری وائی این اے، ملتان)، صدیق (مالاکنڈ پیرامیڈیکل یونین، بونیر، ریڈ ورکرز فرنٹ کے پی کے)، عائیدہ مریم (نرسنگ سٹاف، فیصل آباد)، یاسمین (نرسنگ سٹوڈنٹ، جنرل ہسپتال لاہور)، ڈاکٹر امین قیصرانی (وائی ڈی اے، ڈی جی خان)، فضل مولا (جنرل سیکرٹری، وائی این اے، کے پی کے)، واپڈا سے حافظ عصمت اللہ (صدر، واپڈا ہائیڈرو یونین ایکشن کمیٹی)، نذیر پتافی (چیف آرگنائزر، واپڈا ہائیڈرو یونین ایکشن کمیٹی)، طاہر آبرو (واپڈا ہائیڈرو یونین ایکشن کمیٹی، لائن مین)، رانا نوید (واپڈا ہائیڈرو یونین، میپکو ملتان)، شعبہ تعلیم سے احمد (صدر پنجاب ٹیچرز یونین، نارووال)، گل زادہ صافی (پنجاب ٹیچرز یونین، کامونکے، ریڈ ورکرز فرنٹ)، خالد بابر (ٹیچرز یونین کشمیر)، قربان لکھن (نمائندہ، سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی)، پاکستان ٹیلی کام (سی بی اے یونین) سے حافظ لطف اللہ (صدر، پی ٹی سی ایل ورکرز اتحاد فیڈریشن)، گلزار تنولی (سینئر نائب صدر، پی ٹی سی ایل ورکرز اتحاد فیڈریشن)، پاکستان ریلوے سے رؤف خان (مرکزی نائب صدر، ریلوے اوپن لائن ورکرز یونین)، نسیم راؤ (جنرل سیکرٹری، ریلوے اوپن لائن ورکرز یونین)، پنجاب ایریگیشن ڈپارٹمنٹ سے جنید اختر (پنجاب ایسوسی ایشن آف گورنمنٹ انجینئرز)، نجی و سرکاری صنعتوں سے خالد محمود (صدر، سٹیٹ لائف فیلڈ ورکرز ایسوسی ایشن، جہلم)، راجہ یاسین (جنرل سیکرٹری، نوپ، پاکستان پوسٹل سروس)، صنم (انٹر لوپ ٹیکسٹائل انڈسٹری، فیصل آباد)، رفیق چنڑ (گلستان ٹیکسٹائل ملز، بہاولپور)، اکرم آفریدی (میٹرو کیش اینڈ کیری)، غلام مصطفیٰ (پاکستان سٹیل ملز لاہور)، عبداللہ (ریڈ ورکرز فرنٹ، فیصل آباد)، شمس اللہ کاکڑ (جنرل سیکرٹری، آل بلوچستان کلرک اینڈ ٹیکنیکل ایمپلائز ایسوسی ایشن)، محمد اقبال یوسف زئی (کان کن لیبر یونین، مچھ)، داد محمد بلوچ (صدر، آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن، بلوچستان)، قاسم کاکڑ (پی ڈبلیو ڈی، ایمپلائز یونین، بلوچستان)، پیر محمد کاکڑ (جنرل سیکرٹری، پاکستان ورکرز فیڈریشن)، انوار (پی آئی اے)، خواجہ عمر (صدر، کراچی آن لائن ٹیکسی ایسوسی ایشن)، محمد افضل (زونل جنرل سیکرٹری، پی ڈبلیو ڈی، بہاولپور) شامل تھے۔
آن لائن جلسے کی اختتامی تقریر ریڈ ورکرز فرنٹ کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر آفتاب اشرف نے کی۔ آفتاب اشرف نے تمام مقررین کی مختلف اداروں کے محنت کشوں کے اتحاد کی خواہش کو خوب سراہا اور یہ اعلان کیا کہ مستقبل قریب میں ہم ملکی سطح پر ایک ایکشن کمیٹی بنانے کی طرف جائیں گے۔ اختتام پر ڈاکٹر آفتاب اشرف نے ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے ایک نئے چینل کے آغاز کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس چینل کا نام ”مزدور ٹی وی“ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ داروں کے تو سینکڑوں چینل ہیں مگر محنت کشوں کا اپنا کوئی چینل نہیں ہے، لہٰذا اسی وجہ سے ریڈ ورکرز فرنٹ اس چینل کو لانچ کرنے جا رہا ہے۔
ڈاکٹر آفتاب اشرف کی تقریر کے بعد ولید خان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ان تمام دوستوں سے معذرت کی جو وقت کی کمی کی وجہ سے اس تقریب میں بات نہ کر سکے۔
اس عظیم الشان جلسے کا اختتام مزدوروں کے عالمی ترانے کیساتھ کیا گیا۔