|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ملاکنڈ|
5 اگست 2022ء کو ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے ملاکنڈ یونیورسٹی سے 146 ملازمین کوبرطرف کر دیا گیا جس کے خلاف ملازمین سراپا احتجاج ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ یہ ان کے ساتھ سراسر ظلم ہے اور 146 ملازمین کی برطرفی دراصل ان کے خاندان اور بچوں سے روٹی چھیننے کے مترادف ہے۔
اس وقت پاکستانی ریاست شدید معاشی بحران کا شکار ہے اور اس بحران کا تمام تر بوجھ محنت کش طبقے پر ڈال رہی ہے۔ آئی ایم ایف سے سخت ترین شرائط پر قرض لیا جا رہا ہے جن میں سرکاری اداروں کی نجکاری، ملازمین کی برطرفیاں، ٹیکسوں، پیٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس اور شیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے شامل ہیں۔ اس بحرانی کیفیت میں جرنیلوں، ججوں اور بیوروکریٹوں کی شاہ خرچیوں میں کوئی کمی نہیں کی جا رہی جبکہ محنت کش طبقے سے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑا جا رہا ہے۔
اس سال کے بجٹ میں تعلیم کے بجٹ میں 50 فیصد سے زیادہ کٹوتی کی گئی اور تعلیمی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ خود اپنے اخراجات پورے کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک طرف ادارے اپنے اخراجات پورا کرنے کیلئے طلبہ کی فیسوں میں اضافہ کریں اور دوسری طرف ملازمین کو نوکریوں سے نکال کر اخراجات میں کمی کریں۔ یہی کچھ ملاکنڈ یونیورسٹی میں بھی کیا جا رہاہے۔
اس وقت 146 کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا گیا ہے اور یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن مزید ملازمین کو برطرف کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ اسی طرح فیسوں میں بھی جلد یا بدیر اضافہ کیا جائے گا۔ اس وقت یونیورسٹی کے تمام ملازمین اور طلبہ کو چاہیے کہ وہ ان برطرف ملازمین کا ساتھ دیں اور یورنیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کے ملازم دشمن اقدامات کا بھرپور جواب دیں۔ اس سلسلے میں برطرف ملازمین نے یونیورسٹی کے تمام ملازمین سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کا ساتھ دیں جس کے جواب میں مالاکنڈ یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے ان کے مطالبات کی حمایت کی ہے جو کہ ملازمین کے اتحاد کی طرف ایک اچھا قدم ہے۔
اس وقت خیبرپختونخوا کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی تنخواہوں کی عدم ادائیگی، برطرفیوں، فیسوں میں اضافے اور دیگر مسائل کے خلاف ملازمین اور طلبہ کے تحریکیں موجود ہیں، ضرورت اس بات کی ہیں کہ تمام اداروں کے ملازمین متحد ہو کر حکومت اور آئی ایم ایف کے ملازم کش اقدامات کے خلاف بھر پور مزاحمت کرے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ ملاکنڈ یونیورسٹی کے بر طرف ملازمین کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہیں کہ تمام برطرف ملازمین کو نہ صرف جلد ازجلد بحال کیا جائے بلکہ ان کو مستقل ملازمت دی جائے۔