ملاکنڈ: سٹیل ملز انتظامیہ، لیبر ڈیپارٹمنٹ کی لا پرواہی اور مزدور کی ہلاکت

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، ملاکنڈ|

چند دن پہلے درگئی ملاکنڈ میں سٹیل مل کا فرنس پھٹ گیا جس میں دو مزدور شدید زخمی جبکہ نوشاد نامی ایک مزدور جان کی بازی ہار گیا۔ یہ مزدور فرنس میں پگھلانے کے لیے مواد ڈال رہے تھے کہ اس دوران گیس جمع ہونے کی وجہ سے فرنس پھٹ گیا۔ گرم تیز دھار لوہے کے ٹکڑے بکھر گئے جس کی گرمائش 100 سینٹی گریڈ سے بھی اوپر ہوتی ہے۔ حادثے کی وجہ سے ایک مزدور معذور ہو چکا ہے۔ اسی طرح ایک مزدور کے سر پر چوٹیں لگنے سے وہ بھی زندگی و موت کی کشمکش میں ہے جبکہ ایک مزدور جاں بحق ہو گیا ہے۔

سٹیل مل فرنس جہاں پر لوہے کے مواد کو پگھلایا جاتا ہے اور جو بہت زیادہ گرم ہوتا ہے۔ لوہا بنانے اور پگھلانے کے لیے جو مواد استعمال کیا جاتا ہے اس میں بلٹ ریورٹس، فریج فریزرز کے پرانے کمپریسرز سے لے کر بعض اوقات خالی مارٹر گولوں تک آتے ہیں۔ انتہائی حساس کام ہونے کے باوجود ان ملوں میں نہ کوئی چیک اینڈ بیلنس ہے، نہ انتظامیہ پوچھتی ہے، نہ کوئی انسپیکشن ہوتی ہے، نہ معیار کو دیکھا جاتا ہے اور نہ ہی مزدوروں کی سیفٹی اور فلاح کے لیے کوئی منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور نہ ہی کوئی سیفٹی آفیسر یا منیجر، جو مزدوروں کی نگرانی کرے۔

اسی طرح ان ملوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی تنخواہیں بہت کم ہوتی ہیں، جبکہ ان کے اوقات کار بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ ڈیوٹی کے دوران لیبر لاز کے مطابق ان کے لیے کھانے پینے اور میڈیکل ایمرجنسی کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا۔ سیفٹی کٹ کا تو یہاں کوئی تصور ہی نہیں۔ ان ملوں کے مالکان مہینے کے کروڑوں کماتے ہیں لیکن مزدوروں کی حالت آئے روز بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ نہ تو سالانہ تنخواہوں میں اضافہ کیا جاتا ہے یا اگر کیا بھی جائے تو بہت کم کیا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی بونس ملتا ہے۔

یونین سازی اور احتجاج پر پابندی ہے اگر کوئی مزدور آواز اٹھاتا ہے تو اسے کام سے نکال دیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد انتظامیہ متعلقہ محکمے یا لیبر ڈیپارٹمنٹ نے مناسب ہی نہیں سمجھا کہ مالکان کے خلاف کوئی کاروائی کی جائے، مل کو سیل کریں، اس مزدور کے خاندان بیوی بچوں کے لیے کسی پیکج کا اعلان کریں کیونکہ سرمایہ داروں پر قانون لاگو ہی نہیں ہوتا۔

اس وقت بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ لوگ بہت کم پیسوں کے لیے بہت سخت اور جان لیوا کام کرنے پر مجبور ہیں۔ مہنگائی میں بد ترین اضافہ ہو گیا ہے۔ امیر، امیر سے امیر تر ہوتا جا رہا ہے جبکہ غریب مزید غریب ہوتا جا رہا ہے۔

ان تمام مسائل کی بنیاد سرمایہ دارانہ نظام ہے جو اپنی طبعی عمر پوری کر چکا ہے۔ اس لیے تمام محنت کشوں کو اس نظام کے خلاف منظم ہونے کی ضرورت ہے اور مزدوروں کو اپنے نظریات، جو کہ کمیونزم کے انقلابی نظریات ہیں، کی طرف لوٹنا ہو گا اور اس نظام کا خاتمہ ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے کرنا ہو گا۔

Comments are closed.