سرمایہ دارانہ میڈیا کے سفید جھوٹ(قسط نمبر 1)

13جولائی کو جیو نیوز کی ویب سائیٹ پر ایک خبر شائع ہوئی جس میں حکومت پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ متوقع 7 ارب ڈالر مالیت کے قرض معاہدے کوعوام کی نظروں میں دھول جھونکنے کے لیے ”امدادی پیکج“ لکھا گیا اور ایسا کوئی پہلی دفعہ نہیں ہو رہا بلکہ پچھلے چند سالوں سے سرمایہ دارانہ میڈیا متواتر عالمی مالیاتی اداروں اور سامراجی ممالک سے حاصل شدہ خون آشام سودی قرضوں کو اصل نام سے پکارنے کی بجائے ان کے لیے ”پیکج“ جیسی بے ضرر سی اصطلاح استعمال کر رہا ہے۔

اب اس سفید جھوٹ میں مزید اضافہ کرتے ہوئے انہیں ”امداد“ بھی کہا جا نے لگا ہے حالانکہ کون نہیں جانتا کہ ان قرضی معاہدوں کے ساتھ نجکاری، ڈاؤن سائزنگ، معیشت کی ڈی ریگولیشن، عوامی سبسڈیوں میں کمی، عوامی سہولیات پر کٹوتی، روپے کی قدر میں کمی اور افراط زر، عوام پر بالواسطہ ٹیکس بوجھ میں اضافہ، زبردست مہنگائی اور دیگر بے شمار عوام دشمن شرائط منسلک ہوتی ہیں۔

مزید برآں ان سودی قرضوں کے جال کی نوعیت ہی ایسی ہوتی ہے کہ قرض اٹھانے والا ملک کبھی بھی اس دلدل سے باہر نہیں آ سکتا اور پچھلے قرضے چکانے کے لیے نئے قرضے اٹھاتا جاتا ہے اور ہر نئے قرضے کے ساتھ پہلے سے بھی زیادہ عوام دشمن شرائط منسلک ہوتی ہیں۔

ان سودی سامراجی قرضوں کے چنگل سے باہر نکلنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ انہیں بحق عوام ضبط کر لیا جائے کیونکہ نہ تو یہ قرضے پاکستان کے محنت کش عوام نے لیے اور نہ ہی ان پر خرچ ہوئے، لہٰذا وہ ان کی واپسی کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ مگر یہ سب کچھ سرمایہ دارانہ نظام کی حدود میں رہتے ہوئے نہیں کیا جا سکتا اور اس کے لیے پاکستان کے محنت کش طبقے کو سماج کی تمام دیگر مظلوم پرتوں کی قیادت کرتے ہوئے ایک سوشلسٹ مزدور انقلاب برپا کرنا پڑے گا۔

Comments are closed.