[رپورٹ: حمید علی زادے]
21اکتوبر، بروز اتوار تقریباً 150000سے زیادہ لوگ، جو کہ کویت کی آبادی کا 5فیصد جبکہ کل کویتی شہریوں کا 15فیصد بنتا ہے، احتجاج کرتے ہوئے دارلحکومت (کویت سٹی) کی سڑکوں پر امڈ آئے۔کویت کی تاریخ کے یہ سب سے بڑے مظاہرے حکومت کی جانب سے الیکشن قوانین میں تبدیلی کے خلاف تھے جسے اپوزیشن نے آئین پر حملہ قرار دیا ہے۔2006ء سے اب تک کویت کا امیرشیخ صبا الاحمد الصباح، چھ بار کویت کی پارلیمنٹ کو تحلیل کر چکا ہے۔آخری بار اس سال 20جون کو پارلیمنٹ کو فارغ کیا گیا ہے۔
پچھلے سال سے عوام کی جانب سے امیر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ستمبر 2011ء میں بھی 50000سے زائد افراد کے ایک مظاہرے نے امیر کو وزیرِ اعظم کو تبدیل کرنے پر مجبور کیا تھا۔اس وزیرِ اعظم پر 50میں سے 16کویتی ممبرانِ پارلیمنٹ کو رشوت دے کر حکومتی پالیسیوں پر آمادہ کرنے کا الزام تھا۔اس غیر یقینی صورتحال نے امیر کو 20جون کوغیر اعلانیہ طور پر پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے پر مجبور کیاجس کا باقاعدہ اعلان 7اکتوبر کو کیا گیا۔19اکتوبر کو امیر نے نیا انتخابی قانون متعارف کروانے کا فیصلہ کیا جو کہ حکومت مخالف عناصر کا پارلیمنٹ میں چناؤمشکل کر دے گا۔
پچھلے اتوار کا مظاہرہ جسے ’’عظمت کا مارچ‘‘ کہا جارہا ہے، انہیں غیر جمہوری اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے منظم کیا گیا تھا۔مظاہرین ’’ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔دس مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔یاد رہے کہ کویتی وزارتِ داخلہ نے دارلحکومت میں مظاہروں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔گرفتار ہونے والوں میں بائیں بازو کے سیاسی کارکنان شامل ہیں ۔ کویت میں موجود ہمارے نمائندے نے، جوکہ تحریک کی قیادت کرنے والے سیاسی کارکنوں کے ساتھ رابطے میں ہے، 20اکتوبر کو یہ پیغام بھیجا:
’’کویت کے امیر نے کچھ انتخابی معاملات پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔۔۔اپوزیشن کے گروپوں نے جواب میں اگلے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے اور اور کویت سٹی میں اس اتوار کو ایک بڑی ریلی منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔‘‘
سوموار (22اکتوبر) کو اس نے اپنے پیغام میں لکھا :
’’میں نے کچھ ہی دیر پہلے کویت میں کامریڈ زکے ساتھ فون پر بات کی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ ریلی کامیاب رہی ہے اور 150000سے زائد لوگوں نے اس میں شرکت کی ہے۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیاہے۔کچھ کامریڈز گرفتار جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔انہوں نے پوری دنیا کے (بائیں بازو)کے گروپوں سے اظہارِ یکجہتی کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘
کویت میں ہونے والے حالیہ واقعات مارکسسٹوں کے برسوں کے تناظر کو سچ ثابت کرتے ہیں۔ہم کہتے رہے ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ کی تمام آمریتیں کچے دھاگے سے بندھی ہوئی ہیں جبکہ سطح کے نیچے لاوا پک رہا ہے جو کہ ایک کے بعد دوسرے ملک کو ہلا کے رکھ دے گا۔ہم کویت کی سڑکوں پر آمریت کے خلاف لڑنے والے عوام کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اپنے قارئین سے بھی ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔