|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
23 اپریل 2019 ء کو سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے آڈیٹوریم میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کی طرف سے نجکاری مخالف کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ینگ ڈاکٹرز کے علاوہ نرسز اور پیرامیڈکس نے بھی شرکت کی ۔ کنونشن کے بعد ریلی نکالی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت نے ایم ٹی آئی ایکٹ نافذ کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے ،اسے واپس لیا جائے ۔
MTIایکٹ دراصل ہسپتالوں کی نجکاری کا ہی دوسرا نام ہے ۔ اس منصوبے کے تحت ہسپتالوں کی سرکاری حیثیت ختم کرکے انہیں کاروباری ادارے کے طور پر چلایا جائے گا ۔ کچھ طبی شعبہ جات اور تمام غیر طبی شعبہ جات کو ٹھیکے پر دے دیا جائے گا ۔ اس عمل سے علاج مزید مہنگا اور عوام کی پہنچ سے دور ہو جائے گا ۔ ہر کام کےلئے الگ فیس رکھی جائے گی اور نجی کمپنیاں منافع بٹوریں گی ۔ نجکاری کے اس منصوبے سے عوام کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر تمام ملازمین بھی شدید متاثر ہوں گے ۔ مستقل ملازمت ختم کرکے انہیں کنٹریکٹ پر رکھا جائے گا اور ان کے استحصال میں مزید اضافہ ہوگا ۔ ایک بڑی تعداد کو روزگار سےبرطرف کر دیا جائے گا اور یہ عمل ہر اس ادارے میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں نجکاری ہوئی ۔ اور یہی سب کچھ خیبر پختونخوا میں ہو رہا ہے جہاں ایم ٹی آئی (MTI) ایکٹ نافذ کیا جا چکا ہے ۔
کنونشن میں موجود تمام شرکاء نے اس حکومتی پالیسی کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی ۔ حکومت کو واضح طور پر یہ پیغام دیا گیا کہ اس ظلم کے خلاف لوگ خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ احتجاج اور ہڑتالیں کریں گے ۔
ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) اس ایکٹ کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس جدوجہد میں محنت کشوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس لڑائی کو باقی اداروں کے ساتھ جوڑتے ہوئے ایک عام ہڑتال کی طرف بڑھنا ہوگا کیونکہ نجکاری کی زد میں کوئی ایک ادارہ نہیں بلکہ تمام ادارے متاثر ہونگے ۔ تمام محنت کشوں کی جڑت سے ہی اس حملے کا دفاع کیا جا سکتا ہے اور اپنے مستقبل کو بچایا جا سکتا ہے!
متعلقہ: