رپورٹ: |ریڈ ورکرز فرنٹ|
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن(YDA) جناح ہسپتال لاہور کی جانب سے 29 ستمبر 2016ء بروز جمعرات کو ہسپتال سے ایم ایس آفس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں بڑی تعداد میں ڈاکٹرز نے شرکت کی۔ ریلی کا مقصد جناح ہسپتال اور صوبے بھر میں ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو اجاگر کرنا تھا۔ اس وقت حکومت پنجاب اپنے تمام تر کئے گئے وعدوں سے منحرف ہو کر ہر جگہ ینگ ڈاکٹروں پر معاشی اور پیشہ ورانہ ظلم ڈھا رہی ہے۔ اس وقت جناح ہسپتال میں 200 سے زائد ڈاکٹر بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور ہیں جبکہ 2013ء کے PPSC میں بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد کا کوئی پرسان حال نہیں حالانکہ اس مد میں ابھی بھی 81سیٹیں خالی پڑی ہوئی ہیں۔ سنٹرل انڈکشن پالیسی(CIP) کے تحت پنجاب بھر میں اعلان کردہ سیٹیں اس وقت گریجویٹ ہوتے ڈاکٹرز کی تعداد کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہیں ۔ اسی طرح سے ہاسٹل میں رہنے والے ڈاکٹروں پر بھی معاشی حملے کئے جا رہے ہیں۔ایم ایس کو حکومت کی طرف سے اختیار مل گیا ہے کہ وہ کسی بھی ڈاکٹر کو کسی بھی بنا پر معطل کر سکتا ہے جس کی وجہ سے جہاں ڈاکٹرز کو معاشی خطرات لاحق ہیں وہیں پر پیشہ ورانہ تربیت بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ کام کے اوقات کار وضع کئے بغیر بائیومیٹرک سسٹم کا اجرا کیا جا رہا ہے جو پھر ڈاکٹروں کے سر پر لٹکتی تلوار کے طور پر استعمال ہو گا۔ ہیلتھ پرافیشنل الاؤنس کے معاملات بھی کھٹائی میں پڑے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بغیر تنخواہ کے کام کرنے والے 200 پی جی آرز کی تنخواہ فوری طور پر جاری کی جائے اور میڈیکل آفیسرز کی خالی آسامیوں پر جلد از جلد بھرتی کی جائے نہیں تو وہ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے۔
جہاں پر معاشی حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں وہیں پر حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت بنیادی مراکز صحت، تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہسپتالوں اور بڑے ہسپتالوں کی نجکاری کرنے کی پابند ہے۔ اس سلسلے میں غیر محسوس اور مختلف طریقوں سے نجکاری کے مراحل طے کئے جا رہے ہیں جن میں پارکنگ کے ٹھیکے، کینٹینوں اور میسوں کے ٹھیکے، پرائیویٹ تھیٹر اور کمرے، دوائیوں اور ٹیسٹوں کی عدم دستیابی، صحت کے تمام سٹاف کیلئے بائیومیٹرک وغیرہ اور دیگر حربے شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ینگ ڈاکٹر اندرونی طور پر منظم ہو کر دوبارہ سے اپنے اور غریب مریضوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کا آغاز کریں ، دیہی علاقوں میں تیزی سے جاری نجکاری کے شکار سٹاف کو ساتھ جوڑیں اور نجکاری کی زد میں آنے والے مختلف اداروں کے مزدوروں کے ساتھ جڑت بناتے ہوئے آگے بڑھیں۔