لاہور: نیسلے کمپنی کے محنت کش کے قتل کا بدلہ۔۔ مزدور راج

ملٹی نیشنل کمپنی نیسلے اور پاکستان کی سرمایہ داروں کی ٹوڈی عدلیہ کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں خود کو احتجاجا ًآگ لگانے والا ورکر آصف جاوید چل بسا۔ آصف کو نیسلے نے 2016ء میں جبری طور پر برطرف کیا تھا اور وہ گزشتہ 9 سالوں سے عدالتوں میں انصاف کے حصول کے لئے دھکے کھا رہا تھا۔

خودکشی سے قبل آصف جاوید نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ویڈیو پیغام اپلوڈ کیا جس میں آصف نے بتایا کہ نیسلے کمپنی نے 2016 ء میں اسے ایک بے بنیاد شوکاز کے ذریعے نوکری سے نکال دیا تھا، لیکن نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن (NIRC) نے 30دن میں بحال کرنے کا آرڈر دیا لیکن نیسلے کمپنی نے اسے نوکری پر بحال نہیں کیا۔

جس کے بعد نیسلے نے NIRC کے فل بینچ میں اپیل دائر کی اور وہاں سٹے نہ ملنے کی وجہ سے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی اور ڈیڑھ سال بعد ہائی کورٹ میں یہ رٹ خارج ہو گئی۔اس کے بعد نیسلے کمپنی نے پھر ٹرائل کورٹ اور فل بینچ کے آرڈر کو ایک رٹ کے ذریعے چیلنج کر دیا۔ جو تاحال چل رہا ہے اور قانونی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے نیسلے کمپنی نے کیس کی سنوائی تک نہیں ہونے دی۔ یعنی قانون مکڑی کا وہ جالا ہے جسے طاقتور پھاڑ کر نکل جاتے ہیں۔

اس سے ایک بات تو واضح اور شفاف ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں بشمول نیسلے کمپنی جو یہاں سے اربوں روپے لوٹ کر لے جا رہی ہیں اور یہاں پاکستان کی سرمایہ دارانہ ریاست اور اس کے ہر انتظامی، قانونی اور مسلح اداروں کا اصل مقصد ملکی و غیر ملکی سرمایہ دار طبقے کے مفادات کی حفاظت کرنا اور ان کے لئے محنت کش عوام کو بزور طاقت دبا کر رکھنا ہوتا ہے۔

آصف جاوید نے ایک ویب سائٹ بھی بنائی، جس میں وہ نیسلے کمپنی کے کالے کرتوتوں کو سامنے لے کر آیا۔ اس میں سے ایک چائلڈ لیبر کے حوالے سے ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ:

”نیسلے کو مغربی افریقہ میں اپنے کوکو سپلائی چینز میں بچوں سے مشقت (چائلڈ لیبر) کے حوالے سے سنگین قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکہ میں دائر کیے گئے ایک مقدمے میں کمپنی پر الزام لگایا گیا کہ وہ کوکو فارموں پر بچوں کی غلامی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اگرچہ امریکی سپریم کورٹ نے نیسلے کے حق میں فیصلہ دیا، لیکن اس کیس نے کوکو انڈسٹری میں بچوں سے مشقت کے مستقل اور تکلیف دہ مسئلے کو بے نقاب کر دیا۔ اس مقدمے نے ان خوفناک حالات کو اجاگر کیا جن میں بہت سے بچے کام کرتے ہیں، جنہیں اکثر بہت کم عمری میں جبری مشقت میں جھونک دیا جاتا ہے۔“

اس کے علاوہ اس ویب سائٹ پراس نے اپنی 9 سال کی ساری جدوجہد کے حوالے سے کورٹ کیس کی تفصیلات بھی شیئر کی ہے۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ آصف جاوید کی موت کے ذمہ دار یہ نیسلے کمپنی اور یہاں کی عدلیہ اور سرمایہ دارانہ ریاست اور اس کے رکھوالے ہیں۔

اس سارے واقعے کے بعد یہاں کا میڈیا آصف جاوید پر ہونے والا ظلم تو دیکھا رہا ہے لیکن نیسلے کمپنی کا نام لیے بغیر”نجی کمپنی“ کا ذکر کیا جارہا ہے اور نجی کمپنی سے ایک اور بات یاد آئی جب پنجاب گروپ آف کالجز کے کیمپس 10 میں ریپ کا واقعہ سامنے آیا تب بھی سارے ٹی وی چینلز کالج کا نام لینے کی بجائے ”نجی کالج“ کا لفظ استعمال کر رہے تھے۔

ایسا اس لیے کہ اگر میڈیا نیسلے کمپنی کا نام لیکر خبر شائع کرتا ہے تو اسے اشتہارات ملنا بند ہو جائیں گے۔ اس لیے کبھی بھی ان فیکٹریوں، ملوں، کمپنیوں میں ہونے والے محنت کشوں کے ساتھ ظلم کو سامنے نہیں لایا جاتا اور آصف جاوید کا واقعہ بھی اس لیے سامنے آ گیا کیونکہ اس نے ہائی کورٹ میں خود کو آگ لگائی ہے۔

آصف جاوید کی میو ہاسپیٹل لاہور میں جان کی بازی ہارنے سے پہلے کی ایک وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ کہ رہا ہے کہ”ہائی کورٹ کا جج شجاعت علی خان نیسلے کے ساتھ ملا ہوا ہے۔۔ مجھے مار دو“اس جملے سے سرمایہ دارانہ نظام میں موجود عدلیہ کا مزدور دشمن چہرہ بے نقاب ہو جاتا ہے۔ اس لئیافسوس اور خود کو آگ لگانے کی بجائے یہاں کے محنت کشوں، کسانوں، مظلوم قومیتوں، طلبہ اور نوجوانوں کو اکٹھا ہونا ہو گا اور اس نظام کو آگ لگانا ہو گی کیونکہ یہ نظام سرمایہ داروں کا نظام ہے اور اس نظام کے رکھوالے قانون اور آئین کو آگ لگانا ہو گی۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے سرمایہ دارانہ نظام کے مظالم اور استحصال سے نجات کے لئے محنت کشوں کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ان کی محنت سے پیدا کی گئی دولت پر قابض سرمایہ داروں سے کنٹرول چھین کر مزدوروں کو ذرائع پیداوار کو اجتماعی ملکیت و جمہوری کنٹرول میں لیتے ہوئے یہاں ایک مزدور ریاست قائم کرنا ہو گی۔ اور یہی آصف جاوید کی موت کا بدلہ ہے۔

Comments are closed.