|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
آج مورخہ 18 فروری 2020ء کو لاہور پریس کلب کے سامنے راوی آٹوز کے مالکان کے پالتو غنڈوں کے ہاتھوں ایک دن پہلے قتل ہونے والے محنت کش رضوان کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں فیکٹری کے مزدوروں نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاج میں شریک محنت کش شدید غم و غصے میں تھے اور مالکان کے اس ظلم کے خلاف انصاف کے طلب گار تھے۔ احتجاج میں آئے مختلف ٹریڈ یونین لیڈران نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور صرف دعاؤں اور مذمت تک محدود رہے لیکن مزدور اس ظلم پر مالکان کے لیے قرار واقعی سزا کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مزدوروں کا کہنا تھا کہ پولیس کے سامنے مالک نے اپنے ساتھ غنڈوں کو لا کر نہتے اور پر امن مزدوروں پر گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں ان کا ساتھی رضوان زخمی ہوا اور اس کے بعد مالک کے غنڈوں نے اس کو زمین سے اٹھانے کی اجازت نہیں دی اور ہسپتال نہ پہنچ سکنے کی وجہ سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔ اس کے علاوہ 6 مزید مزدوروں کے زخمی ہونے کا بھی بتایا جن میں سے ایک کی حالت ابھی بھی نازک ہے۔ پولیس نے مالک اور اس کے غنڈوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا اور گولیاں برسانے کے بعد ان کو ایک دوست کی طرح اپنے ساتھ لے گئے۔ جبکہ مزدوروں نے جب اس واقع کے رد عمل میں شیخوپورہ روڈ پر احتجاج کیا تو ان پر لاٹھی چارج کیا اور تین مزدوروں کو حراست میں بھی لے لیا۔
مزدوروں نے مزید بتایا کہ مالک انتہاتی مذہبی شخص ہے اور سال میں 3 سے 4 مہینے تبلیغ پر رہتا ہے اور تمام مزدوروں کو مذہب کی تلقین کرتا رہتا ہے اور دوسری طرف مزدوروں کو تنخواہیں نہیں دیتا اور مانگنے پر کہتا ہے کہ ان دو ٹکے کے مزدوروں کی ہمت کیسے ہوئی اور پھر گولیوں مار کر قتل کر دیتا ہے۔
احتجاجی محنت کش اس بہیمانہ قتل کی روداد بیان کرتے ہوئے۔ محنت کشوں کا کہنا تھا کہ وہ واقع دہشت گردی ہے اور مالک کو گرفتار کرکے سزائے موت دی جائے
مزدوروں نے حکومت اور دیگر ریاستی اداروں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور استفسار کیا کہ مجرموں کو کیوں نہیں پکڑا جا رہا جبکہ ریاستی اداروں کے پاس تمام تر وسائل بھی موجود ہیں۔ انہوں نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے مالک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ نماز جنازہ پڑھانے کے کچھ دیر بعد احتجاج کو فی الحال معطل کر دیا گیا۔ کل صبح جاں بحق محنت کش کے سوئم کے بعد آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ مزدوروں نے محنت کشوں کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا کیوں کہ ان کو حکومتی اور ریاستی اداروں کی طرف سے کسی قسم کی امید دکھائی نہیں دے رہی۔
ریڈ ورکر فرنٹ کے ممبران نے اس احتجاج میں بھرپور شرکت کی اور اس جدوجہد میں راوی آٹوز کے مزدوروں کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عہد بھی کیا۔