|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
12جنوری بروز اتوار کو پروگریسو یوتھ الائنس پنجاب یونیورسٹی کے کارکنان نے کوٹ لکھپت فیکٹری ایریا کا دورہ کیا۔ اس دوران نوجوانوں نے ریڈ ورکرز فرنٹ کا عام ہڑتال کے پیغام پر مبنی لیف لیٹ تقسیم کیا اور ورکر نامہ اخبار بھی فروخت کیا۔ اس کے علاوہ وہاں پر کچھ محنت کشوں کے انٹرویو بھی لیے گئے۔ دورے کا مقصد طلبہ میں مزدوروں کے تلخ حالات زندگی کی جانکاری اور طلبہ اور مزدورں کے مابین جڑت بنانا تھا۔ آئندہ بھی اس سلسلے کو جاری رکھا جائے گا تاکہ اس جڑت کو عملی شکل دی جا سکے۔
گفتگو کے دوران محنت کشوں نے اپنے انتہائی ناگفتہ بہ حالات کا ذکر کیا۔ جیسے سال بہ سال پوری دنیا شدید معاشی بحران کی طرف جاتی جارہی ہے، تو پاکستان ان ممالک کی سر فہرست میں ہے جہاں اس بحران کے بد ترین اثرات ہیں۔ محنت کشوں کاکہنا تھا کہ ہر مزدور کو کم ازکم نو گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے اور اس میں ان کا خرچہ پورا نہیں ہوتا۔ اس لیے ان کو ساتھ میں اوور ٹائم بھی لگانا پڑتا ہے اور اوور ٹائم ملا کر کل بارہ گھنٹے ایک مزدور کو کام کرنا پڑتا ہے اور پھر کہیں جاکر اسے ماہانہ 23ہزار روپے کے لگ بھگ اجرت ملتی ہے، اور یہ صو رتحال ایک مزدوروں کی یونین کی موجودگی میں ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ دیکھا جائے تو کسی حادثے کی صورت میں کوئی سوشل سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ جیسے جیسے ایک محنت کش کی عمر زیادہ ہوتی جاتی ہے اور وہ اتناکام نہیں کر پاتا اور اتنا منافع نہیں دے پاتا جتنا کہ اس کے مقابلے میں ایک جوان محنت کش دے پاتا ہے تو اس کا بھی خوب فائدہ اٹھایا جاتا ہے، ان کا خوب استحصال کیا جاتا ہے۔ کچھ محنت کشوں کا کہنا تھا کہ انہیں چار چارماہ تنخواہ نہیں دی جاتی اور اگر کوئی تنخواہ مانگے تو اسے فارغ کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے، اور انہیں فارغ بھی کردیا جاتا ہے۔
طلبہ نے ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے یہ پیغام دیا کہ ان کے تمام مسائل کا حل ایک ملک گیر عام ہڑتال ہے۔اس کے لیے پاکستان کے تمام محنت کشوں کو منظم ہونا پڑے گا۔