لاہور: سر گنگا رام ہسپتال میں ہراسمنٹ اور تنخواہوں کے بڑھتے مسائل

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، لاہور|

چند روز قبل سر گنگا رام ہسپتال میں 5 سالہ بچی کے ساتھ جنسی ہراسمنٹ کا واقعہ پیش آیا۔ بچی کی ماں کو نیند میں پا کر اسی ہسپتال میں کام کرنے والے عابد نامی ملازم نے اسے اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن بر وقت بچی کی ماں کے جاگ جانے کی وجہ سے وہ پکڑا گیا اور اپنے مذموم ارادے میں کامیاب نہ ہو سکا۔

اس واقعے کے فوراً بعد نرسز، ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، طالبات سمیت پورے سٹاف نے ہسپتال کے اندر احتجاج کیا اور ملزم کو معطل کرنے اور قانونی کاروائی کے ذریعے سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اس واقعہ پر ہسپتال کی انتظامیہ اپنا روایتی رویہ قائم رکھے ہوئے تھی، انتظامیہ نے کوئی خاطر خواہ ایکشن نہیں لیا لیکن احتجاج کے دباؤ میں ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور اسے ملازمت سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بلکہ ہسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے زیادتی کا شکار ہونے والی بچی کے خاندان پر بھی پیسوں کے لالچ سے اس سارے معاملے کو رفع دفع کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا۔

گنگا رام ہسپتال میں ہونے والا ہراسمنٹ کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا۔ گنگا رام ہسپتال اور اس سے ملحقہ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی اس وقت ہراسمنٹ کا ایک گڑھ بن چکے ہیں جہاں آئے روز اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں۔ ہسپتال میں طالبات، ڈاکٹرز، نرسز، سٹاف سمیت مریضوں کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی کا کوئی خاطر خواہ انتظام موجود نہیں ہے۔ احتجاج کے دوران اور اس سے پہلے بھی طالبات نے بیسیوں ہراسمنٹ کیسز کے ثبوت پیش کیے ہیں۔ لیکن انتظامیہ کی غیر سنجیدگی کی حد یہ ہے کہ ہاسٹل وارڈن طالبات پر ہی الزامات لگا کر معاملات کو دبا دیتی ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے وفد کا جب ہسپتال میں وزٹ ہوا تو طالبات، نرسز، ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس سٹاف کا کہنا تھا کہ ہسپتال اور یونیورسٹی ان کے لیے ایک جیل خانے سے کم نہیں۔ یہاں پروفیسرز اور انتظامیہ کا رویہ جابرانہ ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے پورے ہسپتال میں خوف و ہراس کا عالم قائم کیا جاتا ہے۔

ہسپتال کے ملازمین کو ہراسمنٹ سمیت دیگر بے تحاشہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کی تنخواہیں بہت ہی تھوڑی ہیں، پیرامیڈکس کی آٹھ سے بارہ گھنٹے کی ایک شفٹ کی ماہانہ تنخواہ صرف بیس ہزار روپے ہے۔ بلکہ کچھ ملازمین سولہ ہزار ماہانہ تنخواہ میں بھی کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اتنی کم تنخواہ کی وجہ سے بہت سے ملازمین ایک دن میں ڈبل شفٹ بھی لگاتے ہیں تاکہ انہیں ڈبل شفٹ کی تنخواہ مل سکے اور وہ اپنے گھر کے خراجات پورے کر سکیں۔

ملازمین کو مستقل روزگار نہیں دیا جاتا بلکہ ان کو ٹھیکے پہ بھرتی کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو کسی بھی وقت کام سے نکالا جا سکتا ہے۔ جب ملازمین تنخواہ بڑھانے یا وقت پہ ادائیگی کی بات کرتے ہیں تو ہسپتال کی انتظامیہ انہیں نوکری سے نکالنے جیسی دھمکایوں سے ڈراتی ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان کو ایک پیرامیڈکس نے رپورٹ دیتے ہوئے بتایا کہ پیرامیڈکس سٹاف کو تین مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی۔ جب ملازمین نے انتظامیہ کے آگے اپنے مسائل پیش کیے تو انہیں صرف پانچ پانچ ہزار روپے دیے گئے۔ اگر کوئی اپنی محنت کا حق مانگنے کے لیے بات کرتا ہے تو انتظامیہ کی جانب سے اس کے خلاف فوری طور پر ایکشن لیا جاتا ہے۔ اس خوف سے کہ کہیں ملازمین احتجاج یا ہڑتال نہ کر دیں، سٹاف پر انتظامیہ کی طرف سے کڑی نظر رکھی جاتی ہے اور مختلف طریقوں سے ان کو ڈرا اور دبا کر رکھا جاتا ہے۔

بہر حال ہراسمنٹ کا مسئلہ صرف ہسپتالوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پورے سماج میں ایک ناسور کی طرح پھیل رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ پدر شاہی اور نجی ملکیت پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام ہے، جہاں عورت کو ایک انسان نہیں بلکہ کوئی شے سمجھا جاتا ہے اور جنس کی بنیاد پر اس کو کمزور، لاچار اور محکوم بنا دیا جاتا ہے۔ ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی سرمایہ داری اور پدر شاہی کا خاتمہ کرتے ہوئے ہراسمنٹ سے پاک سماج تعمیر کیا جا سکتا ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی گنگا رام ہسپتال میں ہراسمنٹ کے واقعات کی اور ان واقعات پر ہسپتال کی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی اور واقعے کو دبانے کے لیے استعمال کیے جانے والے مختلف ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈکس کے ملازمین کے مسائل کو حل نہ کرنے، انہیں ڈرانے، دھمکانے کی بھی سخت مذمت کرتی ہے اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کرتی ہے۔

یہ بات بالکل واضح ہو چکی ہے کہ ہسپتال کی انتظامیہ تحفظ کے اقدامات کرنے اور باقی مسائل کو حل کرنے میں ایک فیصد بھی دلچسپی نہیں رکھتی۔ اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈکس کے ملازمین کو متحد ہونا ہو گا اور اپنے حقوق کی یہ لڑائی خود ہی لڑنی ہو گی۔ تمام ملازمین کو ہسپتال کے اندر اپنی ایکشن کمیٹیاں بنانی ہوں گی، نہ صرف ایکشن کمیٹیاں اور بلکہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں بھی بنانی ہوں گی تاکہ ملازمین خود متحد ہو کر اپنے مسائل حل کر سکیں اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کے ذریعے ہراسمنٹ جیسے سنگین مسئلے کا بھی خاتمہ کیا جا سکے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی گنگا رام ہسپتال میں کام کرنے والے تمام ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈکس کے ملازمین کے ساتھ اس لڑائی میں کندھے سے کندھا ملا کر آخری دم تک کھڑی رہے گی۔ اگر ہسپتال انتظامیہ نے ملازمین کے احتجاج یا ہڑتال کرنے پہ ملازمین کو نوکری سے نکالا یا ان کی دھمکیاں دیں تو انقلابی کمیونسٹ پارٹی ملازمین کے ساتھ مل کر اس لڑائی کو پورے پاکستان کے محنت کشوں تک پھیلائے گی تاکہ ہسپتال کے ملازمین کی طاقت میں اضافہ کیا جا سکے۔ یہ ہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ملازمین کے تنخواہوں، ٹھیکے پہ بھرتیوں، ہراسمنٹ، کام کے زیادہ اوقاتِ کار اور دیگر تمام مسائل کے خلاف لڑا جا سکتا ہے، انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور کیا جا سکتا ہے اور اپنے حقوق حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ایک کا دکھ، سب کا دکھ!

دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ!

Comments are closed.