|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، لاہور|
عالمی سطح پر چلتے معاشی بحران کے سبب محنت کش طبقے پر حملے آئے روز بڑھتے جا رہے ہیں۔ پاکستان جیسی مزدور دشمن ریاست کا حکمران طبقہ یہاں محنت کشوں کی زندگیوں کو اجیرن کر کے ملکی و غیر ملکی سرمایہ داروں اور اشرافیہ کی جیبیں بھرنے میں مصروف ہے۔ شیخ زید ہسپتال میں گزشتہ کئی مہینوں سے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈکس کی تنخواہ کی ادائیگی وقت پر نہیں کی جا رہی ہے اور جس کے بعد ملازمین کے احتجاج سے تنخواہ کی ادائیگی دو مہینے کی تاخیر سے کی جاتی ہے۔
اسی طرح فروری اور مارچ کی تنخواہ کٹوتی کر کے ادا کی گئی، جبکہ اپریل میں تو اس تنخواہ میں سے 30 فیصد کاٹ لیا گیا اور نوٹس لگا دیا گیا کہ آنے والی جتنی بھی تنخواہیں ہوں گی ان میں سے 30 فیصد کاٹا جائے گا اور پوچھنے پر پتہ چلا کہ یہ 30 فیصد ہیلتھ الاؤنس تھا جو کہ ’لیگل‘ نہیں تھا اور اب سے اسے بند کیا جا رہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف یہاں کے حکمرانوں کو چھینک آنے پر بھی باہر ملک علاج کے لیے بھیجا جاتا ہے اور یہاں کے محنت کشوں کے لیے ہیلتھ الاؤنس جیسی بنیادی ضرورت بھی غیر قانونی قرار دے کر اس کا الاؤنس کاٹ دیا گیا ہے۔
دو ماہ کی تاخیر زدگی کے بعد بھی جو تنخواہیں ادا کی گئیں اس کی وجہ بھی شیخ زید کے ملازمین کا اتحاد تھا، ملازمین الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے مسلسل سراپا احتجاج تھے۔ الائیڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ہیلتھ الاؤنس پر کورٹ سے سٹے آرڈر بھی لیا ہوا تھا، جس کے باوجود بھی اپریل میں ملنے والی تنخواہ میں 30 فیصد ہیلتھ الاؤنس کی مد میں کٹوتی کی گئی۔
اس امر سے پاکستان کے سرمایہ دارانہ ریاستی اداروں کی مزدور دشمن پالیسی روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آج پاکستان کے ہر شعبے میں اسی طرح کی مزدور دشمن پالیسیاں لاگو کی جا رہی ہیں بلکہ انہیں تیز کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں ہر ادارے کے محنت کشوں کو سب سے پہلے اپنے ہی ادارے کے اندر جڑت بنانے کی ضرورت ہے اوراس جڑت کے نتیجے میں احتجاجوں کی طرف بڑھنا ہو گا اور کسی بھی ایک ادارے کی جدوجہد کو باقی اداروں کی جدوجہد کے ساتھ جوڑتے ہوئے ایک ملک گیر عام ہڑتال کی طرف بڑھنا ہو گا۔
اگر آج یہ نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں محنت کشوں کے حالات مزید بدتر ہوں گے اور تباہی کی طرف جائیں گے۔ یہاں کے محنت کش طبقے کے پاس اس انسان دشمن سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ پھینکنے کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے اور ایک مزدور ریاست کی تعمیر ہی نوعِ انسان کے لیے اگلا قدم ہے۔