|ریڈ ورکرز فرنٹ، لاہور|
14 مئی کو لاہور پریس کلب کے سامنے سپیڈو اور میٹرو بسیں چلانے والی کمپنی انباکس کے محنت کشوں کا تین مہینے کی تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کمپنی نے سپروائزروں اور افسران بالا کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی ہے لیکن حکومت کی طرف سے کمپنی کو تمام تر ادائیگیاں ہونے کے باوجود ان کو تین ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔ کمپنی انتظامیہ لاک ڈاؤن کا بہانہ بنا رہی ہے جبکہ تنخواہیں لاک ڈاؤن ہونے کے ایک مہینے پہلے سے نہیں دی گئیں۔ محنت کشوں نے مزید بتایا کہ اصل میں کمپنی نے آٹھ مہینے سے یہ طریقہ اپنایا ہوا ہے کہ تنخواہیں دو مہینے تک ادا نہیں کرتے اور تیسرے مہینے میں ایک مہینے کی تنخواہ دی جاتی ہے یعنی مزدوروں کی دو مہینے کی تنخواہیں کمپنی نے مستقل طور پر غصب کی ہوئی ہیں۔ اس کے خلاف پہلے بھی احتجاج کیا گیا جس کے بعد انتظامیہ نے 7 دن میں تنخواہیں دینے کا وعدہ کیا گیا جو کہ پورا نہیں کیا گیا۔ اب تنخواہ کا مطالبہ کیا جائے تو احتجاج کی صورت میں نوکری سے نکال دینے کی دھمکی دی جاتی ہے یا ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے۔
مزدوروں کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے کسی قسم کی خبر گیری نہیں کی جاتی اور وہ کرائے کے گھروں میں رہ رہے ہیں اور مالک مکان کرائے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور مسلسل گھر سے نکال دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ مزدوروں نے حکومت کی موجودہ حالات میں دی گئی کرایہ معافی کی بھی قلعی کھول دی جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ مزدوروں کا کہنا تھا کہ حکومت احساس پروگرام کی ڈرامے بازیں چھوڑ کر ان کی محنت کی حق حلال کی کمائی دلوائے۔ مزدوروں نے میڈیا کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور محنت کشوں کی طرف میڈیا کے رویے کو بھی بے نقاب کیا اور کہا کہ وزیروں کی چھوٹی سی بات کو پورا میڈیا کوریج دیتا ہے لیکن محنت کشوں کے حقیقی مسئلوں سے مکمل طور پر لاتعلق ہے۔
ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے اس مظاہرے میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے مزدوروں سے یکجہتی کی اور ورکرز کو فی الفور تنخواہیں ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ مزید یہ مطالبہ کرتا ہے کہ اگر کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کا کاروبار خسارے میں چل رہا ہے تو اس کا اوپن آڈٹ کروایا جائے۔ یہ مسئلہ صرف اس کمپنی میں موجود نہیں ہے بلکہ پاکستان کی لاتعداد کمپنیوں کے مزدوروں کا مسئلہ ہے اور ان سب کو مل کر اس جدوجہد کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔