|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور غنڈہ گرد تنظیم جمعیت کا طلبہ دشمن چہرہ بے نقاب۔ یونیورسٹی ٹرانسپورٹ کی کمی اور ناقص صورتحال کے خلاف نکالی جانے والی طلبہ کی پرامن ریلی پر یونیورسٹی سیکیورٹی اور انتظامیہ کی بی ٹیم اسلامی جمعیت طلبہ کے غنڈوں کا تشدد۔ پولیس اور یونیورسٹی سیکیورٹی کی موجودگی میں جمعیت کے غنڈوں نے پرامن طلبہ اور طالبات پر حملہ کردیا اور احتجاجی طلبہ کو زدو کوب کیا اور ریلی کو وی سی آفس جانے سے روک دیا گیا۔ ٹرانسپورٹ جیسی بنیادی سہولت کی بہتری کے لیے نکالی جانے والی یونیورسٹی طلبہ کی اس پرامن ریلی پر یونیورسٹی انتظامیہ کی پشت پناہی میں جمعیت کے غنڈوں کا تشدد اور حملہ، یونیورسٹی انتظامیہ کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔
آج پرامن طلبہ نے جب پنجاب یونیورسٹی سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ سے ریلی کا آغاز کیا تو چیف سیکیورٹی آفیسر کی قیادت میں یونیورسٹی سیکیورٹی نے ریلی کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ اس دوران جمعیت کے غنڈوں کی جانب سے احتجاجی طلبہ کو دھمکیاں دی جاتی رہیں جس پر چیف سیکیورٹی آفیسر خاموش تماشائی بنا رہابلکہ الٹا احتجاجی طلبہ کو ڈارتا دھمکاتا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا رہا۔ اس پر احتجاجی طلبہ نے شدید نعرے بازی کی۔ طلبہ کے شدید احتجاج کے نتیجے میں ریلی کو وی سی آفس تک جانے کی اجازت دے دی گئی۔ مگر اس کے بعد انتظامیہ کی بی ٹیم اسلامی جمعیت طلبہ کے غنڈوں کو حرکت میں لایا گیا۔ جمعیت کے غنڈوں نے پولیس اور سیکیورٹی کی موجود گی میں ریلی پر حملہ کردیا اور طلبہ کو شدید زدوکوب کیا گیا۔ اس دوران طالبات کو ہراساں کیا گیا اور ان کے موبائل چھیننے کی بھی کوشش کی گئی۔ ریلی کے مرکزی آرگنائزر خبیب احمد کو ریلی سے اغوا کرنے کی کوشش کی گئی جسے طلبہ نے بھرپور مزاحمت سے ناکام بنا دیا۔ طالبات کو جنسی طور پر ہراساں بھی کیا گیا۔ اس دوران بڑی تعداد میں جمعیت کے غنڈے اکٹھے ہوتے رہے مگر پولیس اور یونیورسٹی سیکیورٹی کی جانب سے کوئی ایکشن نہ لیا گیا بلکہ احتجاجی طلبہ کو منتشر کرنے کی کوششیں کی گئیں۔
اس واقعے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ اور غنڈہ گرد تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ موجودہ وائس چانسلر اسلامی جمعیت طلبہ کا سابقہ ناظم رہا ہے اور اس وقت یونیورسٹی میں کھلم کھلا جمعیت کے غنڈوں کو کھل کھیلنے کاموقع فراہم کر رہا ہے۔ ایک اخباری رپورٹر کی اطلاع کے مطابق گذشتہ رات اس ریلی کو رکوانے کے حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں جمعیت کے نمائندے بھی موجود تھے۔ اس دوران جمعیت کو یہ ٹاسک دیا گیا کہ اگر یونیورسٹی سیکیورٹی ریلی روکنے میں ناکام رہی تو اس صورت میں جمعیت کے غنڈے ریلی کو ناکام بنائیں گے۔
پروگریسو یوتھ الائنس؛ یونیورسٹی انتظامیہ اور اس کی بی ٹیم اسلامی جمعیت طلبہ کے غنڈوں کے طلبہ کیا اس پرامن ریلی پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ یونیورسٹی ٹرانسپورٹ کی صورتحال انتہائی دگرگوں ہے۔ رش کے باعث طلبہ کے بے ہوش ہوجانے کے واقعات معمول کا حصہ ہیں۔ فیسوں کی مد میں اکٹھے ہونے والے کروڑوں روپے انتظامیہ کی اپنی کرپشن کی نظر ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں اپنے حق اور یونیورسٹی کی بہتری کے لیے آواز اٹھانے والے طلبہ کو شدید نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ اگر اس سے بھی کام نے بنے توجمعیت جیسے اپنے پالتو غنڈوں کو حرکت میں لایا جاتا ہے۔ پچھلے سال عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے طالبعلم مشال خان کو بھی طلبہ کے حقیقی مسائل کے حوالے سے آواز اٹھانے کی پاداش میں پولیس کی موجودگی میں ان غنڈوں کے ہاتھوں دن دیہاڑے بہیمانہ طریقے سے قتل کروایا گیا۔ یہ اس امر کا بھی واضح اظہار ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اور جمعیت کے پالتو غنڈے ریاستی اداروں کی پشت پناہی سے تعلیمی اداروں میں اپنے جبر کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ طلبہ یونین پر پابندی ہے مگر ریاستی اداروں اور یونیورسٹی انتظامیہ کی پشت پناہی سے جمعیت جیسی غنڈہ گرد تنظیموں کو طلبہ پر جبر اور خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کھلی چھٹی دی گئی ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس روز اول سے ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات کے لیے ہونے والی طلبہ کی اس پرامن احتجاجی ریلی کی حمایت میں کھڑا ہوا ہے اور دن دیہاڑے طلبہ کی پرامن ریلی پر یونیورسٹی انتظامیہ کے ایما پر جمعیت کے غنڈوں کے حملے کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کرتا ہے۔ یہ حملہ در حقیقت پوری ملک کے طلبہ کے حقوق پر حملہ ہے اور پروگریسو یوتھ ملک بھر کے طلبہ سے یہ اپیل کرتا ہے کہ وہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور غنڈہ گرد تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے اس حملے کی شدید مذمت کریں اور اس کے خلاف اپنے اپنے اداروں میں احتجاجی مظاہرے منظم کریں۔ یونیورسٹی انتظامیہ اور اس کی پالتو جمعیت کی غنڈہ گردی مزید نہیں چلنے دی جائے گی۔