|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، لاہور|
آل گورنمنٹ ایمپلائیز گرینڈ الائنس (اگیگا) کے بینر تلے سرکاری ملازمین نے ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ ہاؤس کے باہر لیو انکیشمنٹ، تنخواہوں پر ظالمانہ ٹیکس، تنخواہوں میں تفریق کے خاتمے، ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ و ایڈہاک ملازمین کی مستقلی کے مطالبات کے گرد 25 جولائی کو احتجاج کیا۔
ایک سال قبل جولائی 2023ء میں پنجاب کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، لیو انکیشمنٹ اور پنشن مخالف نگران حکومت کی طرف سے مزدور دشمن ”اصلاحات“ پیش کی گئیں، جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں پنجاب بھر سے ملازمین نے لاہور سیکرٹریٹ کے باہر 5 روز تک دھرنا دیا اور اس کے علاوہ دفاتر میں موجود ملازمین نے کام چھوڑ ہڑتالیں بھی منعقد کیں اور اس کامیاب تحریک کو مسلم لیگ ن کے ملک محمد احمد خان کے جھوٹے وعدوں کے چکر میں ختم کر دیا گیا اور اس وقت مسلم لیگ ن حکومت سے باہر اپنی ڈیل کے چکر میں سرگرم تھی۔
جولائی میں اس دھرنے کے بعد اگیگا کی قیادت کی طرف سے 3ماہ بعد اکتوبر میں ایک اور دھرنے کی کال دی گئی اور گزشتہ نظریاتی و سیاسی نااہلی کو پس پشت ڈال کر اگیگا نے لاہور سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا دیا۔ جس پر ریاستی کریک ڈاؤن کیا گیا اور 200 کے قریب ملازمین کو ”16 ایم پی او“ جیسے آمرانہ قانون کے تحت گرفتار کیا گیا اور جس کے بعد پنجاب کے چھوٹے بڑے شہروں سے سرکاری ملازمین نے ہڑتال شروع کر دی اور ریاستی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں بغیر کسی حکومتی ڈر و خوف کے پنجاب کے ملازمین نے ایک عظیم تحریک کا آغاز کر دیا۔
اس شاندار تحریک سے اگیگا کی قیادت اگر اس وقت چاہتی تو بآسانی اپنے مطالبات منوا سکتی تھی لیکن کوٹ لکھپت جیل سے راتوں رات قیادت کو باہر نکالا گیا جس نے مریم نواز سے ڈیل کر کے اس تحریک کو واپس پسپائی کی طرف دھکیل دیا اور پنجاب کے ملازمین کی تحریک سے رہائی پانے والی قیادت نے سارا کریڈٹ ن لیگ اور مسلم لیگ کی جھولی میں ڈال کر ملازمین سے غداری کا ثبوت پیش کیا۔
25جولائی 2024ء کو اس اگیگا کی قیادت نے مسلم لیگ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا اور ملازم دشمن ن لیگ سے بہتری کی امید اور رحم کی درخواستیں کیں جو کہ قیادت کی نظریاتی و سیاسی نا پختگی اور مفاد پرستی کو ظاہر کرتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے اگر کوئی بھی قیادت نظریاتی و سیاسی کمزوری رکھتی ہو تو اس کا مقدر مفاد پرستی کی کھائی میں گرنا ہوتا ہے۔
دو سال سے جاری اس تحریک پر انقلابی کمیونسٹ پارٹی نے اگیگا کی اس تحریک کے اتار چڑھاؤ پر بات کی اور دو ٹوک مؤقف رکھا کہ اگر اگیگا کی قیادت اپنی اس تحریک کو دوسرے اداروں کی تحریک کے ساتھ نہیں جوڑتی اور اگیگا کے پلیٹ فارم کو منظم ڈھانچوں میں تبدیل نہیں کرتی (جس کا مطلب ہے کہ قیادت کا جمہوری انداز میں چناؤ ہو، بالائی و زیریں سطح تک کمیٹیوں کی تشکیل ہو، مطالبات منوانے کے لیے لائحہ عمل پر مشترکہ مشاورت کی جائے، قیادت کا فریضہ ہے کہ وہ ملازمین کے آگے جوابدہ ہو، بند کمروں میں موجود مذاکرات کے نقاط کو سب کے سامنے رکھا جائے، احتجاج کے لیے باقاعدہ مہم چلانی چاہیے، فنڈ کی مکمل کمیٹی ہو جو کہ زیریں سطح تک کی کمیٹی کے آگے جوابدہ ہو۔) تو ان احتجاجوں کا مقصد صرف ذاتی نوعیت کی مفاد پرستی کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ اگیگا کے پلیٹ فارم کی تشکیل تمام ملازمین کے مفاد اور ان کے اکٹھ کی بنیاد پر ہی ہوئی تھی۔
اگیگا قیادت اگر محنت کشوں سے مخلص ہے تو اسے ملازمین کو اعتماد میں لینا ہو گا اور مریم نواز سے ڈیل کر کے تحریک کا گلا گھونٹنے پر اپنا جرم تسلیم کرنا ہو گا اور از سرِ نو تحریک کو منظم کرنا اور چلانا ہو گا۔ شہر شہر میں اگیگا کے جلسوں کا پروگرام دوبارہ شروع کرنا ہو گا اور اگیگا کے ڈھانچے تعمیر کرنے ہوں گے۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ آج سرکاری اداروں کے محنت کشوں کے پاس آخری فتح تک جدوجہد کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ محنت کشوں کو اپنے اتحاد کی طاقت پر اعتماد کرنا ہو گا اور یونین کی سطح تک اپنے منظم ڈھانچے تعمیر کرنے ہوں گے اور تمام اداروں کے محنت کشوں کو متحد ہو کر ان مسائل کے خلاف باہر نکلنا ہو گا۔ صرف اسی طریقے سے ہی محنت کش دشمن حکمرانوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔