رپورٹ: اسفند یار شنواری
خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی عوام دشمن حکومت کے خلاف ینگ ڈاکٹروں کی تحریک ایک لمبے عرصے سے جاری ہے۔سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری سے لے کر دیگر صحت دشمن اقدامات کیخلاف پورے صوبے کے ڈاکٹر مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔اس حکومت نے عوام دشمن فیصلوں کو مسلط کرنے کے لیے ینگ ڈاکٹروں پر کئی دفعہ لاٹھی چارج بھی کیا ہے اور انہیں دیگر انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ان کی تحریک ابھی تک جاری ہے اور اپنے مطالبات کے حصول کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔
مورخہ 3 جنوری کو بھی اپنے مطالبات کے حق میں وائی ڈی اے کے پی کے کی جانب سے صوبے بھر کے ہسپتالوں میں احتجاج منظم کیے گئے ۔ ان میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد ، مردان میڈیکل کمپلیکس اور سیدو ٹیچنگ ہسپتال سوات شامل ہیں جس میں ینگ ڈاکٹروں نے بھر پور شرکت کی. بعد ازاں مرکزی کونسل کے ممبران نے بھی ان احتجاجوں میں شرکت کی ۔
تاہم حکومت کی جانب سے مندرجہ ذیل مطالبات پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا
۔ جولائی میں بھرتی امیدواران کی بند تنخواہیں
۔ایکوموڈیشن الاؤنس کی کٹوتی
۔ سیکیورٹی ایکٹ
۔ ایم او ایکٹ
۔ ایف سی پی ایس میں پاس شدہ تمام امیدواران کی بھرتی
مزید براں اب تک نئے بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں کو تنخواہ نہیں ملی اور مزید انٹرویوز کے اہتمام کے بعد مستقبل میں ان کے تنخواہوں کی مشکلات سامنے آسکتی ہے۔
ینگ ڈاکٹروں نے اعلان کیا کہ اگر ان مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا تواحتجاج کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا جس کا آغاز 10 جنوری کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں احتجاج سے کیا جائیگا۔ وائی ڈی اے کے مطابق وہ اپنے اتفاق اور اتحاد سے ینگ ڈاکٹرز کے حقوق چھین کر ہی دم لیں گے.