کرم ایجنسی: پارا چنار میں دو قبائل کے درمیان زمین کے تنازع پر لڑائی جاری؛ 40 سے زیادہ جاں بحق، درجنوں زخمی

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، خیبرپختونخوا|

کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں گزشتہ ہفتے دو قبائل، جن میں ایک سنی ہے اور ایک شیعہ، کے درمیان زمین کے تنازع پر لڑائی شروع ہو گئی جو سنی شیعہ تنازع کی شکل اختیار کرتے ہوئے کئی دیہاتوں اور شہروں تک پھیل گئی۔ دونوں قبائل کی طرف سے بھاری اسلحہ اور راکٹوں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں 40 سے زیادہ افراد کے ہلاک اور 200 تک زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اس طرح کے واقعات گزشتہ دو دہائیوں سے جاری ہیں اور ریاست پہلے کی طرح مکمل طور پر تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے اور اس لڑائی کو روکنے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی۔ یاد رہے کہ کچھ ہی دن پہلے بنوں میں امن کے لیے اور دہشت گردی کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیا جس پر ریاست کی جانب سے سیدھی گولیاں چلائی گئیں۔ جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ اس طرح خیبر پختونخوا کے دوسرے علاقوں میں بھی امن احتجاج ہوئے جن میں ہر علاقے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

اس تنازع کو طول دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں کو ایسے مسائل میں الجھا کر اور ایک دوسرے کے ساتھ لڑا کر اصل مسائل سے ان کی توجہ ہٹائی جائے۔ اس مسئلے کو مختلف پہلوؤں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک وقت تھا جب ان علاقوں میں کوئی سنی شیعہ تنازع موجود نہیں تھا اور دونوں فرقوں کے لوگ پُر امن طریقے سے یہاں رہ رہے تھے، لیکن ایران اور سعودی عرب کے درمیان اس خطے پر اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کے دوران شیعہ سنی تنازع ابھارا گیا جس میں پھر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے بنیادی کردار ادا کیا۔

اسی طرح افغانستان کے بارڈر پر موجود یہ علاقہ ڈالر جہاد کے باعث مختلف تنازعات کی زد میں رہا ہے جس سے عام لوگوں کی زندگیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ بنیادی ضروریات کی فراہمی سے لے کر تنازعہ کے دوران مین شاہراہ کی بندش سمیت مقامی افراد کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سب سے بڑھ کر ہر وقت ایک خوف اور دہشت کے سائے منڈلاتے رہتے ہیں اور امن و امان کی صورتحال مسلسل خطرے میں رہتی ہے۔

اسی طرح دونوں قبائل کے ملاں ایک دوسرے کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور پروپیگنڈہ کرتے ہیں جس سے دونوں طرف کے لوگوں کے مذہبی انتہا پسند جذبات کو ابھار کر ان کو ایک دوسرے کے خلاف لڑایا جاتا ہے۔ اس تمام صورتحال کو حل کرنے کی بجائے ریاست اور حکمران طبقات اس تنازعہ کو جاری رکھنے کے ہی خواہشمند ہیں اور عوام کے مفاد میں اس مسئلے کو حل نہیں کرنا چاہتے۔ تمام سیاسی پارٹیاں بھی اس حوالے سے مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ قبائلی نظام کا خاتمہ، فرقہ وارایت اور ریاستی آشیرباد کے ساتھ فرقہ وارانہ فسادات کا خاتمہ صرف اور صرف محنت کش طبقے کی طبقاتی جڑت کے ذریعے اس نظام کے خلاف جدوجہد اور ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

 

 

Comments are closed.